data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے واضح کیا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر کو فوری طور پر ہٹانے یا ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

 میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر  کا کہنا تھا کہ بعض سیاسی حلقے افواہیں پھیلا رہے ہیں، لیکن اجلاس میں نہ تو استعفے کا ذکر ہوا اور نہ ہی وزیراعظم آزاد کشمیر کو برطرف کرنے کی کوئی تجویز زیر غور آئی۔

طارق فضل چودھری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا اتحاد بدستور قائم ہے اور وزارتیں نہ لینے کے باوجود پیپلز پارٹی کا تعاون ان کی جمہوریت پسندی کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتحاد میں شامل دیگر جماعتیں بھی حالات کی نزاکت کے پیش نظر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہیں، یہی اتحاد ملک کے لیے استحکام اور اچھی خبریں لا رہا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی کیونکہ موجودہ حکومت ملکی سلامتی اور عوامی استحکام کے ایجنڈے پر متحد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری سیکیورٹی فورسز روزانہ ملک کے لیے قربانیاں دے رہی ہیں اور ہم ان کی خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں، پرامن مظاہرے اگر تشدد میں بدل گئے تو وزیراعظم نے اسی لیے مذاکراتی راستہ اختیار کیا تاکہ حالات خراب نہ ہوں۔

طارق فضل چودھری نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے حوالے سے کہا کہ کمیٹی کے کوئی بھی مطالبات غیر آئینی نہیں، ہم نے تحریری طور پر یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام وعدے پورے کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت آزاد کشمیر میں انتشار اور تشدد کے مناظر دیکھنا چاہتا تھا، لیکن اس کی خواہش پوری نہیں ہوئی۔ وزیراعظم نے مذاکراتی ٹیم کو کامیاب پیش رفت پر شاباش دی ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں پیپلز پارٹی سے مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات قیادت کی سطح پر خوش اسلوبی سے حل کیے جائیں گے۔

انہوں نے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سیاسی تاریخ لوگوں کو استعمال کرکے چھوڑ دینے کی رہی ہے، اور اب وہی رویہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ بھی دہرایا جا رہا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر کہا کہ

پڑھیں:

وزیراعظم آزاد کشمیر کی تبدیلی کیلئے مختلف آپشنز زیرغور لانے کا فیصلہ

وزیراعظم شہباز شریف سمیت وفاقی قیادت وزیراعظم آزاد کشمیر کی کارکردگی سے نالاں ہیں۔ وفاقی جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے طرزِ حکمرانی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ۔ آزاد کشمیر کے حالیہ بحران میں بھی انوار الحق کا کردار غیر تسلی بخش قرار دیدیا گیا ہے۔
 وزیراعظم آزاد کشمیر کی تبدیلی کیلئے مختلف آپشنز زیرغور لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر کو “باعزت استعفیٰ” دینے کا آپشن بھی دیا جائے گا، انوار الحق کے انکار کی صورت میں تحریکِ عدم اعتماد یا آئینی اقدام کا امکان ہے۔
 ذرائع کے مطابق وفاقی سطح پر انوار الحق کی تبدیلی پر صلاح مشورے کا عمل تیز کر دیا گیا، حتمی فیصلہ ہونے پر نئے قائد ایوان کیلئے متبادل ناموں پر مشاورت ہوگی۔
 وفاقی قیادت کا مؤقف ہے کہ عوامی اعتماد اور انتظامی ناکامی ایک ساتھ نہیں چل سکتے، آزاد کشمیر میں حالیہ بحرن کے بعد وفاقی جماعتیں ’’ری سیٹ کی حامی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • انوارلحق کو فوری ہٹانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، طارق فضل چودھری
  • وفاقی حکومت کاآزاد کشمیر کے وزیراعظم انوار الحق کو ہٹانے کا فیصلہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی وزیراعظم آزاد کشمیر کی ممکنہ تبدیلی سے متعلق مشاورت
  • بانی پی ٹی آئی لوگوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرتے ہیں، یہی تاریخ علی امین گنڈاپور کے ساتھ بھی دہرائی جا رہی ہے، طارق فضل چوہدری
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی تبدیلی کیلئے مختلف آپشنز زیرغور لانے کا فیصلہ
  • وفاقی وزیرڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی وزیر اعظم آزاد کشمیر کو عہدے سے ہٹائے جانے کی خبروں کی تردید
  • آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ 
  • آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ
  • وزیراعظم شہباز شریف سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات، کشمیر میں کامیاب مذاکراتی عمل پر اظہارِ اطمینان