مذہبی جماعت احتجاج، پولیس کے 112 جوان زخمی، کئی لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
تھانے پر حملہ،مظاہرین نے اہلکاروں کو یرغمال بنالیا، سرکاری املاک کو نقصانپہنچایا
جب ملک ترقی کرتا ہے کوئی نہ کوئی گروہ انتشار کی کوشش کرتا ہے،ڈی آئی جی پنجاب
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث پولیس کے 112 جوان زخمی اور کئی اہلکار لاپتا ہیں۔ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اطلاعات اور ویڈیوز ہیں کہ مظاہرین نے اہلکاروں کو یرغمال بنا رکھا ہے، سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے، ان کے ہاتھ میں جو چیز آتی ہے اس کو تباہ کرتے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعت کی جانب سے پرتشدد احتجاج کیا جارہا ہے، جب بھی ملک ترقی کرتا ہے کوئی نہ کوئی گروہ انتشار کی کوشش کرتا ہے، برائے نام ایشو پر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا، ایسا کوئی راستہ نہیں اپنایا گیا جس سے شہر محفوظ ہو۔فیصل کامران نے کہا کہ ہم نے کسی بھی موقع پر بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے، شہری ون فائیو پر شکایات کررہے ہیں کہ ان کی گاڑیاں چھینی جارہی ہیں، مذہبی سیاسی جماعت کے کارکنان شہریوں اور ان کی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ احتجاج کی وجہ سے عام شہریوں کی زندگی متاثر ہورہی ہے، کارکنان نے تھانے پر بھی حملہ کیا، یہ جتھے جہاں جارہے ہیں وہاں توڑ پھوڑ کررہے ہیں، مجھے سمجھ نہیں آیہ یہ جتھے کس طرح کا احتجاج کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کی حفاظت کے لیے پولیس اپنا کام کرتی رہے گی، جہاں بات چیت ہوسکتی ہے وہاں بھی ہم حاضر ہیں جو شہریوں کو نقصان پہنچائے گا اس سے ہم نمٹیں گے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ڈی ا ئی جی نے کہا کہ کرتا ہے
پڑھیں:
عام شہریوں پر حملہ کرنا ہماری پالیسی نہیں،وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-01-11
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان جارحیت کا جواب ضرور دیتا ہے لیکن عام شہریوں پر حملہ کرنا ہماری پالیسی نہیں، ہماری فورسز انتہائی ڈسپلن ہیں،ہم طالبان جیسا کوئی گروہ نہیں ہیں۔ انہوں نے نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جارحیت کا جواب ضرور دیتا ہے لیکن سویلین پر حملہ کرنا ہماری پالیسی یا وطرہ نہیں، پاکستان کی ایک ڈسپلن فورس ہے، جس کی روایات ہیں، پاکستان کی فورسز کا ایک کوڈ آف کنڈکٹ ہے، ہم کوئی ایسے ہی ریگ ٹیگ گروپس نہیں ہیں جن کا کوئی نظم مذہب ہے اور نہ ہی کوڈآف کنڈکٹ ہے، 20 یا 40 سال کی جو بھی تاریخ ہے، انہوں نے جب کابل واپس لیا تھا، میں نے ان کو ویلکم کہا تھا، اچھائی کی امید رکھنی چاہیے، جب تک کوئی سبھی حدیں پار نہ کرجائے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آج پاکستان کو افغان طالبان سے بالکل اچھائی کی امید نہیں ہے، ان کا دور دور تک اسلام ، مذہب یا قومیت یا کوئی طور طریقوں سے تعلق نہیں ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ دنیا کے کس مذہب اور معاشرے میں ایسے ہے کہ اگر آپ کسی ملک میں 40 سال گزاریں نمک کھایا ہو، پھر انہی کے ساتھ دشمنی کریں، ان کے مردوخواتین بچوں کا قتل عام کریں،ا سکولوں مساجد میں بم دھماکے کریں ، وہاں پر لوگوں کو شہید کریں ، یہ کسی قوم ہے؟ کیا مذہب ہے ان کا؟ جو ان کو سکھاتا ہے کہ جس گھر میں رہیں وہاں خون ریزی کریں، کیا دین ہے ان کا؟ ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہیں، طالبان کی کون سی شریعت ہے جس کے تحت لوگوں کو ڈکٹیٹ کرتے ہیں؟دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ہم افغان طالبان کے خلاف جب کاروائی کریں گے تو واشگاف الفاظ میں بتائیں گے۔