کراچی: 2بہنیں پراسرار طور پر لاپتا، لڑکیوں کے اغوا کا مقدمہ اسکول ٹیچر کیخلاف درج
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
کراچی کے علاقے صدر عبداللہ ہارون روڈ سے 2 بہنیں پراسرار طور پر لاپتا ہو گئیں جب کہ پریڈی پولیس نے لڑکیوں کے اغوا کا مقدمہ والد کی مدعیت میں اسکول ٹیچر کے خلاف درج کرکے واقعے کی تفتیش شروع کردی۔
مقدمے کے متن کے مطابق والد محمد عظیم نے پولیس کو بتایا کہ میری رہائش عبداللہ ہارون روڈ اللہ والی کالونی کچی آبادی کی ہے، بیٹیاں 15 سالہ آمنہ اورسات سالہ عائشہ ہفتے کو گھر کے قریب مدرسہ پڑھنے گئی تھیں، واپس نہ لوٹنے پر استانی سے پتا کیا تو معلوم ہوا کہ انہوں نے چھٹی دے دی تھی۔
معلومات کرنے پر پتا چلا کہ بچیوں کا اسکول ٹیچر اپنی گاڑی میں انہیں ساتھ لے گیا ہے، میری بچیاں ہجرت کالونی کے نجی اسکول کی طالبہ ہیں، سلطان بھی حیدری ماڈل اسکول کا ٹیچر ہے۔
اسکول وین کے بجائے ٹیچر سلطان اکثر بیٹیوں کو گاڑی میں گھر چھوڑنے آتا تھا، ٹیچر سلطان میری بچیوں کو مہنگے تحائف بھی دیا کرتا تھا، آمنہ کلاس ششم اور عائشہ دوسری جماعت کی طالبہ ہے، بچیوں کے لاپتہ ہونے کے بعد سے اسکول ٹیچر کا موبائل فون نمبر بند ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس نے بچیوں کی تلاش شروع کردی ہے، جائے وقوع کے اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت دیگر شواہد اکٹھا کیے جارہے ہیں۔
ایس ایچ او پریڈی ایوب میرانی نے ایکسریس کو بتایا کہ واقعہ مبینہ طورپرپسند کی شادی کا معلوم ہوتا ہے، پولیس کے سننے میں آیا ہے کہ لڑکی نے کورٹ میرج کرلی ہے لیکن پولیس کو دستاویزات نہیں ملی ہیں۔
پولیس اس اسکول بھی گئی تھی جہاں لڑکی پڑھتی تھی، پولیس نے لڑکی کی سہیلوں سے بھی پوچھ گچھ کی ہے اور انھوں نے بتایا کہ لڑکی گھر سے بھی تنگ تھی او لڑکی نے اپنی سہیلی کو بتایا کہ میں کسی کے ساتھ جاؤں گی۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ واقعے کی مزید تفتیش کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسکول ٹیچر بتایا کہ
پڑھیں:
ٹی ایل پی نے کیسے پولیس اہلکار اغوا اور گاڑیاں، سرکاری اسلحہ چھینا؟
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ برسوں سے تحریک لبیک کے انتشاری احتجاجات کے دوران مختلف مقامات پر پولیس سے اسلحہ چھینتے رہے ہیں۔
پولیس کے ریکارڈ کے مطابق یہ عناصر اب تک تقریباً 400 پولیس اہلکاروں کی بندوقیں لے جا چکے ہیں، اور وہ یہی اسلحہ بعد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے مریدکے میں تصادم کے بعد ٹی ایل پی مظاہرین منتشر
حالیہ چند دنوں کے احتجاج میں بھی انہوں نے 4 پولیس کی گشت کرنے والی گاڑیاں اغوا کی ہیں، جن کے ساتھ پولیس اہلکاروں اور ان کے ہتھیار بھی لے لیے گئے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس قسم کے انتشاری عناصر کے خلاف نہ صرف عوام کو خبردار رہنا چاہیے بلکہ ریاست کو بھی سختی سے نمٹنا چاہیے، ورنہ قانون کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹی ایل پی کارکنان کا پولیس وین پر قبضہ، سرکاری بس پر حملہ
ان کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک کے انتشاری پہلے پولیس سے ان کے ہتھیار چھین لیتے ہیں، ان کی گاڑیاں اور اہلکاروں کو اغوا کر لیتے ہیں۔ پھر جب کبھی فائرنگ کا موقع آتا ہے تو یہی چھینے ہوئے ہتھیار استعمال کرتے ہوئے اندر سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر گولیاں چلاتے ہیں۔
اس دوران اردگرد کے شہری بھی زد میں آتے ہیں اور اپنے ہی لوگوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ بعد میں جب پوسٹ مارٹم ہوتا ہے تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ استعمال شدہ گولیاں اور اسلحہ پولیس کا ہی ثابت ہوتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی حکمت عملی ہے جسے عوام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹی ایل پی