غزہ جنگ بندی معاہدے میں ترکیہ، قطر اور مصر کا کلیدی کردار ، امریکی ایلچی کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے میں ثالثی کرنے پر ترکیہ، قطر اور مصر کے کردار کو سراہتے ہوئے انہیں انتہائی اہم اور کلیدی قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے دنیا کو دکھایا کہ طاقت اور امن ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ ساتھ ساتھ چلنے والے ساتھی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان مذاکرات میں عرب اور مسلم رہنماؤں نے جو کردار ادا کیا وہ قابلِ تعریف ہے، جن میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی، وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن، اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق امریکی ایلچی نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈیرمر کا بھی شکریہ ادا کیا، تاہم ان کے ناموں کے ذکر پر شرکاء نے نعرے بازی اور ہوٹنگ کی، جب کہ ٹرمپ کا نام لیتے ہی مجمع تھینک یو ٹرمپ کے نعروں سے گونج اٹھا۔
اس موقع پر اسٹیو وٹکوف کے ہمراہ صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور بیٹی ایوانکا ٹرمپ بھی موجود تھیں، جنہوں نے بھی قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کانفرنس میں شرکت کی۔
رپورٹس کے مطابق تل ابیب کے ہاسٹیجز اسکوائر پر منعقدہ اس بڑے اجتماع میں ہزاروں اسرائیلی شریک ہوئے، یہ ریلی غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے نفاذ سے ایک روز قبل منعقد کی گئی، جس کے تحت قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع کیا جانا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اب بھی 48 اسرائیلی قیدی موجود ہیں جن میں سے 20 زندہ ہیں جبکہ اسرائیل میں 11 ہزار سے زائد فلسطینی قید ہیں جنہیں تشدد، بھوک اور طبی سہولتوں کی کمی کا سامنا ہے، جس کے باعث متعدد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
خیال رہےکہ غزہ میں جنگ بندی کا پہلا مرحلہ جمعہ دوپہر سے نافذ ہوا، جس کے تحت اسرائیلی فوج نے تدریجی طور پر پیچھے ہٹ کر ییلو لائن تک پسپائی اختیار کی اور 72 گھنٹے کی ونڈو میں قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع ہوا۔
دوسرے مرحلے کے تحت غزہ میں ایک نیا انتظامی ڈھانچہ تشکیل دینے، حماس کو غیر مسلح کرنے اور فلسطینیوں کے ساتھ عرب و اسلامی ممالک کے فوجی تعاون پر مبنی مشترکہ فورس کے قیام کی تجویز شامل ہے۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں 67 ہزار 600 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جب کہ غزہ کا بیشتر حصہ مکمل طور پر غیر آباد ہو چکا ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رپورٹس کے
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل پہنچ گئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کے روز اسرائیل پہنچ گئے، ایک ایسے وقت میں جب حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا عمل شروع کیا ہے، اور غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ چند روز قبل ہی طے پایا تھا۔
صدر ٹرمپ کا طیارہ ایئر فورس ون جب بین گوریان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترا تو ان کا استقبال اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ اور وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کیا۔
اس سے قبل ایئر فورس ون نے تل ابیب کے ’ہاسٹیجز اسکوائر‘ کے اوپر پرواز کی، جہاں ہزاروں شہری یرغمالیوں کی رہائی کی خوشی میں جمع تھے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام اسرائیل کے لیے امریکی یکجہتی کا علامتی اظہار تھا۔
صدر ٹرمپ نے واشنگٹن سے اسرائیل روانگی کے دوران طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنگ ختم ہو چکی ہے، اب وقت امن قائم کرنے کا ہے۔
صدر ٹرمپ پیر کو اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) سے خطاب کریں گے، جبکہ اسرائیلی صدر ہرزوگ کے مطابق، انہیں اسرائیل کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سے بھی نوازا جائے گا۔
امریکی صدر بعد ازاں مصر جائیں گے، جہاں وہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ہمراہ غزہ امن کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔ یہ اجلاس شرم الشیخ میں منعقد ہوگا جس میں جنگ بندی کے استحکام اور غزہ کی تعمیرِ نو کے حوالے سے حکمتِ عملی پر غور کیا جائے گا۔
ٹرمپ کے ہمراہ امریکی خصوصی ایلچی جیرڈ کشنر، اسٹیو وٹکوف اور ایوانکا ٹرمپ بھی موجود تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں