مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کی کال کے باعث گزشتہ دنوں لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں ہنگامی صورت حال دیکھنے کو ملی۔

پولیس کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کی کارروائی کے دوران ٹی ایل پی کے کارکنوں نے پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو جانی نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی نے کیسے پولیس اہلکار اغوا کیے، گاڑیاں اور سرکاری اسلحہ چھینا؟

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ٹی ایل پی پر خوب تنقید کی جا رہی ہے کہ جب حماس اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ہو چکا تو ٹی ایل پی کو اچانک احتجاج یاد کیوں آگیا؟

سوشل میڈیا پر صارفین نے ٹی ایل پی کی شدید تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ جب حماس اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ہو چکا ہے، تو ٹی ایل پی کو اچانک احتجاج کیوں یاد آیا؟ ایک صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اسے ایک دہشت گردانہ اور پرتشدد جماعت قرار دیا، جس کے مارچ اور احتجاجوں میں خونریزی، جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور پولیس اہلکاروں کی شہادتیں معمول کی بات بن چکی ہیں۔

ٹی ایل پی ایک دہشت گردانہ اور پرتشدد جماعت ہے، اور ان کے مارچ اور احتجاجوں میں خونریزی، جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور پولیس اہلکاروں کی شہادتیں عموماً دیکھنے کو ملتی ہیں۔
پی ٹی آئی بھی اسی راستے پر چلتی ہے، جب وہ احتجاج کرتی ہے pic.

twitter.com/7dD5CZ057P

— Khadim Ali khan Yousaf zai (@Alikhanyzai) October 13, 2025

ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نہ یہ مذہبی جماعت ہے نہ یہ پڑھے لکھے لوگ ہیں۔ ان کا مذہب سے دور دور تک کوئی واسطہ یا تعلق نہیں ہے۔

نہ یہ مذہبی جماعت ہے نہ یہ پڑھے لکھے لوگ ہیں انکا مذہب سے دور دور تک کوئی واسطہ یا تعلق نہیں ہے

— Amna Nosheen Khan???????? (@amnanosheen2007) October 13, 2025

واضح رہے کہ  ٹی ایل پی نے 10 اکتوبر کو اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے تک مارچ کا اعلان کر رکھا تھا۔ تاہم رُکاوٹوں کے سبب یہ مارچ اسلام آباد نہیں پہنچ سکا۔ انھوں نے لاہور سے مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس احتحاجی مارچ کے شرکا نے مریدکے میں قیام کیا ہوا تھا جہاں مظاہرین کی طرف سے بدامنی کے باعث پولیس سے تصادم ہوا جو مظاہرین کے منتشر ہونے پر منتج ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد راولپنڈی راستے انٹرنیٹ بندش ٹی ایل پی ٹی ایل پی احتجاج ٹی ایل پی مظاہرین سعد رضوی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد راولپنڈی راستے انٹرنیٹ بندش ٹی ایل پی ٹی ایل پی احتجاج ٹی ایل پی مظاہرین سعد رضوی ٹی ایل پی جماعت ہے

پڑھیں:

قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا

—فائل فوٹو

قانون نافذ کرنے والے ادارے نے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا، ان کے زخمی ہونے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، لیکن اگر وہ زخمی ہیں تو انہیں فوری اپنے آپ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کرنا چاہیے تاکہ انکا علاج کروایا جاسکے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مریدکے میں تحریک لبیک پاکستان نے پُرتشدد احتجاج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے۔ انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا۔ پُرتشدد احتجاج میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوئے۔ واقعہ 12/13 اکتوبر کی درمیانی رات پیش آیا۔

ابتدائی طور پر انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور احتجاج کو کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی۔ مذاکرات کے دوران احتجاج کی قیادت نے ہجوم کو اُکسانا جاری رکھا۔ ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت تشدد آمیز ہتھکنڈے استعمال کیے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور اسی چھینے گئے اسلحہ سے فائرنگ بھی کی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی معائنے کے مطابق فائرنگ میں استعمال گولیاں انہی چھینی گئی اسلحے کی تھیں۔

مریدکے: مذہبی جماعت کے کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ سے ایک ایس ایچ او شہید، 48 اہلکار زخمی ہوئے

صوبۂ پنجاب کے شہر مریدکے کی صورتحال سے متعلق پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے کارکنوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈیوٹی پر موجود ایک ایس ایچ او شہید ہوئے جبکہ 48 اہلکار زخمی ہوئے۔

پولیس نے بڑے سانحے سے بچنے کی کوشش میں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا۔ مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے۔ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر منظم حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور کئی دکانیں بھی نذرِ آتش ہوئیں۔ تشدد کے دوران 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گن شاٹ کے زخم آئے۔ زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے ان کا علاج جاری ہے۔

ابتدائی تفصیلات کے مطابق تصادم میں تین ٹی ایل پی کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے۔ مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغواء کر کے احتجاج میں استعمال کیں۔ 

عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں۔  موقع پر موجود شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھر، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے۔ متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی۔

پولیس نے متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، سعد رضوی اور چند دیگر رہنما موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے، ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اُکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پُرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔ بےگناہ راہ گیر کی ہلاکت قومی لمحۂ فکریہ ہے۔ ریاست کی ذمے داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا
  • احتجاج میں پرتشدد واقعات، ’ٹی ایل پی کو فوری کالعدم قرار دیا جائے‘
  • مرید کے : احتجاجی مارچ کے شرکاکی پولیس پر فائر نگ ‘ایس ایچ اوشہید ‘ 48اہلکار زخمی
  • ٹی ایل پی مارچ کیخلاف پولیس آپریشن، مظاہرین کی فائرنگ سے ایس ایچ او شہید، 48 اہلکار زخمی
  • ٹی ایل پی مارچ کیخلاف پولیس آپریشن مکمل، مظاہرین کی فائرنگ سے ایس ایچ او شہید
  • مذہبی جماعت کا مارچ: فیض آباد انٹرچینج بدستور بند، دیگر سڑکیں جزوی طور پر کھول دی گئیں
  • مذہبی جماعت کا احتجاج اسلام آباد، راولپنڈی کے کچھ راستے کھل گئے، موبائل انٹرنیٹ جزوی بحال
  • لڑائی ختم ہوچکی، احتجاج کس بات کا؟ — خواجہ آصف کا مظاہرین پر طنز
  • پرتشدد احتجاج سے 112 پولیس اہلکار زخمی، کئی لاپتا — ،ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران