اسپین کے وزیراعظم کا غزہ میں اسرائیلی نسل کشی فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بارسلونا: اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر اسے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
غزہ جنگ کے دو سال مکمل ہونے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے پیغام میں اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم و بربریت کا سلسلہ فوری روکے۔
انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردی کی ہر شکل قابلِ مذمت ہے، تاہم پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے۔
وزیراعظم سانچیز ماضی میں بھی اسرائیلی پالیسیوں پر سخت مؤقف اختیار کر چکے ہیں۔ وہ اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کے قتلِ عام پر عالمی کھیلوں سے خارج کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں، جب کہ حال ہی میں اسپین نے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی بھی معطل کر دی تھی۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق اسپین یورپ کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
دوسری جانب قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات آج تیسرے روز بھی جاری رہیں گے۔ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں حماس نے اسرائیل سے اپنے 6 اہم رہنماؤں کی رہائی، مستقل جنگ بندی، اور آخری یرغمالی کی رہائی سے قبل غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کی ضمانت کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا مطالبہ
پڑھیں:
غزہ میں نسل کشی، امریکی یہودیوں، آسٹریلوی شہریوں کی اکثریت اسرائیل سے نالاں، نئے سروے، روس جیسی پابندیوں کا مطالبہ
کراچی (نیوز ڈیسک) غزہ میں جاری نسل کشی پر امریکی یہودیوں اور آسٹریلوی شہریوں کی اکثریت اسرائیل سے نالاں ہے،انہوں نے اسرائیل پر روس جیسی پابندیوں کا بھی مطالبہ کردیا ہے ،یہ بات امریکا میں مقیم یہودیوں اور آسٹریلوی شہریوں سے کئے گئے نئے سروے میں سامنے آئی ہے ۔ واشنگٹن پوسٹ کے سروے کے مطابق امریکا میں 61فیصد یہودیوں نے غزہ میں اسرائیلی پالیسی کو جنگی جرائم اور 39فیصد نے نسل کشی قرار دے دی ، 68 فیصد نے صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو کی قیادت کو منفی درجہ دیا ، 48 فیصد یہودی اسرائیلی کارروائیوں کے مخالف ہیں جبکہ 46فیصد یہودی اسرائیلی کارروائیوں کے حامی ہیں، مجموعی طور پر 60فیصد امریکی شہریوں نے اسرائیلی کارروائیوں کی مخالفت کی جبکہ صرف 32فیصد نے حمایت کی،80 فیصد ری پبلکن یہودی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے حامی ہیں۔ صرف 30 فیصد ڈیموکریٹس نے ان کی حمایت کی۔56 فیصد مردوں نے اسرائیلی اقدامات کی تائید کی جبکہ 55 فیصد خواتین نے مخالفت کی۔62 فیصد کا کہنا ہے کہ غزہ کا انتظام کسی منتخب فلسطینی حکومت کے سپرد کیا جا سکتا ہے، جبکہ صرف 4 فیصد نے کہا کہ حماس کے زیرِانتظام غزہ قابلِ قبول ہے۔یہ سروے 2 تا 9 ستمبر کے دوران 815 امریکی یہودیوں پر کیا گیا۔ آسٹریلیا میں کرائے گئے ایک تازہ سروے کے مطابق نصف سے زیادہ آسٹریلوی عوام اسرائیل پر پابندیوں کے حق میں ہیں،57 فیصد اسرائیل اور اس کے رہنماؤں پر روس جیسی پابندیاں عائد کرنے کے حامی ہیں،53 فیصد کا کہنا ہے آسٹریلوی حکومت کو ان کمپنیوں سے تجارت بند کرنی چاہیے جو غزہ یا مغربے کنارے پر قبضے میں ملوث ہیں،58فیصد آسٹریلوی شہریوں نے اتفاق کیا کہ غزہ میں نسل کشی کی جارہی ہے جبکہ صرف 16فیصد نے اس سے اختلاف کیا۔اسی طرح 22سے 28ستمبر کے دوران پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے کئے گئے سروے کے مطابق 39فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے حماس کیخلاف عسکری آپریشن میں حد سے تجاوز کیا، یہ تعداد گزشتہ برس 31فیصد اور 2023میں 27فیصد تھی۔ 59فیصد امریکی شہری اسرائیلی حکومت سے نالاں ہیں جبکہ یہ تعداد گزشتہ برس 51فیصد تھی۔ سروے میں 3ہزار 445افرادنے حصہ لیا جس میں 42فیصد نے نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ پر ٹرمپ انتظامیہ کے ردعمل کومسترد کیا، جبکہ30فیصد نے اس کی حمایت اظہار کیا۔ تقریباً ایک چوتھائی (27 فیصد) نے کہا کہ وہ یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ان امریکیوں کی تعداد میں 5فیصد اضافہ ہوا ہے جو سمجھتے ہیںکہ ٹرمپ اسرائیل کی حد سے زیادہ حمایت کررہے ہیں، ایسے لوگوں کی تعداد پہلے 31فیصد تھی جو اب بڑھ کر 36فیصد ہوگئی ہے ۔امریکا میں ایسے افراد کی تعداد میں6فیصد کمی ہوئی جو سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ نے اسرائیل فلسطین تنازع میں متوازن پالیسی اختیار کررکھی ہے۔ایک تہائی افرادیعنی 33فیصد کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کو بہت زیادہ فوجی امداد فراہم کر رہا ہے۔ اس کے مقابلے میں 8فیصد کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کو کافی فوجی امداد فراہم نہیں کر رہا ہے۔ تقریباً ایک چوتھائی (23فیصد) کا کہنا ہے کہ وہ تقریباً صحیح مقدار میں فراہم کر رہا ہے، اور 35فیصد نے اس معاملے پر یقین سے کچھ نہ کہنا کا بتایا۔فلسطینی شہریوں کو امریکی انسانی ہمدردی کی امدادسے متعلق 35فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ امریکا غزہ میں فلسطینی شہریوں کو کافی انسانی ہمدردی کی امداد فراہم نہیں کر رہا ہے، جبکہ 9فیصد کا کہنا ہے کہ وہ بہت زیادہ انسانی ہمدردی کی امداد فراہم کر رہا ہے۔