محکمہ خزانہ نےمحکمہ زراعت کوفنڈزجاری کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
سٹی42: محکمہ خزانہ نے محکمہ زراعت کو مختلف منصوبوں کے لیے فنڈز جاری کر دیے۔
زراعت ہاؤس لاہور کی تعمیر و مرمت کے لیے 172 ملین روپے جبکہ زراعت کے دیگر منصوبوں کے لیے 3 کروڑ روپے جاری کیے گئے۔ زرعی فارم میکانائزیشن کے لیے 876 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ یہ تمام فنڈز محکمہ خزانہ کی جانب سے آن لائن طریقے سے منتقل کیے گئے ہیں۔
ڈیلی ویجرز کی تنخواہوں میں اضافہ
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
دورہ امریکا کے دوران وزیر خزانہ کی اہم شخصیات سے ملاقات، معاشی استحکام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ
وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں جاری آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں کے دوسرے روز اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کے ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر نگل کلارک سے ملاقات کی، ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر نگل کلارک کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی کی تعریف کی گئی۔
وزیرِ خزانہ نے ملکی معیشت میں بہتری اور استحکام کے سفر کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا، آئی ایم ایف کی جانب سے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی (ای ایف ایف) کے دوسرے جائزہ اور ریزائلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ (آر ایس ٹی) کے پہلے جائزہ عمل پر حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان میں حالیہ سیلابوں کے دوران جان و مال کے نقصان پر اظہار ہمدردی پر شکریہ ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی معاشی نمو 3.6 اور افراط زر 6 فیصد رہنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف رپورٹ
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ورلڈ بینک کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان کے علاقائی نائب صدر عثمان ڈیون سے بھی ملاقات کی۔
حکومت کی توجہ ورلڈ بنک کے جانب سے پاکستان کے ساتھ جاری کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی مؤثر نفاذ پر مرکوز ہے، حکومت نے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے متوقع نتائج کو مؤثر طریقے سے حاصل کرنے کے لیے ایک جامع نفاذ کا فریم ورک تیار کیا ہے، صوبائی حکومتیں اس منصوبے میں مکمل طور پر شامل ہیں۔
انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے مختص کردہ رقوم میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان دستیاب آئی ڈی اے وسائل تک بہتر رسائی کا خواہاں ہے۔
موسمی شدت کے نتیجے میں آفات کے پیش نظر نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت سیلابوں سے نمٹنے کے لئے جامع اور طویل مدتی پروگرام مرتب کیا جائے۔
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے مشرق بینک کے گروپ چیف ایگزیکٹو آفیسر احمد عبدالال اورسینئر مینجمنٹ سے ملاقات کی، وزیر خزانہ نے پاکستان اور عالمی شہرت یافتہ بینک کے درمیان طویل مدتی شراکت داری کو سراہا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ مشرق بینگ کی آمد سے نہ صرف پاکستان کے مالیاتی نظام کو مضبوطی ملے گی بلکہ جدت کو بھی فروغ ملے گا۔
انہوں نے بینک کے کمرشل آغاز پر مینجمنٹ کو مبارکباد دی اور یقین دہانی کرائی کہ حکومت مالیاتی شعبے کی طویل مدتی ترقی اور کامیابی کے لیے ایک معاون پالیسی ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب کی آئی ایم ایف۔ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت سے معاشی ایجنڈے میں مؤثر پیشرفت ہوئی، امریکی حکام، بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں ، اصلاحات اور ترقی کے عزم کا اعادہ کیا۔
وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں جاری آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں کے دوسرے روز اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
وزیر خزانہ نے امریکی حکومت، آئی ایم ایف، عالمی بینک، سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ اور عالمی سرمایہ کاروں کے نمائندوں سے اہم ملاقاتیں کیں۔
وزیرِ خزانہ نے امریکی صدر کے معاون برائے بین الاقوامی معاشی تعلقات ایموری کاکس، سینیئر ڈائریکٹر برائے جنوبی و وسطی ایشیائی امور رِکی گل، اور وائٹ ہاؤس کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے قائم مقام چیئرمین پیئر یارِد سے ملاقات کی۔
وزیر خزانہ نے جولائی میں امریکی کامرس سیکریٹری ہاورڈ لُٹنک اور یو ایس ٹی آر سفیر سارہ گریئر سے اپنی ملاقاتوں کا حوالہ دیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ تجارت کے میدان میں ابھرنے والے اتفاقِ رائے کو جامع معاشی شراکت داری میں بدلنے کی ضرورت ہے۔
ملاقات میں توانائی، معدنیات، زراعت، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وزیرِ خزانہ نے حالیہ سیلابی نقصانات پر امریکہ کی جانب سے اظہارِ ہمدردی پر شکریہ بھی ادا کیا۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ کے سی ای او معالی سلطان عبدالرحمن المشد سے ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے تزویراتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
وزیر خزانہ نے سعودی آئل سہولت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے حیدرآباد۔سکھر موٹروے (M-6)، مین لائن-1 (ML-1)، ہنر مندی کے فروغ اور آئی ٹی انفراسٹرکچر جیسے منصوبوں میں مزید تعاون کی درخواست کی۔
سعودی فنڈ کی جانب سے پاکستان کے ڈیجیٹلائزیشن ایجنڈے میں تعاون کی یقین دہانی کا بھی خیرمقدم کیا۔
آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر نائیجل کلارک سے ملاقات میں وزیرِ خزانہ نے پروگرام کے تحت پاکستان کی کارکردگی کو سراہنے پر شکریہ ادا کیا۔
وزیر خزانہ نے عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت استحکام اور اصلاحات کے جاری عمل کو برقرار رکھے گی۔
وزیر خزانہ نے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کے تحت معاونت پر آئی ایم ایف کا شکریہ ادا کیا۔
جی-24 وزرائے خزانہ اور گورنرز کے اجلاس سے خطاب میں وزیرِ خزانہ نے پاکستان کی حالیہ میکرو اکنامک استحکام کی پیش رفت کو اجاگر کیا، جو ٹیکس، توانائی اور سرکاری اداروں میں ساختی اصلاحات کی بنیاد پر حاصل ہوئی ہے۔
وزیر خزانہ نے علاقائی تجارتی راہداریوں اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
جہفرِیز انٹرنیشنل کی جانب سے منعقدہ سرمایہ کاروں کے اجلاس میں وزیرِ خزانہ نے شرکاء کو پاکستان کی معاشی صورتحال، مالیاتی و مانیٹری پالیسیوں، بیرونی شعبے کی حرکیات اور آئی ایم ایف کے ساتھ جاری شراکت پر بریفنگ دی۔
انہوں نے ٹیکس اصلاحات، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، نجکاری کے منصوبوں اور برآمدات میں اضافے کے لیے حکومتی ٹیرف پالیسی پر روشنی ڈالی۔ اجلاس کے آخر میں سرمایہ کاروں کے ساتھ سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔
ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان و پاکستان عثمان دیون سے ملاقات میں سینیٹر محمد اورنگزیب نے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے مؤثر نفاذ کے لیے حکومتِ پاکستان کے عزم کو دہرایا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے ایک جامع عملدرآمدی منصوبہ تیار کیا جا چکا ہے جس میں صوبائی حکومتوں کی مکمل مشاورت شامل ہے۔
انہوں نے پاکستان کی موسمیاتی لچک کو مضبوط بنانے کے لیے طویل المدتی فلڈ مِٹیگیشن پروگرام کے لیے معاونت کی درخواست بھی کی۔
مشرف بینک کے گروپ سی ای او احمد عبدالعل اور اعلیٰ انتظامیہ سے ملاقات میں وزیرِ خزانہ نے پاکستان اور اس عالمی شہرت یافتہ مالیاتی ادارے کے دیرینہ تعلقات کو سراہا۔
انہوں نے بینک کے پاکستان میں باقاعدہ تجارتی آغاز پر انتظامیہ کو مبارکباد دی اور یقین ظاہر کیا کہ مشرف بینک کی آمد مالیاتی نظام میں جدت لانے اور سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے میں مدد دے گی۔
وزیرِ خزانہ نے ورلڈ بینک کے زیر اہتمام مشین ایگری کنیکٹ: فارمز، فرمز اینڈ فنانس فار جابز ڈائیلاگ میں بھی شرکت کی، جہاں انہوں نے پاکستان کی معیشت میں زراعت کے مرکزی کردار کو اجاگر کیا۔
انہوں نے خریداری اور قیمتوں کے حکومتی کنٹرول میں کمی کی سفارش کی، اور کاشتکاروں کے لیے رعایتی قرضوں، فسٹ لاس گارنٹیز اور بغیر ضمانت فنانسنگ جیسے اقدامات پر زور دیا۔
انہوں نے کولڈ چین، ویئرہاؤسنگ اور ہارٹیکلچر ویلیو ایڈیشن میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
وزیرِ خزانہ نے ورلڈ بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک میں موسمیاتی لچک اور کاربن میں کمی پر توجہ کو سراہتے ہوئے صدر اجے بانگا کی اس تجویز کی تائید کی کہ کامیاب ماڈلز سے سبق حاصل کیا جائے۔