میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کا اتحاد برقرار رہے گا، وزارتیں نہ لینے کے باوجود پیپلز پارٹی کا تعاون انکی جمہوریت پسندی ہے، اس اتحاد میں دیگر جماعتیں بھی شامل ہیں، اتحاد ملک کیلئے اچھی خبریں لایا، اتحاد برقرار رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر طارق فضل چودھری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر انوارلحق کو فوری طور پر ہٹانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کا کوئی تذکرہ نہیں ہوا، استعفے یا ان کو ہٹائے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کا اتحاد برقرار رہے گا، وزارتیں نہ لینے کے باوجود پیپلز پارٹی کا تعاون انکی جمہوریت پسندی ہے، اس اتحاد میں دیگر جماعتیں بھی شامل ہیں، اتحاد ملک کیلئے اچھی خبریں لایا، اتحاد برقرار رہے گا، ملک اندرونی و بیرونی طور پر آگے بڑھے گا۔

عدم اعتماد کی سیاسی مخالفین کی خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی، سیکیورٹی فورسز روزانہ ملک کے لئے جانوں کی قربانیاں دے رہی ہیں، اتحاد میں شامل جماعتیں سنجیدگی کیساتھ حالات کی نزاکت کے پیش نظر حمایت کر رہی ہیں۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا کوئی مطالبہ غیر آئینی نہیں، تحریری طور پر بتایا ہے کہ وعدوں کو پورا کیا جائے گا، پرامن مظاہرے پر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوئے تو وزیراعظم نے مذاکرات کا فیصلہ کیا۔ بھارت کی پرتشدد حالات دیکھنے کی خواہش پوری نہیں ہوئی، بھارت کشمیر میں جنگ کے مناظر دیکھنا چاہتا تھا، وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے،پر امن معاہدے پر وزیراعظم نے مذاکراتی ٹیم کو شاباش دی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اتحاد برقرار رہے گا پیپلز پارٹی کا کا کوئی

پڑھیں:

حکومتی اعتراض مسترد، پی ٹی آئی کا اپوزیشن لیڈر کیلئے محمود اچکزئی کا نام برقرار رکھنے کا فیصلہ  

 اسلام آباد(آئی این پی )  پی ٹی آئی نے حکومت  کی جانب سے  اپوزیشن لیڈر کیلئے محمود اچکزئی کے  نام پر اعتراض  کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ  انکا نام برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔تفصیل کے مطابق حکومت نے محموداچکزئی کا نام اپوزیشن لیڈرکیلئے بھیجنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے چیف وہیپ عامر ڈوگرکو خط لکھ ا ہے تاہم پاکستان تحریک انصاف  نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے لئے  محمود خان اچکزئی کے نام کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔چیف وہیپ عامر ڈوگر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد یہ نام دیا گیا تھا اور دوبارہ مشاورت کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ محمود اچکزئی آئینی طور پر اسمبلی کے رکن ہیں، اس لئے ان کے نام پر اعتراض کا کوئی جواز نہیں بنتا۔عامر ڈوگر نے بتایا کہ اپوزیشن لیڈر کی نشست دو ماہ سے خالی تھی اور اس دوران 27 ویں ترمیم بھی پاس کرائی گئی، یہ پی ٹی آئی کا آئینی حق ہے اور حکومت کو اس معاملے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ بیرسٹر گوہر سے مشاورت کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو خط کا جواب دیا جائے گا، لیکن فیصلہ محمود خان اچکزئی کے نام پر برقرار رہے گا اور اسے تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں: شیخ وقاص اکرم
  • حکومت کی 28 ویں آئینی ترمیم لانے کی تردید، ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں،طارق فضل چوہدری
  • وفاقی وزیر نے اداروں کی نجکاری میں پیپلزپارٹی کو رکاوٹ قرار دیدیا
  • پیپلز پارٹی اداروں کی نجکاری کے عمل میں رکاوٹ قرار
  • صدر جب بھی پوسٹ سے اتریں گے استثنیٰ ختم ہوجائے گا، راجا پرویز اشرف
  • سابق صدر آزاد کشمیر راجہ ذوالقرنین کا پیپلز پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ
  • حکومتی اعتراض مسترد، پی ٹی آئی کا اپوزیشن لیڈر کیلئے محمود اچکزئی کا نام برقرار رکھنے کا فیصلہ  
  • بلوچستان میں تبدیلی کی ہوا، سرفراز بگٹی کتنے مضبوط ہیں؟
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی سے متعلق کوئی بات زیر غور نہیں: سلیم کھوسہ
  • پیپلز پارٹی صرف سیاسی جماعت نہیں بلکہ جمہوری جدوجہد کی تحریک ہے، وقار مہدی