خواتین کی ترقی دراصل ملک کی ترقی ہے؛ رہنما مسلم لیگ ق فرخ خان
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک : پاکستان مسلم لیگ (ق) کی خواتین ونگ کی مرکزی صدر و رکنِ قومی اسمبلی فرخ خان کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب مسلم لیگ ہاؤس میں قائد مسلم لیگ (ق) چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری شافع حسین کی خصوصی ہدایت پر منعقد کی گئی۔
فرخ خان کی آمد پر مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں، خواتین ونگ کی عہدیداروں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کااستقبال کیا۔ استقبالیہ دینے والوں میں ندیم پہلوان، میاں وحید، ایم پی اے ثمین تاج، ایم پی اے شازیہ چاند، افتخار علی اعوان، ندیم پگاں والا، ناصر ہنجراہ، محمد یوسف، محمد احمد، عبدالجبار، شفیق بٹ، طاہر علی جعفری، حافظ طارق، آر کے رضا، وقار وکی، رمضان جٹ، رفعت ساجد، ماہا، فوزیہ، زاہدہ شفیق، ڈاکٹر سعدیہ راحت خان، تاشفین صفدر، عزیزہ سعید اور دیگر خواتین رہنما شامل تھیں۔ فرخ خان کوآمد پر پھولوں کے گلدستے پیش کیے گئے ان کے تنظیمی و فلاحی کردار کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
پاکستان میں8 اکتوبر کو آنیوالے تباہ کن زلزلے کو 20 برس بیت گئے، خوفناک یادیں آج بھی ذہنوں پر نقش
اپنے خطاب میں فرخ خان نے کہا کہ پا کستان مسلم لیگ عوامی خدمت کے مشن پر گامزن ہے خواتین ونگ اس مشن کو مزید مؤثر انداز میں آگے بڑھا رہی ہے۔ ہم خواتین کو بااختیار بنا کر انہیں معاشرتی، تعلیمی اور معاشی میدان میں برابری کے مواقع فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ خواتین کی ترقی دراصل ملک کی ترقی ہے، اور مسلم لیگ (ق) ہمیشہ خواتین کے حقوق اور ان کے کردار کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرتی رہے گی۔
استقبالیہ تقریب کے بعد مسلم لیگ (ق) کے زیرِ اہتمام کھلی کچہری اور ویلفیئر کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ان سرگرمیوں کی نگرانی ندیم پہلوان (کوارڈینیٹر وزارتِ صنعت و تجارت پنجاب) نے کی۔کھلی کچہری میں شہریوں کے مسائل سنے گئے اور متعلقہ محکموں کے نمائندگان کو موقع پر ہی ان کے حل کے احکامات جاری کیے گئے۔اسی دوران حکومتِ پنجاب کی امدادی اسکیم کے تحت راشن کارڈ رجسٹریشن کیمپ بھی لگایا گیا، جس میں بڑی تعداد میں مستحق افراد نے رجسٹریشن کروائی۔
ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کا سلسلہ جاری، 2 لاکھ 17ہزار سے زائد شہری مستفید
آخر میں ندیم پہلوان نے تمام شرکاء اور میڈیا نمائندگان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تمام سرگرمیاں قائدینِ مسلم لیگ (ق) چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری شافع حسین کی عوام دوستی اور خدمتِ خلق کے ویژن کی عملی مثال ہیں۔ ہماری جماعت ہمیشہ عوام کے درمیان رہ کر خدمت کو ترجیح دیتی ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پشاور: پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید مبینہ طور پر اغوا، وزیراعلیٰ کی ہدایت پر مقدمہ درج
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو مبینہ طور پر پشاور سے اغوا کرلیا گیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر صنم جاوید کے اغوا کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر درج کی گئی صنم جاوید کے اغوا کی ایف آئی آر میں موقف اپنایا گیا ہے کہ رات ساڑھے 10 بجے کیفے میں کھانا کھاکر کینٹ کی جانب جارہے تھے، 2 گاڑیوں میں سوار 5 نامعلوم افراد نے زبردستی روکا اور صنم جاوید کو زبردستی ساتھ لے گئے۔
صوبائی حکومت کے مطابق وزیراعلیٰ کی سخت ہدایات پر اغوا کاروں کیخلاف ایف آئی آر درج کر کے فوری کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر پر مکمل انکوائری کی جائے گی، نامعلوم افراد کی شناخت کرکے ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے صنم جاوید کو 9 مئی 2023 کو تھانہ شادمان جلانے کے کیس میں 5 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
قبل ازیں، صنم جاوید کو 27 اپریل کو ریاستی اداروں کے سربراہان کیخلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا پوسٹس کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، اس سے قبل وہ گزشتہ سال بھی گرفتار ہوچکی ہیں۔
واضح رہے کہ صنم جاوید کی بہن فلک جاوید کو بھی گزشتہ ماہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیوز کے کیس میں گرفتار کیا تھا۔
پس منظر
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔