ہنگامی صورت حال میں سماعت سے محروم افراد کا تحفظ، مصنوعی ذہانت پر مبنی انتباہی نظام متعارف
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
پاکستان میں ٹیکنالوجی کے ذریعے معذور افراد کی سماجی و معاشی شمولیت کے لیے کام کرنے والے معروف سماجی ادارے، کنیکٹ ہیئر نے آج یوفون فور جی کے اشتراک سے دنیا کا اولین مصنوعی ذہانت پر مبنی بروقت انتباہی نظام، ’سُنو‘ متعارف کرا دیا ہے۔
یہ انتباہی نظام قدرتی آفات اور ہنگامی صورتحال کے دوران کم سماعت کے حامل یا سماعت سے محروم افراد کی زندگیاں بچانے کے لیے انہیں اشاروں کی زبان میں فوری انتباہی پیغامات بھیجے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کی سماعت سے محروم ڈاکٹر مہوش شریف، عزم و ہمت کی شاندار مثال
’سُنو‘ نظام جس کی تشکیل میں کنیکٹ ہیئر کو جی ایس ایم اے موبائل فار ہیومینیٹیرین انوویشن فنڈ کی مالی معاونت حاصل رہی، قدرتی آفات جیسے سیلاب اور زلزلے کے دوران سماعت سے محروم افراد کو بروقت انتباہی پیغامات بھیج کر ہنگامی حالات میں رابطے کے نظام میں موجود ایک اہم خلا کو پُر کرے گا۔
اس کے ذریعے اشاروں کی زبان میں بنائے گئے ویڈیو پیغامات یوفون کے واٹس ایپ بوٹ کے ذریعے فوری طور پر نشر کیے جائیں گے، تاکہ پاکستان بھر میں خطرے سے دوچار افراد تک یہ سروس بالکل مفت پہنچ سکے۔
کنیکٹ ہیئر جدید مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجی کے ذریعے اشاروں کی زبان میں مواد تیار کرے گا، جبکہ یوفون کے مضبوط ملک گیر نیٹ ورک کے ذریعے ان پیغامات کی ترسیل کو ممکن بنایا جائے گا۔
صدر و گروپ سی ای او، پی ٹی سی ایل اور یوفون فور جی حاتم بامطرف نے پی ٹی سی ایل گروپ کے ’دل سے‘ پلیٹ فارم کے تحت سماجی بھلائی کے لیے ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ کنیکٹ ہیئر کے ساتھ ہمارا تعاون اس یقین کی عکاسی کرتا ہے کہ حقیقی ڈیجیٹل شمولیت میں معاشرے کے کسی بھی فرد کو پیچھے نہیں چھوڑا جا سکتا۔
انہوں نے کہاکہ ہم اپنے پارٹنر کنیکٹ ہیئر کے ذریعے ٹیکنالوجی کو ایک اچھے مقصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاکہ معاشرے میں بامعنی تبدیلی لائی جا سکے۔
کنیکٹ ہیئر کی شریک بانی عظیمہ دھانجی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نے کہاکہ ہنگامی صورتحال میں رابطہ صرف اہم نہیں، بلکہ زندگی اور موت کا معاملہ ہوتا ہے۔ بہت عرصے سے سماعت سے محروم افراد کو جن میں میرے والدین بھی شامل ہیں، ہنگامی صورتحال میں مددگار پیغامات تک رسائی نہیں تھی اور انہیں آفات کے دوران دوسروں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے ہم بالآخر اس صورتحال کو بدل رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آج ’سُنو‘ کا کامیاب تجربہ ثابت کرتا ہے کہ ایسی خدمات تک رسائی کوئی خاص عنایت نہیں بلکہ بقا کے لیے ایک بنیادی انسانی ضرورت ہے۔ ہم یوفون فور جی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے شراکت داری کے ذریعے اس وژن کو حقیقت میں بدلنے میں ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔
جی ایس ایم اے کے سربراہ برائے موبائل فار ہیومینیٹیرین انوویشن، کِمبرلی براؤن نے کہاکہ شمولیت کے فروغ پر مبنی جدت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہے کہ موبائل ٹیکنالوجی وہاں حقیقی تبدیلی لائے، جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس کے تعاون سے قائم جی ایس ایم اے انوویشن فنڈ فار ہیومینیٹیرین چیلنجز کے ذریعے ہم کنیکٹ ہیئر کے مصنوعی ذہانت پر مبنی پلیٹ فارم کی تشکیل میں تعاون فراہم کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں، جو پاکستان میں سماعت سے محروم برادریوں تک زندگی بچانے والی معلومات پہنچائے گا۔ ہمیں خوشی ہے کہ جی ایس ایم اے کا رکن موبائل نیٹ ورک آپریٹر، یوفون فور جی اس شراکت داری کے ذریعے اپنی معاونت اور نیٹ ورک کے ساتھ اس سہولت کو قابلِ رسائی بنا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موبائل وائس سروسز اور کم بینڈوڈتھ ٹولز کے استعمال سے ترتیب دیا گیا یہ منصوبہ ثابت کرتا ہے کہ موبائل ٹیکنالوجی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی تیاری میں حائل رکاوٹیں دور کر سکتی ہے، تاکہ وہ افراد جو ماضی میں ان مواصلاتی نظاموں سے محروم تھے، اب باخبر، بااختیار اور محفوظ رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سماعت سے محروم افراد کو پنجاب اسمبلی کی کارروائی سے باخبر رکھنے کے لیے ایس ایل ٹی تعیناتی کا فیصلہ
اسلام آباد میں منعقدہ اس افتتاحی تقریب میں اس بات کا عملی مظاہرہ کیا گیا کہ ٹیکنالوجی اور سماجی جدت کس طرح مل کر بحران کے و قت اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ معاشرے کا کوئی بھی فرد پیچھے نہ رہ جائے۔
یہ تقریب پاکستان میں شمولیتی ٹیکنالوجی کے ایک نئے باب کا آغاز ہے، جہاں مصنوعی ذہانت پر مبنی انتباہی نظام ہر شہری کے تحفظ کے لیے مساوی خدمات کی فراہمی میں نئے معیارات قائم کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتباہی نظام متعارف سماعت ہنگامی صورت حال وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انتباہی نظام متعارف ہنگامی صورت حال وی نیوز سماعت سے محروم افراد مصنوعی ذہانت پر مبنی ہنگامی صورتحال انتباہی نظام جی ایس ایم اے کنیکٹ ہیئر کے ذریعے نے کہاکہ کے لیے
پڑھیں:
ریاض میں عالمی کانفرنس کا آغاز، عربی لغت نگاری کو مصنوعی ذہانت سے ہم آہنگ کرنے پر زور
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شاہ سلمان انٹرنیشنل اکیڈمی برائے عربی زبان کی جانب سے چوتھی بین الاقوامی عربی لغت نگاری کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔
دو روزہ کانفرنس وزیرِ ثقافت اور اکیڈمی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے چیئرمین شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان کی سرپرستی میں منعقد ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ میں عالمی کانفرنس کی تیاریاں، سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم
افتتاحی اجلاس میں نائب وزیرِ ثقافت حامد بن محمد فیاض، سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبداللہ بن صالح الواشمی اور دنیا بھر سے آئے ماہرینِ لسانیات نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں نائب وزیرِ ثقافت حامد بن محمد فیاض نے کہا کہ سعودی عرب ویژن 2030 کے تحت عربی زبان اور ثقافت کے فروغ کے لیے عالمی سطح پر مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔
ان کے مطابق، شاہ سلمان اکیڈمی عربی زبان کو سائنسی، تعلیمی اور ثقافتی میدان میں مضبوط بنانے کا ایک فعال پلیٹ فارم ہے۔
اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبداللہ بن صالح الواشمی نے بتایا کہ کانفرنس کا مقصد لغت نگاری کی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔
مزید پڑھیں: ’ فلسطین سے متعلق مؤقف غیرمتزلزل ہے ‘، ٹرمپ نیتن یاہو پریس کانفرنس پر سعودی عرب کا سخت ردعمل
پہلے روز مختلف سیشنز میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، جدید لغوی رجحانات اور عالمی تعاون جیسے موضوعات پر گفتگو ہوئی۔
دوسرے دن کے سیشنز میں تعلیمی اور دو لسانی لغات کے فروغ کے ساتھ ساتھ سعودی اور بین الاقوامی اداروں کے درمیان تعاون پر بھی بات کی جائے گی۔
کانفرنس میں پاکستان، مصر، مراکش، سوڈان اور دیگر ممالک کے ماہرینِ لسانیات شریک ہیں۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر فضل اللہ دین فکر نے اپنے خطاب میں کہا کہ عربی زبان کو سائنس اور ٹیکنالوجی کی رفتار کے ساتھ ہم آہنگ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان سعودی عرب سرمایہ کاری کانفرنس، سعودی وفد کی توجہ کا مرکز کیا تھا؟
ان کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کی کانفرنسز پاک–سعودی علمی تعلقات کو مزید مضبوط بناتی ہیں اور عربی زبان کے فروغ سے پاکستان میں تعلیم اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس عربی لغت نگاری کو ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ایک بڑی پیش رفت ہے، جو سعودی ویژن 2030 کے ثقافتی اہداف کی عملی تعبیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروفیسر ڈاکٹر فضل اللہ دین فکر ثقافتی اہداف حامد بن محمد فیاض ڈیجیٹل سائنس اور ٹیکنالوجی سعودی ویژن شاہ سلمان اکیڈمی عربی لغت نگاری ماہرینِ لسانیات مصنوعی ذہانت نائب وزیرِ ثقافت ہم آہنگ