ٹی ایل پی ہمیشہ جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرتی ہے، ڈی آئی جی فیصل کامران
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) فیصل کامران نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی ہمیشہ جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرتی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران فیصل کامران نے کہا کہ سعد رضوی کو ٹریس کرلیا گیا ہے کہ کہاں کہاں ٹھہرے اور کہاں کہاں گئے۔
حکومت کا ٹی ایل پی واقعے پر جعلی خبروں کیخلاف بڑا ایکشنوفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) واقعے پر جعلی خبروں کے خلاف بڑا ایکشن شروع کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعد رضوی پولیس کے پاس نہیں، کوشش ہے کہ جلد ٹریس کرکے سامنے لائیں، گولی لگی ہے تو ثبوت دکھائیں تاکہ اس کے مطابق کارروائی ہو۔
ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ یہ ہر احتجاج میں اس طرح بڑھا چڑھا کر اعداد و شمار بتاتے ہیں، یہ ہمیشہ جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ون فائیو پر ہمیں لوگوں کی کالز آئیں کہ مظاہرین نے ان کی گاڑیاں چھینی ہیں، ان کے پاس جو ڈنڈے ہوتے ہیں ان پر کیلیں لگی ہوتی ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مذہبی جماعت کی قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کردیں۔
فیصل کامران نے یہ بھی کہا کہ پولیس کے زخمیوں کی حالت دیکھیں، ایسے جتھوں سے نمٹنا آسان کام نہیں، مظاہرین کے تشدد سے 60 کے قریب پولیس اہلکار معذور ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں اور ایس ایچ او کو گولی لگے گی تو کیا ریاست خاموش رہے گی، جہاں جہاں یہ احتجاج کرتے ہوئے گئے 3 افراد شہید 300 سے زائد زخمی ہوئے۔
وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ جتھوں کی بلیک میلنگ برداشت نہیں کی جائے گی ۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ ہماری ان سے بات چیت ہوئی، ہم نے پوچھا کہ کس چیز پر احتجاج کررہے ہیں، انہیں بتایا کہ غزہ میں تو لوگ خوش ہیں آپ کس بات پر احتجاج کررہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا فلسطین کے لیے ریلی نکالنی ہے تو وہ کرلیں، یہ بضد تھے کہ ہم احتجاجی مارچ لے کر جائیں گے، لاہور سے جب یہ نکل رہے تھے تب تک بھی ہمارے 112 اہلکار زخمی تھے۔
فیصل کامران نے کہا کہ شاہدرہ میں مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا، وہاں مظاہرین نے پولیس پر سیدھی فائرنگ کی، جتنی ضروری تھی کارروائی کرنا پڑی، بہت سوچ سمجھ کر کارروائی کی گئی، ہمارے پاس اس وقت کوئی لاش موجود نہیں، اسپتال سے بھی کسی لاش کی اطلاع نہیں ملی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل کامران نے ڈی ا ئی جی ٹی ایل پی نے کہا کہ
پڑھیں:
سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے، پولیس ذرائع
لاہور:پولیس کی جانب سے مریدکے میں احتجاج سے فرار ہونے والے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے تاہم متعدد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کی کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کی جانب سے پرتشدد احتجاج کا واقعہ 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب پیش آیا جس میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوئے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا۔
ابتدائی طور پر انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور احتجاج کو کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی لیکن مذاکرات کے دوران احتجاج کی قیادت نے ہجوم کو اکسانا جاری رکھا۔ ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت تشدد آمیز ہتھکنڈے استعمال کیے، متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور اسی چھینے گئے اسلحہ سے فائرنگ بھی کی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی معائنے کے مطابق فائرنگ میں استعمال گولیاں انہی چھینی گئی اسلحے کی تھیں، پولیس نے بڑے سانحے سے بچنے کی کوشش میں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا، مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے۔
مظاہرین نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر منظم حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور کئی دکانیں بھی نذرِ آتش ہوئیں۔ تشدد کے دوران 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گن شاٹ کے زخم آئے، زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے ان کا علاج جاری ہے۔
ابتدائی تفصیلات کے مطابق تصادم میں تین ٹی ایل پی کارکن اور 6 راہ گیر جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے، مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغوا کر کے احتجاج میں استعمال کیں۔
عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں، موقع پر موجود شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھراؤ، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے جبکہ متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی۔
پولیس حکام کا کہنا کہ 6 بے گناہ راہ گیروں کی ہلاکت قومی لمحۂ فکریہ ہے، ریاست کی ذمہ داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔