مجدول کھجور کی اعلیٰ نسل کے بیج پاکستان درآمد کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ کے اجلاس میں سیکریٹری فوڈ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت جلد کھجور کی اعلیٰ ترین ویلیو رکھنے والی قسم مجدول کے بیج پاکستان منتقل کرے گی، جس سے توقع ہے کہ آئندہ پانچ برس میں مجدول کھجور کا ایک ایکڑ تقریباً 30 ہزار ڈالر کی آمدن دے سکے گا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری غذائی تحفظ نے بتایا کہ پاکستان میں ہائبرڈ چاول 1999ء میں متعارف کرایا گیا تھا، جبکہ گزشتہ چار سے پانچ ماہ کے دوران سیڈ سیکٹر ریفارمز میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، قواعد میں تبدیلی کے بعد اب کاٹن کی درآمد کی اجازت دے دی گئی ہے، جب کہ سیڈ اپروول پراسیس کو سات سال سے کم کرکے تین سال پر لیا گیا ہے۔
ممبر کمیٹی افتخار نذیر نے کاٹن کی بحالی کے لیے ایریل زوننگ کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک مخصوص علاقوں میں فصلوں کی زوننگ نہیں ہوگی، کاٹن کی بہتر پیداوار ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں مختلف اور زیادہ منافع بخش فصلیں کاشت ہوں، وہاں کاٹن خود بخود متاثر ہوتی ہے۔
سیکریٹری فوڈ نے مزید بتایا کہ رواں سال بھی بھرپور کوششوں کے باوجود کاٹن کی پیداوار میں نمایاں اضافہ نہیں ہوسکا، کیونکہ یہ ایک انتہائی نازک فصل ہے جسے دوسری فصلوں کے مقابلے میں زیادہ دیکھ بھال درکار ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی ویلیو ایگریکلچر کی ترقی کے لیے مجدول کھجور کی کاشت ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوسکتی ہے۔
اجلاس میں سوہنی دھرتی سیڈ کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں مکئی کے بیج کی مقامی پیداوار سب سے پہلے ان کی کمپنی نے شروع کی تھی، اور اب وہ ملکی ضرورت کا تقریباً 80 فیصد بیج مقامی طور پر تیار کر رہے ہیں۔
حکام کے مطابق رواں سال مکئی کے بیج کی ایکسپورٹ بھی کی جا رہی ہے، جبکہ نان جی ایم او پالیسی برقرار رکھنے سے پاکستان کو کئی معاشی فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی پیداوار بڑھنے سے مکئی کے بیج کا درآمدی بل 50 فیصد تک کم ہو چکا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل بتایا کہ کاٹن کی کے بیج
پڑھیں:
پاکستان کی بحری تاریخ میں ایک اور سنگِ میل عبور
پاکستان نے بحری و توانائی کے شعبوں میں تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے پہلی بار بین الاقوامی تنظیم برائے بحری امور کے معیار کے مطابق ماحول دوست انتہائی کم سلفر فیول آئل (VLSFO) کی بڑے پیمانے پر پیداوار اور باقاعدہ ترسیل کامیابی سے مکمل کرلی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق کراچی پورٹ سے 8,722 میٹرک ٹن وزنی ویٹول کی سنگاپور کی بنکر بارج کے ذریعے ماحول دوست میرین فیول کی ترسیل عمل میں لائی گئی، جو پاکستان کی میری ٹائم انڈسٹری میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان کی جانب سے آئی ایم او معیار کے مطابق VLSFO کی پیداوار اور اس کی باقاعدہ ترسیل کا آغاز ملکی توانائی کے شعبے کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، جس سے نہ صرف ملکی بندرگاہوں کی بین الاقوامی ساکھ مضبوط ہوگی بلکہ ماحول دوست ایندھن کی مقامی پیداوار سے ساحلی اور سمندری ماحولیات پر مثبت اثرات بھی مرتب ہوں گے۔
یہ کامیابی وزیرِ اعظم کی ٹاسک فورس برائے بحری امور اور حکومتِ پاکستان کے مختلف متعلقہ اداروں کی مربوط کوششوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے پیداوار اور سپلائی کے پورے عمل کو عالمی معیارات کے مطابق یقینی بنایا۔
اس سے قبل ویٹول نے پاکستان کے بحری شعبے میں تعاون کے مختلف مواقع کا بھی جائزہ لیا تھا، جن میں بارج آپریشنز سمیت دیگر اہم شعبے شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ماحول دوست میرین فیول کی ملکی سطح پر تیاری اور ترسیل پاکستان کو علاقائی بحری تجارت میں ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد مقام فراہم کرے گی۔