کراچی؛ خالی پلاٹ پر کچرا کنڈی سے کٹا ہوا انسانی ہاتھ برآمد
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
کراچی:
بلدیہ اتحاد ٹاؤن میں خالی پلاٹ پر کچرا کنڈی سے کٹا ہوا انسانی ہاتھ برآمد ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اتحاد ٹاؤن تھانے کے علاقے بلدیہ ٹاؤن ابوہریرہ مدرسہ روڈ پر واقع خالی پلاٹ پر کچرا کنڈی سے کٹا ہوا انسانی ہاتھ ملا ہے جسے قانونی کارروائی کے لیے پہلے متعلقہ تھانے اور بعدازاں سہراب گوٹھ سرد خانے منتقل کر دیا گیا۔
ایس ایس پی کیماڑی فیضان علی نے بتایا کہ برآمد شدہ انسانی ہاتھ بظاہر کسی لڑکی یا بچی اور 3 سے 4 روز پرانا معلوم ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہاتھ کے ساتھ پٹیاں بھی بندھی ہوئی تھیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہاتھ طبعی طور پر کاٹا گیا ہو۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا امکان ہے کہ کسی مرض میں مبتلا ہوکر ہاتھ کاٹا گیا ہو اور ہاتھ کو دفنانے کے لیے کچرا کنڈی میں پھینک دیا گیا ہو، اس طرح کا کوئی واقعہ بھی اب تک پولیس کو رپورٹ نہیں ہوا ہے۔
پولیس واقعے کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر تفتیش کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسانی ہاتھ کچرا کنڈی
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس پر بار بار ہونے والے حملوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، وزیر ریلوے
جعفر ایکسپریس کی 4 بوگیاں منگل کی صبح شکارپور ضلع کے شہر ہمایوں کے قریب پٹڑی پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں پٹڑی سے اتر گئیں، جس کے باعث 7 مسافر زخمی ہوئے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے ریلوے حنیف عباسی نے واقعے میں غیر ملکی مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر بار بار ہونے والے حملوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دھماکے کے باوجود ریلوے کی خدمات معمول کے مطابق جاری رہیں گی۔
شکارپور کے ڈپٹی کمشنر شکیل احمد ابڑو نے جائے وقوع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکا صبح تقریباً 8 بج کر 15 منٹ پر اس وقت ہوا جب ٹرین پشاور سے کوئٹہ جارہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، جبکہ زخمیوں کو فوری طور پر شکارپور سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
زخمیوں میں محمد شفیق ولد عبدالعزیز (ریلوے اہلکار)، محمد یونس، حوالدار جاوید، کانسٹیبل عبدالرحمٰن، کانسٹیبل اظہر جمیل اور 2 نامعلوم مسافر شامل ہیں۔
بعد ازاں، 4 زیادہ زخمی افراد کو مزید علاج کے لیے فوجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر نے بعد میں واضح کیا کہ تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور باقی مسافروں کو محفوظ طریقے سے ان کی منزلوں تک پہنچانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پٹڑی کی مرمت کا کام جاری ہے۔
منگل کا دھماکا رواں سال جعفر ایکسپریس پر ہونے والا ساتواں حملہ بتایا جا رہا ہے، مارچ میں ہونے والے سب سے خونریز واقعے میں دہشت گردوں نے ٹرین ہائی جیک کر کے 21 مسافروں کو قتل کر دیا تھا، اس کے بعد سے ٹرین پر کم از کم 6 مرتبہ حملے ہو چکے ہیں۔
’ڈان‘ سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے ان حملوں کا الزام بھارت پر عائد کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے آنے جانے والی ٹرین کی سروس معمول کے مطابق جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس کو بار بار نشانہ بنانے والے دہشت گرد دراصل بھارت کے ایجنٹ ہیں، جو آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے دوران اپنی شکست برداشت نہیں کر سکا، یہ بھارت کے بزدلانہ اقدامات ہیں جو اب بھی مئی کی جنگ میں لگنے والے زخموں کے درد میں مبتلا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس بار دہشت گردوں نے شکارپور (سندھ) کے قریب ریلوے ٹریک کو نشانہ بنایا، ایسے بزدلانہ حملے پاکستان ریلوے کو جعفر ایکسپریس کی سروس روکنے پر مجبور نہیں کر سکتے، ٹرین معمول کے مطابق چلتی رہے گی، ہم ایسے حملوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے، پٹڑی اور ٹرین کی سیکیورٹی مزید سخت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں ان بہادر ڈرائیورز، گارڈز اور عملے کے ارکان کو سلام پیش کرتا ہوں جو ایسے خطرناک واقعات کے باوجود اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں، اسی طرح میں ان بہادر مسافروں کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جو اس ٹرین میں سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ یہ دہشت گردوں کے لیے پیغام ہے کہ پاکستانی قوم ایک بہادر اور عظیم قوم ہے جو کبھی ہار نہیں مانے گی، میں اپنی مسلح افواج کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جو شہریوں کے تحفظ کے لیے دہشت گردوں کے خاتمے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے پولیس چیف سے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی، انہوں نے کمشنر لاڑکانہ کو ہدایت دی کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
بعد ازاں، صوبائی قانون ساز امتیاز شیخ، ڈپٹی کمشنر شکیل ابڑو کے ہمراہ سول ہسپتال پہنچے اور زخمیوں محمد یونس اور محمد شفیق کی عیادت کی۔