تحریک لبیک احتجاج ، شہروں میں زندگی مفلوج، 77کارکن گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
پولیس ناکے قائم، شاہدرہ میدانِ جنگ بن گیا،پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں
پولیس اہلکار کو پکڑ کر تشدد،گاڑی چھین لی، تفریحی پارک سنسان، سپلائی رک گئی
تحریک لبیک احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے سخت سیکیورٹی انتظامات آج دوسرے دن بھی جاری ہیں، جبکہ تحریک لبیک احتجاج کے باعث ٹرانسپورٹ مکمل بند ہونے سے نظامِ زندگی بری طرح مفلوج ہوچکا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس ناکے قائم ہیں اور گزشتہ 36 گھنٹوں سے ٹریفک جام کی صورتحال برقرار ہے۔ صبح کے وقت سول لائن پولیس نے تحریک لبیک کے آفس جامعہ مسجد غوثیہ ضیاء العلوم پر چھاپہ مار کر 77 کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔تحریک لبیک احتجاج کے باعث راولپنڈی کی مرکزی شاہرہ مری روڈ کی گلیوں کو بھی سیل کردیا گیا ہے۔ اڈیالہ جیل سے ملزمان کو عدالت نہ لایا جاسکا جس پر عدالتوں نے مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی کردی۔ ہول سیل منڈیاں اور سبزی و فروٹ منڈی بند ہونے سے سپلائی رک گئی، شہر میں سبزی اور پھلوں کی شدید قلت پیدا ہوگئی اور قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔شہر کے تفریحی پارک سنسان پڑ گئے، ہوٹلنگ بند ہے اور فوڈ چینز بھی مکمل طور پر غیر فعال ہیں۔ دوسری جانب لاہور کے علاقے شاہدرہ میں صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی جہاں پولیس اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ تحریک لبیک کے کارکنوں نے پولیس کی گاڑی چھین لی اور شاہدرہ پل پر قبضہ کرلیا۔ پولیس نے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی جبکہ مظاہرین نے پتھراؤ سے جواب دیا۔
ایک موقع پر مظاہرین نے پولیس اہلکار کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس نے ربڑ کی گولیاں چلائیں مگر شاہدرہ میدانِ جنگ بن گیا۔ ہر طرف شیلنگ اور فائرنگ کی آوازوں سے علاقہ مکین خوفزدہ ہوگئے، پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا اور تحریک لبیک کے کارکنوں کا قافلہ آگے بڑھنے لگا۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: تحریک لبیک احتجاج
پڑھیں:
26 نومبر احتجاج کیس: علیمہ خان کو عارضی پولیس تحویل میں لے لیا گیا
راولپنڈی (صغیر چوہدری) – انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی کی بہن علیمہ خان کو عارضی پولیس تحویل میں لینے کا حکم دیا ہے۔ علیمہ خان سمیت 11 ملزمان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر درج مقدمے کی سماعت آج عدالت میں ہوئی۔
علیمہ خان نے عدالت میں بتایا کہ ان کے وکیل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں اور انہیں جانے کی اجازت دی جائے، تاہم پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ کرمنل پروسیجر کی سیکشن 351 کے تحت ملزمہ عدالتی تحویل میں ہیں اور عدالت کی اجازت کے بغیر باہر نہیں جا سکتیں۔ علیمہ خان عدالت سے باہر نکلیں تو خواتین پولیس اہلکاروں نے انہیں دوبارہ عدالت کے اندر لے آئے۔ علیمہ خان کے وکیل فیصل ملک بھی عدالت پہنچ گئے۔
عدالتی تحویل کے دوران میڈیا سے گفتگو میں علیمہ خان نے کہا کہ وہ عدالت پیش ہوئی ہیں تاکہ مچلکے جمع کرائے جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ شوکت خانم کے چار اکاؤنٹ فریز کیے گئے ہیں، اور وہ شوکت خانم بورڈ کی آنریری ممبر ہونے کی حیثیت سے عدالت سے درخواست کر رہی ہیں کہ اکاؤنٹس بحال کیے جائیں۔ علیمہ خان نے کہا کہ حکومت شوکت خانم جیسے فلاحی اداروں کو برداشت نہیں کر رہی اور انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ شوکت خانم کو کیوں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال 26 نومبر کو وہ پرامن قافلے کے ساتھ اسلام آباد گئی تھیں، جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، اور بانی پی ٹی آئی نے پرامن احتجاج کا پیغام دیا۔ علیمہ خان نے کہا، “میرا جرم یہ ہے کہ میں نے عوام تک بانی پی ٹی آئی کا پیغام پہنچایا۔ آج 26 نومبر کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔”
علیمہ خان نے ملک میں موجود خوف، ظلم اور آئینی ترامیم پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ 30 لاکھ لوگ ملک چھوڑ چکے ہیں، اور حکومت خود کہہ رہی ہے کہ سب کچھ پوچھ کر بتایا جائے گا۔