سعودی عرب، آجر و اجیر کے حقوق کے تحفظ کیلئے جدید نظام متعارف کرادیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
وزارتِ افرادی قوت نے کہا ہے کہ ورکنگ ایگریمنٹ میں "اجرت" کی شق کو قانونی دستاویز کی حیثیت حاصل ہوگی۔ کارکن کو اس کی تنخواہ وقت پر نہ ملنے یا جزوی ادائیگی کی صورت میں محض ادائیگی کا ثبوت ہی مقدمہ کے لئے کافی تصور کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب نے آجر و اجیر کے حقوق کے تحفظ کے لئے جدید نظام متعارف کرا دیا ہے۔ وزارتِ افرادی قوت نے کہا ہے کہ ورکنگ ایگریمنٹ میں "اجرت" کی شق کو قانونی دستاویز کی حیثیت حاصل ہوگی۔ کارکن کو اس کی تنخواہ وقت پر نہ ملنے یا جزوی ادائیگی کی صورت میں محض ادائیگی کا ثبوت ہی مقدمہ کے لئے کافی تصور کیا جائے گا۔ نئے قانون کے تحت اگر کسی کارکن کو اس کی تنخواہ 30 دن بعد بھی نہ ملے یا 90 دن کے بعد جزوی ادائیگی کی جائے، اس صورت میں کارکن کا حق ہے کہ وہ وزارتِ انصاف کے پورٹل "ناجز" پر آن لائن درخواست دے جس پر فریق مخالف کے پاس وضاحت پیش کرنے کے لیے 5 دن کا وقت ہوگا۔ نیا سسٹم "قوی اور ناجز" کے باہمی تعاون سے بنایا گیا ہے جس میں وزارت محنت اور وزارت انصاف کا اشتراکِ عمل ہوگا۔
تنخواہ یا حقوق کی عدم ادائیگی کی صورت میں"مدد" پلیٹ فارم کے ذریعے درخواست اپ لوڈ کرائی جاسکتی ہے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ ملازمت کا تصدیق شدہ معاہدہ "قوی" پورٹل پر موجود ہو۔ وزارت کا مزید کہنا ہے کہ متعارف کرایا جانے والا قانون 3 مراحل میں مکمل طورپر نافذ کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے کا آغاز 6 اکتوبر 2025ء سے ہو گیا ہے جس کے تحت نئے معاہدے یا حالیہ تجدید شدہ معاہدے شامل ہیں۔ قانون کا دوسرا مرحلہ 6 مارچ 2026ء سے شروع کیا جائے گا جس میں محدود مدت کے ملازمت کے معاہدے والے افراد شامل ہوں گے جبکہ تیسرا اور آخری مرحلہ 6 اگست 2026ء کو شروع ہو گا جس میں غیرمحدود مدت والے معاہدے شامل ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیا جائے گا ادائیگی کی کے لئے
پڑھیں:
بجٹ عملدرآمد میں تبدیلی کیلئے تجاویز آئندہ ماہ آئی ایم ایف کو پیش کرنے کا فیصلہ، وزارت خزانہ
اسلام آباد:ذرائع کے مطابق وزارتِ خزانہ آئندہ ماہ تک آئی ایم ایف کو بجٹ عملدرآمد کے نظام میں اصلاحات سے متعلق حتمی تجاویز تیار کرکے پیش کرے گی۔
بجٹ عملدرآمد کے طریقہ کار میں بہتری کیلئے آئی ایم ایف کے ٹیکنیکل وفد کے ساتھ مختلف اصلاحاتی تجاویز پر مشاورت جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ کے عملدرآمد میں بہتری کیلئے مجموعی طور پر 15 تجاویز زیرِ غور رہیں، جن میں پبلک فنانس مینجمنٹ نظام کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا پلان بھی شامل ہے۔
اس مقصد کیلئے پی ایف ایم ڈیجیٹائزڈ پلان کی نگرانی کیلئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔
اصلاحاتی تجاویز میں بجٹ تیاری کے پورے عمل کو ای-آفس اور ای-پیڈز کے ذریعے مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنا، مالی ڈیٹا میں تضادات ختم کرنا اور نئے ڈیٹا کی بنیاد پر بجٹ سازی شامل ہے۔
بجٹ تیاری میں تمام وزارتوں کے ساتھ مشاورت کے عمل کو مزید مؤثر بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکنیکل مشن نے آئندہ بجٹ کیلئے ٹیکس پالیسی میں اہم تبدیلیوں سے متعلق تجاویز پر بھی پاکستان کے معاشی حکام کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ اصلاحات کا مقصد بجٹ عملدرآمد کے نظام کو شفاف، موثر اور ڈیجیٹائزڈ بنانا ہے تاکہ مالی نظم و ضبط بہتر ہو اور پالیسی فیصلوں میں ڈیٹا بیسڈ اپروچ کو فروغ دیا جاسکے۔