سعودیہ کی سستی ایئرلائن نے لاہور کیلئے بھی پروازیں شروع کردیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سعودی عرب کی کم لاگت ایئرلائن فلائی آڈیل (Flyadeal) 27 اکتوبر سے ریاض اور لاہور کے درمیان ہفتے میں دو پروازوں کا آغاز کرے گی۔
یہ پاکستان میں کمپنی کی محض تین ماہ میں پانچویں منزل (روٹ) ہوگی، جو جنوبی ایشیا میں اس کی تیز رفتار توسیع کی عکاسی کرتی ہے۔
فلائی آڈیل، جو سعودیہ ایئرلائن کی ذیلی کمپنی ہے، نے اگست میں پاکستانی مارکیٹ میں قدم رکھا تھا۔ ابتدا میں کراچی کے لیے پروازیں شروع کی گئیں، جس کے بعد اسلام آباد، پشاور اور سیالکوٹ کے لیے بھی سروسز متعارف کرائی گئیں۔ اب لاہور کے اضافے کے ساتھ، فلائی آڈیل پاکستان کے لیے کل 18 ہفتہ وار پروازیں آپریٹ کرے گی۔
فلائی آڈیل کے سی ای او اسٹیون گرین وے نے کہا کہ چند ہی مہینوں میں پاکستان میں اپنا نیٹ ورک قائم کرنا ایک شاندار تجربہ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی نے اپنے توسیعی منصوبے کو تیز کیا ہے کیونکہ نہ صرف اضافی طیارے دستیاب ہوئے بلکہ مارکیٹ میں طلب بھی بہت مضبوط رہی، جس کی بدولت ریاض–لاہور روٹ کا آغاز توقع سے پہلے ممکن ہوا۔
ایئرلائن کی یہ تیز رفتار توسیع سعودی عرب میں مقیم 27 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کے درمیان فضائی سفر کی مضبوط مانگ کی عکاسی کرتی ہے، جو مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
تقریباً ایک کروڑ تیس لاکھ آبادی والا لاہور فلائی آڈیل کے کم لاگت سفر کے ماڈل کے لیے ایک اہم مارکیٹ تصور کیا جا رہا ہے۔
تمام پاکستان جانے والی پروازیں ایئربس A320 طیاروں کے ذریعے چلائی جائیں گی جن میں ایک ہی کلاس اور 186 نشستیں ہوں گی، جس سے ایئرلائن کو کم کرایوں کے ساتھ مناسب گنجائش برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ہیکرز کا بڑا حملہ، آسٹریلوی ایئرلائن کے 57 لاکھ کسٹمرز کا ڈیٹا آن لائن لیک
سڈنی: آسٹریلیا کی سب سے بڑی ایئرلائن کینٹس (Qantas) نے تصدیق کی ہے کہ رواں سال ہونے والے بڑے سائبر حملے میں چوری ہونے والا کسٹمر ڈیٹا اب آن لائن شیئر کر دیا گیا ہے۔ اس حملے میں تقریباً 57 لاکھ صارفین کی ذاتی معلومات ہیکرز کے ہاتھ لگ گئی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ حملہ Salesforce نامی سافٹ ویئر کمپنی کے ذریعے کیا گیا، جس کے تحت Disney، Google، IKEA، Toyota، McDonald’s، Air France اور KLM جیسی بڑی کمپنیوں کا ڈیٹا بھی چوری ہوا تھا۔ ہیکرز ان معلومات کو تاوان کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
کینٹس کے مطابق متاثرہ ڈیٹا میں کسٹمرز کے نام، ای میل پتے، فون نمبر، تاریخِ پیدائش اور سفر کی تفصیلات شامل ہیں، تاہم کریڈٹ کارڈ، مالی یا پاسپورٹ کی معلومات محفوظ رہی ہیں۔
ایئرلائن نے کہا کہ وہ آسٹریلوی سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے اور نیو ساؤتھ ویلز سپریم کورٹ سے قانونی حکم حاصل کر لیا گیا ہے تاکہ چوری شدہ ڈیٹا کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
ماہرین نے اس قانونی اقدام کو ناکافی قرار دیا ہے۔ سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ ٹروی ہنٹ نے کہا کہ “یہ محض ایک رسمی کارروائی ہے، ایسے مجرم دنیا کے کسی بھی حصے سے سرگرم رہ سکتے ہیں۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ سائبر حملہ ممکنہ طور پر Scattered Lapsus$ Hunters نامی ہیکرز گروپ نے کیا، جو بڑے اداروں سے تاوان وصول کرنے کے لیے مشہور ہے۔
آسٹریلیا میں اس واقعے کے بعد ڈیٹا سکیورٹی اور پرائیویسی قوانین پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔