کنزیومر رپورٹس کی تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ متعدد پروٹین پاؤڈرز اور شیکز میں لیڈ اور دیگر بھاری دھاتوں کی خطرناک مقدار موجود ہے۔

مزید پڑھیں: کیا بور کا پانی بال جھڑنے کا سبب بنتا ہے؟

رپورٹ کے مطابق، 23 مصنوعات میں سے دو تہائی میں لیڈ کی سطح روزانہ کی محفوظ حد سے تجاوز کر گئی، جبکہ بعض میں یہ 10 گنا تک زیادہ پائی گئی۔

Naked Nutrition اور Huel کے پلانٹ بیسڈ پاؤڈرز میں سب سے زیادہ آلودگی پائی گئی، جبکہ Owyn اور Transparent Labs کے شیکز کو سب سے محفوظ قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں: جسمانی توانائی کی سطح بڑھانے کے قدرتی طریقے

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ طویل المدتی استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پروٹین سپلیمنٹس سیسہ کی مقدار کنزیومر رپورٹس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سیسہ کی مقدار کنزیومر رپورٹس

پڑھیں:

فلوپی ڈسکس اور ان میں چھپی بھولی بسری یادیں، کیا وہ خزانہ بچا لیا جائے گا؟

کیمبرج یونیورسٹی لائبریری میں کچھ قیمتی تاریخی دستاویزات محفوظ ہیں جن میں آئزک نیوٹن کے خطوط، چارلس ڈارون کی نوٹ بکس، نایاب اسلامی متون اور نیش پیپائرس جیسے نادر نسخے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی نے یورپ کا تیز ترین سپر کمپیوٹر ’جوپیٹر‘ لانچ کر دیا

یہ تمام نازک تحریریں مخصوص ماحول میں سنبھال کر رکھی گئی ہیں تاکہ وقت کے اثرات سے محفوظ رہیں۔

لیکن حال ہی میں جب مشہور سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ کے دفتر سے 113 ڈبے کاغذات اور یادگار اشیا کی شکل میں لائبریری کو موصول ہوئے تو انہیں ایک انوکھے مسئلے کا سامنا ہوا۔ ان اشیا کے ساتھ پرانی فلوپی ڈسکس بھی موجود تھیں، ایک ایسی ٹیکنالوجی جو اب ماضی کا قصہ بن چکی ہے۔

برطانوی سائنسدان اور مصنف اسٹیفن ہاکنگ۔

ان فلوپی ڈسکس میں وہ معلومات محفوظ ہو سکتی ہیں جو یا تو فراموش ہو چکی ہیں یا پہلے کبھی منظر عام پر نہیں آئیں۔ ان میں ہاکنگ کی تقاریر، خطوط اور سافٹ ویئر حتیٰ کہ کچھ گیمز بھی شامل ہو سکتے ہیں جو ان کے ذاتی مزاج کی جھلک پیش کرتے ہیں۔

’فیوچر نوسٹیلجیا پروجیکٹ‘

کیمبرج یونیورسٹی لائبریری کے ’فیوچر نوسٹیلجیا‘ نامی پروجیکٹ کا مقصد ان پرانی ڈسکوں سے معلومات نکال کر محفوظ کرنا ہے تاکہ یہ قیمتی تاریخی ریکارڈ ضائع نہ ہوں۔

مزید پڑھیے: صدر ٹرمپ نے کمپیوٹر چپس پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کر دیا

پروجیکٹ کی سربراہ لیونتین ٹالبوم کہتی ہیں کہ ہمیں زیادہ تر مواد ایسے افراد سے مل رہا ہے جو ریٹائر ہو رہے ہیں یا وفات پا چکے ہیں اس لیے اب ہمیں پرسنل کمپیوٹر (پی سی) کے دور کی چیزیں زیادہ مل رہی ہیں۔

یہ فلوپی ڈسکس اگرچہ پلاسٹک سے بنی ہوتی ہیں جو بظاہر کاغذ سے زیادہ پائیدار لگتی ہیں مگر ان کے اندر مقناطیسی سطح وقت کے ساتھ اپنی تاثیر کھو دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان میں محفوظ ڈیٹا مستقل طور پر ضائع ہونے کے خطرے میں ہے۔

ڈیجیٹل وراثت کا بحران

لیونتین ٹالبوم کا کہنا ہے کہ ایک پرانی کتاب کو پڑھنے کے لیے صرف زبان جاننا ضروری ہوتا ہے مگر فلوپی ڈسک کا ڈیٹا دیکھنے کے لیے مخصوص ہارڈویئر اور سوفٹ ویئر کی ضرورت ہوتی ہے جو آج کل نایاب ہوتے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی بی ایم کا نیا کوانٹم کمپیوٹر کب لانچ ہوگا؟

پروجیکٹ میں شامل ماہرین کو بعض اوقات ان ڈسکس کو پڑھنے کے لیے پرانے کمپیوٹرز، ڈرائیوز، وولٹیج ایڈاپٹرز اور حتیٰ کہ نئے کنیکٹرز بنانے پڑتے ہیں۔

مثال کے طور پر برطانیہ کے سابق سیاستدان نیل کِنکاک کی 3 انچ کی فلوپی ڈسکس جن پر کبھی تقریریں یا خطوط محفوظ کیے گئے تھے ایک نایاب فارمیٹ میں تھیں جنہیں پڑھنے کے لیے مخصوص Amstrad  ڈرائیو اور خاص آلات تیار کرنا پڑے۔

ماضی کو سمجھنے کی جدوجہد

پروجیکٹ کے محققین کا کہنا ہے کہ اگر ان فلوپی ڈسکس سے ڈیٹا نکال بھی لیا جائے تو اکثر اس ڈیٹا کو قابلِ فہم بنانے کے لیے مزید کوشش درکار ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: استعمال شدہ کمپیوٹرز، لیپ ٹاپس اور پرنٹرز کی قیمتوں میں کتنی کمی ہونے جا رہی ہے؟

کیمبرج کی ایک تحقیقی ٹیم سے منسلک پیٹر رِیس اس عمل کو ’لسانی ترجمے‘ سے تشبیہ دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جیسے کوئی ماہر لسانیات لاطینی زبان کا ترجمہ کرتا ہے ویسے ہی ہم پرانی کوڈنگ کو آج کی زبان میں منتقل کر رہے ہیں۔

عوام کی شمولیت

اس کوشش میں عوام کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔9  اکتوبر 2025 کو کیمبرج یونیورسٹی میں ایک ’فلوپی ورکشاپ‘ منعقد کی گئی جہاں لوگ اپنی پرانی فلوپی ڈسکس لائے تاکہ ان میں محفوظ یادداشتوں کو دوبارہ دریافت کیا جا سکے۔

ماہر کرس نولز کہتے ہیں کہ یہ صرف تاریخ دانوں کا کام نہیں بلکہ یہ عام لوگوں کو بھی اپنی خاندانی تاریخ دوبارہ دریافت کرنے کا موقع دیتا ہے۔

ڈسکس کیوں اہم ہیں؟

ٹالبوم بتاتی ہیں کہ 5.25 انچ کی ڈسکس ان کی پسندیدہ ہیں کیونکہ لوگ ان پر بار بار لکھتے تھے اس لیے ان کے اندر ہمیشہ کچھ نیا یا غیر متوقع ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے: کمپیوٹر چپ کی تیاری: چین 2025 میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کے لیے پُرعزم

انہوں نے کہا کہ ڈسک پر لیبل کچھ اور کہتا ہے لیکن اندر کچھ اور ہوتا ہے اور یہی اس کام کی کشش ہے۔

پیٹر ریس اس بات پر زور دیتے ہیں کہ آج کی عام لگنے والی چیزیں جیسے کہ ای میلز یا کیلنڈرز کل کے نایاب تاریخی دستاویزات ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیوٹن یا ڈارون کے خطوط بھی اپنے وقت میں عام ہی لگتے تھے لیکن آج وہ ایک خزانہ ہیں۔

مزید پڑھیں: ارب پتی بن جانے والا اے آئی چیٹ بوٹ اب خود کو انسان قرار دلوانے کا خواہاں!

جدید دور میں جہاں ہم ڈیجیٹل معلومات کو ہمیشہ دستیاب سمجھتے ہیں وہاں یہ فلوپی ڈسکس ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ٹیکنالوجی بھی فراموش کر دی جاتی ہے۔ اگر ہم نے بروقت اقدامات نہ کیے تو ہم ان معلومات سے محروم ہو جائیں گے جو کبھی مستقبل کے لیے اہم سمجھی گئی تھیں۔ یہ صرف ماضی کو بچانے کا کام نہیں بلکہ یادداشتوں کو زندہ رکھنے کی ایک جنگ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پرانی ٹیکنالوجی فلوپی فلوپی اور اہم معلومات فلوپی ڈسک فلوپی ڈسکس میں چھپے خزانے

متعلقہ مضامین

  • فلوپی ڈسکس اور ان میں چھپی بھولی بسری یادیں، کیا وہ خزانہ بچا لیا جائے گا؟
  • معروف کاروباری سافٹ ویئر میں خطرناک سیکیورٹی خامیوں کی وارننگ جاری
  • باتھ روم میں بیکٹیریا کا ’شہر‘، شاور کا محفوظ استعمال کیسے کیا جائے؟
  • پھلوں اور سبزیوں کو بغیر دھوئے کھانا خطرناک ہو سکتا ہے، ماہرین نے خبردار کردیا
  • راولپنڈی میں موسم تبدیل ہوگیا مگر ڈینگی نے اپنے خطرناک وار نہ چھوڑے
  • افغان طالبان کی جارحیت پر پاکستان کے عوام پاک فوج کیساتھ سیسہ پلائی دیوار بن گئے
  • عوام بہادر افواج کیساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں: مریم نواز
  • پانچ خطرناک عادتیں جو آنتوں کی صحت برباد کرتی ہیں
  • غزہ جنگ بندی معاہدے میں ترکیہ، قطر اور مصر کا کلیدی کردار ، امریکی ایلچی کا اعتراف