سرکاری اسکولوں کی نجکاری روکنے کے لیے پشاور ہائیکورٹ کا اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا میں سرکاری اسکولوں کی نجکاری سے متعلق اعلامیہ کو معطل کردیا۔ خیبر پختونخوا میں کم کارکردگی والے سرکاری اسکولوں کی نجکاری کے خلاف درخواست پر جسٹس نعیم انور اور جسٹس کامران حیات نے سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار محمد حمدان ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اپنایا کہ حکومت نے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری اسکولوں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پہلی جماعت سے بارہویں تک خراب کارکردگی دکھانے والے اسکولوں کو آوٹ سورس کیا جائے گا۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئین میں 5 سال سے 16 سال تک بچوں کو مفت تعلیم دینا حکومت پر لازم ہے، صوبے کے اسکولوں میں وسائل اور اساتذہ کی کمی بھی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے مزید کہا کہ آؤٹ سورسنگ سے اساتذہ کا سروس اسٹرکچر اور بچوں کی تعلیم متاثر ہوگی، آؤٹ سورسنگ سے متعلق جاری اعلامیہ غیر قانونی ہے۔ عدالت نے نجکاری سے متعلق اعلامیہ معطل کردیا اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسکولوں کی نجکاری
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ تشکیل
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس چوہدری محمد اقبال نے 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے درخواستوں کو سماعت کے لیے تین رکنی فل بنچ کو بھجوا دیا۔
عدالت نے ایڈووکیٹ محمد شاہد رانا اور حسن لطیف چودھری کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست میں وزیراعظم، سپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ترمیم کے تحت استثنیٰ آئین کے آرٹیکل 248 کے خلاف ہے جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے عدالت عظمیٰ پاکستان کو غیر آئینی عدالت بنا دیا ہے۔
بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ آج بھی موجود ہے، خواجہ آصف
درخواست گزاروں کے مطابق ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے، ترامیم سے عدالتی اختیارات کم کر کے عدالتی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا گیا، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت مقدمات کی آئینی عدالت منتقلی کو کالعدم قرار دے، 27 ویں آئینی ترمیم کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کیا جائے۔