سول عدالت کی جانب سے خاتون کا حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے سول عدالت کی جانب سے خاتون کا حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جج نے فیصلے میں لکھا کہ ریکارڈ کے مطابق دعوے کے دوران درخواست گزار عمل کا حصہ بنا اور کوئی تاخیری حربہ استعمال نہیں کیا۔ عدالت نے خود درخواست گزار کو جواب جمع کرانے کا وقت دے دیا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے سول عدالت کی جانب سے خاتون کا حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احمد ندیم ارشد نے مسز بہرائی کی اپیل پر 6 صفحوں پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا۔جسٹس احمد ندیم ارشد نے فیصلے میں لکھا کہ ریکارڈ کے مطابق فریقین کے درمیان سول عدالت میں ڈگری کا کیس چل رہا تھا، عدالت نے 30 دن میں جواب جمع نہ کرنے پر درخواست گزار کا حق دفاع ختم کر دیا، 1908ء کے سیکشن 26 اے کے تحت درخواست گزار 30 روز میں جواب جمع کرانے کا پابند تھا۔
جسٹس احمد ندیم ارشد نے فیصلے میں کہا کہ اس قانون میں قانون ساز کی منشا یہ تھی کہ زیر التوا کیسز میں کمی آئے، یہ دیکھنا ضروری ہے کہ تاخیر جان بوجھ کر دعوے کو لٹکانے کیلئے تھی، موجودہ کیس میں دعوے پر پہلی کارروائی 25 اگست 2021ء کو ہوئی تھی، ریکارڈ کے مطابق دعوے کے دوران درخواست گزار عمل کا حصہ بنا اور کوئی تاخیری حربہ استعمال نہیں کیا۔ عدالت نے خود درخواست گزار کو جواب جمع کرانے کا وقت دے دیا، عدالت نے سول عدالت کی جانب سے خاتون کا حق دفاع ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: درخواست گزار جواب جمع عدالت نے دے دیا
پڑھیں:
عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پوسٹس کو ہٹانے اور بلاک کرنے کی درخواست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251008-1-7
اسلام آباد (آن لائن)بانی تحریکِ انصاف عمران خان کے مبینہ غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ایکس اکاؤنٹ پوسٹس کو ہٹانے اور بلاک کرنیکی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے بانی پی ٹی آئی سمیت تمام فریقین کو 2 ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیاہے۔عدالت نے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور دیگر متعلقہ فریقین سے بھی تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔درخواست گزار شہری کی جانب سے معروف قانونی ماہر بیرسٹر ظفر اللہ عدالت میں پیش ہوئے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دوران قید ایکس اکاؤنٹ پر مبینہ طور پر اشتعال انگیز اور انتشاری مواد پوسٹ کیا گیا، جو قانون اور عوامی مفاد کے خلاف ہے۔درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ ایسی پوسٹس کو نہ صرف فوری ہٹایا جائے بلکہ ان کے پھیلاؤ کو بھی روکا جائے، تاکہ ملک میں امن و امان کی صورتحال متاثر نہ ہو۔عدالت نے تمام فریقین کو دو ہفتے میں جواب جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔