data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251015-08-7
اسلام آباد (آن لائن+ صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے 8 رکنی آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت آج (بدھ) دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی، جبکہ سماعت کے دوران فل کورٹ بینچ کی تشکیل اور سپریم کورٹ رولز 2025 کی منظوری پر ججز کے درمیان اختلافی ریمارکس سامنے آئے۔ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عائشہ ملک کے
درمیان سپریم کورٹ رولز کی منظوری کے طریقہ کار پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جسٹس مندوخیل نے کہا کہ فل کورٹ میٹنگ میں تمام 24 ججز شریک تھے اور سرکولیشن کے ذریعے رولز منظور کیے گئے، جبکہ جسٹس عائشہ ملک کا مؤقف تھا کہ رولز سب کے سامنے نہیں بنے اور ان کا تحریری نوٹ بھی موجود ہے۔ دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کی کمیٹی کے پاس بینچز بنانے کا اختیار ہے، فل کورٹ بنانے کا نہیں، اور کمیٹی کے اختیارات چیف جسٹس کے اختیارات نہیں کہلائے جا سکتے۔ جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس فل کورٹ بنا سکتے ہیں، جس پر وکیل عابد زبیری نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس فل کورٹ بنانے کا اختیار اب بھی موجود ہے۔ سماعت کے دوران انٹرنیٹ سروس میں تعطل کے باعث کارروائی کا بڑا حصہ براہ راست نشر نہ کیا جا سکا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج بدھ تک ملتوی کر دی، وکیل عابد زبیری دلائل جاری رکھیں گے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فل کورٹ

پڑھیں:

26ویں ترمیم،جسٹس جمال،جسٹس عائشہ میں نوک جھونک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ میں 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف کیس میں دورانِ سماعت اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب ججز میں آپس میں ہلکی پھلکی نوک جھونک ہوگئی۔

 عدالت عظمیٰ میں 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت چل رہی ہے جہاں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ یہ کیس سن رہا ہے۔

 سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سمجھ میں نہیں آتا آئین کے کسی آرٹیکل کو سائیڈ پر کیسے رکھا جائے؟، جسٹس عائشہ ملک نے جواب دیا کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ جو شق چیلنج ہو اسے کیسے سائیڈ پر رکھا جاتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل بولے کہ یہ جواب وکیل کو دینے دیں، میں وکیل سے بات کر رہا ہوں آپ سے نہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے مزید ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ رولز کے حوالے سے 24 ججز بیٹھے تھے ا ±ن کے سامنے رولز بنے، اس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سب کے سامنے نہیں بنے، میرا نوٹ موجود ہے، میٹنگ منٹس منگوائے جائیں۔

 جسٹس مندوخیل بولے کہ سب ججز کو اِن پٹ دینے کا کہا گیا تھا، جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ آ ٓپ ریکارڈ منگوا رہے ہیں ناں۔اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مجھے آپ بات کرنے دیں، اونچی آواز میں انٹرپٹ نہ کریں، یہ سن کر جسٹس عائشہ ملک نے جسٹس جمال مندوخیل کو جواب دیا کہ ’ریکارڈ منگوائیں سب پتہ چل جائے گا، منگوا رہے ہیں ناں آپ؟۔

 اس موقع پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ یہ کیس آگے نہیں چلے گا جب تک یہ کلیئر نہیں ہوتا، مجھے جھوٹا کہا جا رہا ہے، میں پوری قوم کے سامنے سب رکھوں گا، یہاں جسٹس مسرت ہلالی نے مداخلت کی اور کہا کہ ابھی لائیو اسٹریمنگ نہیں چل رہی جو پوری قوم دیکھ رہی ہے، ججز ایک دوسرے پر آواز اونچی نہ کریں۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • ججز میں جھڑپیں عدلیہ کی اتھارٹی کو مزید کمزور کر سکتی ہیں
  • 26ویں ترمیم،جسٹس جمال،جسٹس عائشہ میں نوک جھونک
  • سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیس کی سماعت کل تک ملتوی
  • 26ویں آئینی ترمیم کیس: سمجھ نہیں آتا آئین کے کسی آرٹیکل کو سائیڈ پر کیسے رکھا جائے، جج سپریم کورٹ
  • 26ویں آئینی ترمیم کیس؛کمیٹی کے پاس بنچز بنانے کااختیار ہے، فل کورٹ بنانے کا نہیں،کمیٹی کے اختیارات چیف جسٹس کے اختیارات نہیں کہلائے جا سکتے،دونوں مختلف ہیں،جسٹس عائشہ ملک کے ریمارکس
  • سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت شروع
  • 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت میں آئینی بینچ اور فل کورٹ پر ججز کے سخت سوالات
  • 26ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتے: جسٹس جمال مندوخیل
  • ‘کیا موجودہ بینچ متعصب ہے؟’ سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت