80 فیصد عمارتیں فائر سیفٹی اور دیگر حفاظتی آلات سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی میں 80 فی صد عمارتوں میں حفاظتی آلات کا نظام موجود نہیں ہے، اور عمارتوں میں آتش زدگی اور اموات معمول بن چکے ہیں۔ جب کہ متعلقہ ادارے مروجہ قوانین کی خلاف وزیوں پر اقدامات لینے کو تیار نہیں۔دنیا بھر میں عمارات کی تعمیر حفاظتی قوانین کے ساتھ کی جاتی ہیں، جب کہ شہر کراچی میں اسّی فیصد تعمیرات حفاظتی آلات کے نظام سے محروم ہیں۔ متعلقہ ادارے تعمیرات کے ابتدائی قواعد و ضوابط تو پورے کرواتے ہیں مگر بعد مین ان کو جانچنے کا کوئی میکنزم موجود نہیں ہے، اور نہ ہی فیکٹری، شاپنگ مالز اور رہائشی فلیٹس کی انتظامیہ حفاظتی نظام کو فعال رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ شدید تنقید کے بعد کراچی میں ٹریفک سائن بورڈ نصب ہونا شروع ریسکیو 1122 ذرائع کے مطابق نومبر 2024 سے اب تک کراچی میں 1700 سے زائد آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر کی وجہ شارٹ سرکٹ اور ناقص وائرنگ ہے۔کراچی میں سالانہ ہزاروں بلند عمارتیں تعمیر کی جاتی ہیں، جن کی اکثریت میں حفاظتی آلات کا فقدان ہوتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بدعنوانی، غفلت اور قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث عمارتوں میں حادثات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حفاظتی ا لات کراچی میں
پڑھیں:
کراچی سے 17 سالہ جعلی حکومت کا خاتمہ ہونا چاہیے، خالد مقبول
کراچی (نیوزڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی کے ماسٹر پلان کو کرپشن پلان میں بدلنے کی تیاریاں ہورہی ہیں، ایوان اورعدالتوں سے انصاف نہ ملا تو سڑکوں پرآئیں گے، اس شہر میں 17 سالہ جعلی حکومت کا اب خاتمہ ہونا چاہیے۔
کراچی میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور ڈاکٹر فاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی کے ماسٹر پلان کو کرپشن پلان میں بدلنے کی تیاریاں ہورہی ہیں، عام شہریوں کے مسائل پر ہمارے وکلا عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں، ہم عدالتوں سے رجوع کرکے قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کی بنیادی وجہ ہماری لیگل ایڈ کمیٹی کے آئندہ کا پروگرام دینا ہے، آج ہماری کراچی ماسٹر پلان 2047 کے خلاف مہم کا آخری دن تھا،لیکن اس مہم کو اب ہم مزید 10 دن کے لئے بڑھا رہے ہیں۔
خالد مقبول نے کہا کہ ہمارے کارکنان اس شہر کا مقدمہ لڑ رہے ہیں، اس شہر میں 17 سالہ جعلی حکومت کا اب خاتمہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حکومت میں رہ کر کراچی اور حیدرآباد کے لئے پیکیج لیا ہے، 77 سال کے بعد حیدرآباد میں ایک یونیورسٹی قائم ہوئی ہے اور کراچی کے کئی کالجز کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جا رہا ہے۔
کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ کراچی لوٹ کا مال نہیں سندھ کا 97 فیصد بجٹ دیتا ہے جبکہ ایک فیصد ٹیکس نہ دینے والے سو فیصد اختیار استعمال کررہے ہیں اور سندھ میں سوفیصد دینے والوں کوایک فیصد اختیارنہیں۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایسے تو گھر بھی نہیں چلتے خاندان تقسیم ہوجاتے ہیں ،ایوان اورعدالتوں سے انصاف نہ ملاتوسڑکوں پرآئیں گے۔