کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی زو میں مادہ ریچھ رانو کے لئے ناکافی انتظامات سے متعلق درخواست پر زو انتظامیہ کو 2 روز میں رانو کو اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے حوالے کرنے کا حکم دیدیا۔

سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کراچی زو میں مادہ ریچھ رانو کے لئے ناکافی انتظامات سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ سیکریٹری وائلڈ لائف اور سینئر ڈائریکٹر کراچی زو عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ رانو کو سات برس سے ایک جگہ قید رکھا ہوا ہے۔ رانو کے سر میں کیڑے پڑ چکے ہیں۔

عدالت نے کے ایم سی انتظامیہ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایسی حالت میں رانو کو کیسے رکھا جاسکتا ہے؟ آپ خود سے اپنے کام کیوں نہیں کرتے؟ ہر کام کے لئے عدالت کے حکم کا انتظار کیوں ہوتا ہے؟ ریچھ کو کہیں اچھی جگہ منتقل کیوں نہیں کرتے؟۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ 7 برس سے ایک جگہ قید رکھا گیا ہے، بے زبان جانور کا کیا قصور ہے؟ سیکریٹری وائلڈ لائف نے کہا کہ کراچی زو کے ایم سی کے زیر انتظام ہے، وائلڈ لائف کا اختیار نہیں ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ زو میں رانو کا علاج کیوں نہیں کیا جارہا؟، درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ رانو پنجرے پر اپنا سر مارتی ہے تو وہ اسٹریس میں ہوتا ہے۔ عدالت نے زو انتظامیہ کو 2 روز میں رانو کو اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے حوالے کرنے کا حکم دیدیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وائلڈ لائف کراچی زو عدالت نے رانو کو

پڑھیں:

وکلا کو آئینی عدالت پسند نہیں آ رہی، وکلا کا کام دلائل دینا ہے: وزیر اعلیٰ سندھ

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وکلا کو آئینی عدالت پسند نہیں آرہی، وکلا کا کام دلائل دینا ہے۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں وسائل کو ساتھ ملاتے ہیں، اس کے تحت پرائیویٹ انویسٹمنٹ بھی لیتے ہیں، لوگ تھرکول کے بارے میں سمجھتے تھے کسی کام کا نہیں ہے، آج آپ لوگ دیکھ لیں وہاں سےکام ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا ترقی کی راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں ہونےدیں گے، لوگوں کو قائل کریں گے کہ سندھ کے وسائل کو بہتر کرنے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئینی عدالتوں کے قیام کا معاملہ ضروری تھا، 27ویں ترمیم کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کیا، وکلا کو آئینی کورٹ پسند نہیں آرہی ہے، لیکن وکلا کا کام دلائل دینا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا سینئر وکلا کی کوشش ہوتی ہے کہ مضبوط دلائل سے قائل کریں، روڈ پر آکر احتجاج کرنا سمجھ سے بالاترہے، احتجاج کرنا عوام کو پریشان کرنا درست نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم پر بات چیت چل رہی ہے، کسی کے دباؤ میں آکر نہیں کام کرتے، این ایف سی کے معاملے پر ہمارے جو تحفظات ہیں ہم ان پر وزیراعظم سے بات کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں تو کمیرے لگا دیے ہیں، باقی شہروں میں کمیرے کیوں نہیں لگائے گئے، علی خورشیدی
  • چیف جسٹس آئینی عدالت کو نوٹس جاری کرنے کے نکتے پر فیصلہ محفوظ
  • عمران خان کیخلاف مقدمات کی سماعت میں تاخیر پر احتجاج ہر منگل کو کیوں؟ پی ٹی آئی نے وجہ بتادی
  • پنجاب وائلڈ لائف نے صوبے بھر میں تیتر کے شکار کے لیے کے سیزن کا اعلان کردیا
  • پنجاب وائلڈ لائف کا تیتر کے شکارکے سیزن کا اعلان ، نوٹیفکیشن جاری
  • وکلا کو آئینی عدالت پسند نہیں آرہی، وکلا کا کام دلائل دینا ہے، وزیراعلیٰ سندھ
  • بھارت سے پاکستان میں داخل ہونے والا نایاب سامبر جنگل میں چھوڑ دیا گیا
  • وکلا کو آئینی عدالت پسند نہیں آ رہی، وکلا کا کام دلائل دینا ہے: وزیر اعلیٰ سندھ
  • بیوی کے قتل کا الزام، لاہور ہائیکورٹ نے بیتے کی گواہی کو قبول کرتے ہوئے باپ کی عمر قید کیخلاف اپیل مسترد کر دی 
  • سندھ ہائیکورٹ,ای چالان کیخلاف فوری حکم امتناع دینے کی استدعا مسترد