غزہ مذاکرات میں حماس کا بڑا مطالبہ، غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی عالمی ضمانت مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
مصر کے شہر شرم الشیخ میں جاری غزہ امن مذاکرات میں فلسطینی تنظیم حماس نے مستقل جنگ بندی، اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو سمیت متعدد اہم مطالبات پیش کیے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے کہا کہ تنظیم ایک ایسا معاہدہ چاہتی ہے جو “غزہ کے عوام کی امنگوں پر پورا اترے” اور تمام رکاوٹوں کو دور کرے۔
ان کے مطابق حماس کے مطالبات میں شامل ہیں:
جامع اور مستقل جنگ بندی
غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا
انسانی و امدادی سامان کی آزادانہ فراہمی
بے گھر افراد کی واپسی اور غزہ کی فوری تعمیر نو
فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا منصفانہ معاہدہ
فوزی برہوم نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جیسا کہ وہ ماضی میں بھی کر چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، مذاکرات کے دوسرے دن میں توجہ اسرائیلی افواج کے انخلا کے نقشے اور قیدیوں کی رہائی کے شیڈول پر رہی۔ حماس نے زور دیا کہ آخری اسرائیلی قیدی کی رہائی اس وقت ہو جب قابض افواج مکمل طور پر غزہ سے نکل جائیں۔
حماس نے بین الاقوامی برادری سے جامع جنگ بندی اور مکمل انخلا کی ضمانت دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے کے تحت مصر میں جاری ہیں، جن میں مصری اور قطری ثالث دونوں فریقوں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مکمل انخلا
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی نہیں، آپریشنل صورتحال میں تبدیلی ہو رہی ہے، اسرائیلی آرمی چیف
اسرائیلی آرمی چیف ایال ضمیر کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی نہیں بلکہ آپریشنل صورتحال میں تبدیلی ہورہی ہے۔
اسرائیلی کمانڈرز سے خطاب میں ایال ضمیر نے کہا کہ اگر سیاسی کوشش کامیاب نہیں ہوئی تو ہم لڑائی میں واپس آجائیں گے۔
حماس، اسرائیل اور امریکی وفود آج مصر کے شہر شرم الشیخ میں مذاکرات کریں گے، مذاکرات کا محور صدر ٹرمپ کا 20 نکاتی امن منصوبہ ہوگا، اسرائیلی وفد مذاکرات کے لیے آج مصر روانہ ہوگا۔
ایال ضمیر نے کہا کہ سیاسی قیادت آپ کی فوجی کامیابیوں کو سیاسی کامیابیوں میں تبدیل کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل جارحانہ کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے، ہر میدان میں دشمن کو تباہ کر رہا ہے اور پورے مشرق وسطیٰ میں حقیقت بدل رہا ہے۔