پشاور:

خیبرپختونخوا کے خواجہ سراؤں نے پولیس کی جانب سے غیر قانونی طور پر ضلع بدر کیے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے اور کہا ہے کہ آئے روز بھتے کے لیے کالز آرہی ہیں جبکہ بھتہ نہ دینے پر اب تک 195 خواجہ سراؤں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

پشاور پریس کلب میں ٹرانس جینڈرز کمیونٹی آرگنائزیشن کی صدر فرزانہ ریاض نے کمیونٹی کی نائب صدر ماہی گل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ عدالتوں میں مقدمات زیر التوا ہونے کے باوجود بھتہ خور، اغوا کار اور 195 خواجہ سراؤں کے قاتل آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس علاقہ ناظمین اور مشران کا سہارا لے کر ان کے خلاف محاذ بنا کر ہمارے گھروں پر چڑھائی کرتی ہے، تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور پھرانہیں ضلع بدر کرنے کے نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے انصاف کے لیے کئی دروازے کھٹکھٹائے لیکن ہر طرف انہیں دھتکارا گیا تاہم پشاور ہائی کورٹ نے ان کی آواز سنی اور انصاف فراہم کرنے کے لیے آئی جی خیبر پختونخواہ اور چیف کیپٹل سٹی پولیس سے جواب طلب کیا۔

انہوں نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ میں آج ہمارے کیس کی سماعت تھی لیکن دوسری جانب سے جب کوئی جواب جمع نہیں کیا گیا جس پر عدالت نے انہیں چار نومبر تک مہلت دی ہے کہ وہ جواب جمع کرائیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صوابی، نوشہرہ، چارسدہ اور دیگر علاقوں میں خواجہ سراؤں کے ساتھ ہونے والا ناروا ظلم بند کیا جائے، آئے روز خواجہ سراؤں کو بے دخلی کے نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں اور انہیں ضلع بدر کیا جا رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہم خواجہ سرا نہیں بلکہ دشمن ملک کے شہری ہوں۔

انہوں نے کہا ہمارے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے، جس میں پولیس پیش پیش آئے روز پہلے علاقہ مشران کو پولیس اکٹھا کرتی ہے اور پھر ناظمین کو اکٹھا کر کے ایک میٹنگ کی جاتی ہے اور پھر عوام کو ملا کر خواجہ سراؤں کے گھروں پر اور ڈھیروں پر چڑھائی کی جاتی ہے اور ان کے سی سی کیمرے بھی غائب کر دیے جاتے ہیں اور بعد میں انہیں تشدد کا نشانہ بنا کر انہیں ضلع بدر کر دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوابی ہے جہاں پر خواجہ سرا نسیمہ اور دیگر خواجہ سراؤں کو 15 دن کے اندر اندر ضلع بدر کیے جانے کا نوٹس جاری کیا گیا اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر ان کو ضلع بدر کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کے واقعات چارسدہ سوار ہری پور، بٹ خیلہ، بونیر اور نوشہرہ میں بھی دہرائے گئے، اس سلسلے میں ہم نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے بھی رابطے کیے لیکن یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔

پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ حکومت نے ہمارے لیے سرکاری نوکریوں کا اعلان کیا لیکن جب ہم نوکریاں حاصل کرنے پہنچے تو ہمیں کہا گیا کہ آپ کا تو ریکارڈ ہی نہیں ہے، پی ٹی آئی کی حکومت کے 5 سال قبل کے اسپتالوں میں ٹرانسجینڈر کے لیے علیحدہ بیڈ کے وعدے پر چھ سال بعد بھی عمل نہیں ہو سکا۔

فرزانہ ریاض نے کہا کہ نوشہرہ اور صوابی میں پولیس کی نگرانی میں خواجہ سراؤں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، ہماری آئی جی خیبر پختونخواہ سے درخواست ہے کہ اس سلسلے کو بند کیا جائے اور ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے کیونکہ ہم بھی معاشرے کا ایک حصہ ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا خواجہ سراؤں نے کہا کہ کا نشانہ ہے اور کے لیے کیے جا کیا جا اور ان

پڑھیں:

میکرون نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا

ایمانوئل میکرون کی حکومت کو اس وقت دو عدم اعتماد کی تحریکوں کا سامنا ہے، جو ممکنہ طور پر ہفتے کے اختتام تک حکومت گرا سکتی ہیں۔ تاہم صدر میکرون نے اپنے مخالفین پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ تسلسل اور استحکام کے حامی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے سیاسی مخالفین کے استعفے کے مطالبات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دوسرے اور آخری صدارتی دور (2027ء) کے اختتام سے قبل مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ ایمانوئل میکرون کی حکومت کو اس وقت دو عدم اعتماد کی تحریکوں کا سامنا ہے، جو ممکنہ طور پر ہفتے کے اختتام تک حکومت گرا سکتی ہیں۔ تاہم صدر میکرون نے اپنے مخالفین پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ تسلسل اور استحکام کے حامی ہیں۔
فرانسیسی صدر اس وقت مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی سے متعلق اجلاس میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر کا اصل مینڈیٹ ہے: “خدمت کرنا، خدمت کرنا اور خدمت کرنا۔” خیال رہے کہ میکرون نے حال ہی میں سیبسٹین لاکورنو کو دوبارہ وزیرِاعظم مقرر کیا ہے، جنہوں نے کچھ دن قبل ہی استعفیٰ دیا تھا۔ نئی کابینہ نے آج پہلا اجلاس منعقد کیا اور بدھ تک نیا بجٹ پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔دوسری جانب بائیں بازو کی جماعت "فرانس اَن باؤڈ" اور دائیں بازو کی جماعت "نیشنل ریلی" نے عدم اعتماد کی تحریکیں جمع کرائی ہیں۔ اگر 16 اکتوبر کو وزیرِاعظم لاکورنو اکثریت حاصل نہ کر سکے تو حکومت کو شدید سیاسی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ فرانس اس وقت یورو زون کا سب سے زیادہ خسارے والا ملک ہے اور صدر میکرون پر دباؤ ہے کہ وہ اخراجات میں کمی اور بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔

متعلقہ مضامین

  • بدعنوانی کا الزام ثابت: ایف بی آرکے چیف ایڈمن کو برطرف کردیاگیا
  • ایران میں 2 فرانسیسی شہریوں کو اسرائیل کیلیے جاسوسی کے الزام میں قید کی سزائیں
  • وزیراعظم نے ایف بی آر میں تعینات گریڈ 20 کے افسر کو فارغ کر دیا
  • میکرون نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا
  • ایف بی آر میں تعینات گریڈ 20 کا افسر کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پر برطرف
  • بیوی پر رات میں ناگن بننے کا الزام، حاملہ خاتون نے شوہر کے الزامات پر کیا ردعمل دیا؟
  • خیبرپختونخوا حکومت کو اپنی پالیسی قومی پالیسی کے ساتھ ضم کرنا پڑےگی، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • طیفی بٹ عرف خواجہ تعریف گلشن کی نمازِ جنازہ آج بعد از عصر ادا کی جائے گی
  • افغانوں کی جرمنی میں جرائم پیشہ سرگرمیاں، ملک بدری کے قدام میں تیزی