کراچی: خالی پلاٹ میں کچرا کنڈی سے انسانی ہاتھ برآمد، پولیس نے تحقیقات شروع
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: بلدیہ اتحاد ٹاؤن میں خالی پلاٹ پر کچرا کنڈی سے انسانی ہاتھ کٹا ہوا برآمد ہوا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بلدیہ اتحاد ٹاؤن کے ایک خالی پلاٹ پر کچرا کنڈی سے کٹا ہوا انسانی ہاتھ برآمد ہونے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ واقعہ کی اطلاع موصول ہونے پر متعلقہ پولیس نے قانونی کارروائی کے لیے ہاتھ کو پہلے تھانے منتقل کیا اور بعدازاں سہراب گوٹھ سرد خانے میں جمع کرایا گیا۔
ایس ایس پی کیماڑی فیضان علی کے مطابق برآمد شدہ انسانی ہاتھ بظاہر کسی لڑکی یا بچی کا معلوم ہوتا ہے اور تقریباً تین سے چار روز پرانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہاتھ کے ساتھ پٹیاں بھی بندھی ہوئی تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ہاتھ طبعی طور پر کاٹا گیا ہے۔
ایس ایس پی نے امکان ظاہر کیا کہ یہ واقعہ کسی مرض یا طبی مسئلے کے سبب پیش آیا ہوگا، اور بعد ازاں ہاتھ کو دفنانے کے لیے کچرا کنڈی میں پھینک دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نوعیت کا کوئی مقدمہ یا شکایت پولیس کو قبل ازیں موصول نہیں ہوئی۔
پولیس مختلف پہلوؤں پر تحقیقات کر رہی ہے تاکہ واقعے کی وجوہات اور متعلقہ افراد کی شناخت کا تعین کیا جا سکے۔ علاقے میں حفاظتی اقدامات بھی بڑھا دیے گئے ہیں اور شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع فوری طور پر حکام کو دیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انسانی ہاتھ کچرا کنڈی
پڑھیں:
جرمنی کو متعدد ڈرون پروازوں کے پیچھے روس کا ہاتھ ہونے کا شبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جرمنی نے مشکوک ڈرون پروازوں کے پیچھے روس کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جرمنی میں حال ہی میں نظر آنے والی متعدد ڈرون سرگرمیوں کے پیچھے روس کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
ان کے مطابق ان ڈرون پروازوں کے باعث ملک کے بڑے ہوائی اڈوں کا نظام متاثر ہوا، خاص طور پر میونخ ایئرپورٹ پر پروازیں گھنٹوں تاخیر کا شکار رہیں اور دس ہزار سے زائد مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
چانسلر مرز نے بتایا کہ یورپی فضائی حدود میں دراندازیوں کی تعداد سرد جنگ کے دور سے بھی زیادہ ہے۔ اگرچہ کوئی ڈرون مسلح نہیں تھا، مگر تمام پروازیں جاسوسی مقاصد کے لیے کی جا رہی تھیں۔
یورپی حکام کا کہنا ہے کہ ڈرون سرگرمیوں میں حالیہ اضافہ خطے کی سکیورٹی کے لیے سنگین خدشات پیدا کر رہا ہے، اور جرمنی اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ان واقعات کی تحقیقات میں مصروف ہے۔