قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل کرناہر مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے‘حفیظ اللہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک اہلسنّت پاکستان کراچی کے صدر علامہ مفتی محمد حفیظ اللہ ہادیہ نے جامع مسجد حضرت بلال، سیکٹر 4، نارتھ کراچی میں منعقدہ ہفتہ وار درس قرآن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہر مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دین اسلام کی حقیقی روح کو سمجھنے اور اسے اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے کے لیے تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی جائے۔خطاب میں انہوں نے بتایا کہ قرآن ہمیں نہ صرف اخلاقیات اور عدل و انصاف کی تعلیم دیتا ہے بلکہ یہ معاشرتی ہم آہنگی، بھائی چارے اور امن کے قیام کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔ علامہ ہادیہ نے والدین اور اساتذہ پر زور دیا کہ بچوں کی تربیت قرآن و سنت کے مطابق کریں تاکہ وہ اسلامی اصولوں کو سمجھیں اور اپنی زندگیوں میں نافذ کریں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں معاشرتی اور اخلاقی مسائل کی بڑی وجہ لوگوں کا دین سے دور ہونا ہے، اس لیے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ قرآن کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے علماء،مشائخ اور دینی اداروں کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں اصلاح اور مثبت تبدیلی کے لیے دینی رہنماؤں کو عوام کے درمیان موجود رہنا چاہیے اور صحیح رہنمائی فراہم کرنی چاہیے۔خطاب کے دوران علامہ حفیظ اللہ ہادیہ نے نوجوانوں کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی علم حاصل کرنے میں بھی دلچسپی لیں تاکہ وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ معاشرے کے لیے بھی رہنمائی کا باعث بن سکیں۔ انہوں نے زور دیا کہ دینی اور دنیوی تعلیم میں توازن قائم رکھنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے اور یہی قرآن کی حقیقی روح کے مطابق زندگی گزارنیکا طریقہ ہے۔ انہوں نے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ قرآن کی تعلیمات پر عمل کریں، اپنے اہل خانہ اور معاشرے میں امن و محبت قائم کریں اور دینی و اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی تعلیمات انہوں نے کی تعلیم کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
بنیادی حقوق کا تحفظ ترجیح، آئین کی تشریح شفافیت، آزادی، دیانت سے کی جائے گی: چیف جسٹس امین الدین
اسلام آباد(آئی این پی )وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے کہا ہے کہ بنیادی حقوق کا تحفظ آئینی عدالت کی ترجیح ہے، آئین کی تشریح شفافیت، آزادی اور دیانت سے کی جائے گی۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے آئینی عدالت کے قیام کے بعد اپنے پہلے پیغام میں کہا ہے کہ آئینی عدالت کا قیام شفافیت اور عوامی رسائی میں اہم سنگِ میل ہے، اس عدالت کا قیام ہماری قومی آئینی جدوجہد میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت کو ایک نہایت اہم اور نازک فریضہ سونپا گیا ہے، یہ ریاستِ پاکستان کے قانون کی حکمرانی اور آئینِ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دیرپا وعدے سے ہماری اجتماعی وابستگی کی تجدید کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس عدالت کا کردار صرف قضائی نہیں بلکہ ایک مقدس امانت ہے جو قوم کے شہریوں کی زندگیوں، آزادیوں اور امنگوں پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہے، اپنے ادارہ جاتی سفر کے آغاز پر ہمارا عزم ہے کہ ایک ایسا عدالتی فورم قائم کیا جائے جو دیانت، غیر جانب داری اور علمی بصیرت کی اعلی مثال ہو۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے آنے والا ہر معاملہ آئین کی بالادستی، انصاف کے اصولوں اور عدالتی وقار کے ساتھ غیر معمولی احتیاط اور منصفانہ انداز میں نمٹایا جائے گا، ہم ایسی عدالتی روایت تشکیل دینے کی خواہش رکھتے ہیں جو مدلل فیصلوں، ادارہ جاتی وقار اور عوامی اعتماد پر مبنی ہو، یہی خصوصیات کسی بھی آئینی عدالت کی بنیاد ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی حیثیت سے میں اسے اپنے لئے اعزاز سمجھتا ہوں کہ مجھے اس ادارے کی بنیادوں کی تشکیل میں حصہ ڈالنے کا موقع ملا، میری دلی خواہش ہے کہ وفاقی آئینی عدالت پاکستان میں آئینی بالادستی کی محافظ اور آنے والی نسلوں کے لیے عدل و انصاف کی ایک مضبوط علامت بن کر قائم رہے۔چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت امین الدین نے کہا کہ اللہ تعالی ہمیں دانش، انکسار اور آئین سے غیر متزلزل وابستگی کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔