لاہور کی فضا ایک بار پھر خطرناک حد تک آلودہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پنجاب خصوصاً لاہور کی فضا ایک بار پھر خطرناک حد تک آلودہ ہو گئی ہے.
عالمی درجہ بندی کے مطابق لاہور 300 اے کیو آئی کے ساتھ دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر بن گیا ہے۔ دہلی 280 اور کولکتہ 184 اے کیو آئی کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔
فضائی آلودگی میں اس اضافے کی بڑی وجہ شمال مشرقی سمت سے داخل ہونے والی بھارتی آلودہ ہوائیں اور سرحد پار فصلوں کی باقیات جلانے کے واقعات قرار دیے جا رہے ہیں۔ محکمہ ماحولیات پنجاب کے مطابق بھارتی پنجاب اور ہریانہ کے زرعی علاقوں میں حالیہ دنوں میں فصلوں کی باقیات جلانے میں اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث پی ایم 2.
شمال مشرقی ہوائیں 4 تا 9 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم رفتار سے چلنے کے باعث آلودگی کے ذرات بکھرنے کے بجائے زمین کے قریب معلق رہتے ہیں، جس سے فضائی معیار غیر صحت بخش زمرے میں آ گیا ہے۔
لاہور میں فضائی معیار صبح اور رات کے اوقات میں بدترین حدوں کو چھو رہا ہے، جبکہ درجہ حرارت بڑھنے کے باعث دوپہر کے وقت معمولی بہتری دیکھی جا سکتی ہے۔ پیر کی صبح گوجرانوالہ میں اے کیو آئی 500، شیخوپورہ 347 اور لاہور 320 ریکارڈ کیا گیا۔ فیصل آباد 268، ملتان 246، سرگودھا 194 اور ڈیرہ غازی خان 192 اے کیو آئی کے ساتھ آلودہ ترین شہروں میں شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے 21 سے 27 اکتوبر کے دوران قصور (258)، فیصل آباد (238) اور لاہور (237) پنجاب کے سب سے آلودہ شہروں میں شمار ہوئے۔
سینئر صوبائی وزیر برائے ماحولیات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی کی یہ لہر وقتی نوعیت کی ہے، تاہم صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر "انسدادِ سموگ آپریشن" میں مزید تیزی لائی گئی ہے اور لاہور، شیخوپورہ، قصور اور گوجرانوالہ میں اینٹی اسموگ اسکواڈز فعال کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ محکمۂ زراعت کو بھارتی طرز پر فصلوں کی باقیات جلانے کے متبادل اقدامات تیز کرنے، سپر سیڈرز اور ماحول دوست مشینری کے استعمال میں توسیع کی ہدایت دی گئی ہے۔ ای پی اے فورس نے صنعتی زونز اور بھٹہ جات کی نگرانی سخت کر دی ہے، جبکہ خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانے اور فوری کارروائی جاری ہے۔
محکمۂ ماحولیات کے مطابق موسمیاتی نگرانی، سرحدی فضائی ڈیٹا کے تجزیے اور جدید سائنسی آلات کے استعمال سے فضا میں بتدریج بہتری کے امکانات موجود ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ آلودگی پر قابو عوامی تعاون اور انفرادی ذمہ داری کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اے کیو آئی کے مطابق
پڑھیں:
25 سال بعد بسنت کی واپسی، روایتی تہوار جوش وخروش سے منایا جائے گا
لاہور : 25 سال بعد تاریخی بسنت کی روایت واپس آ رہی ہے اور فروری میں یہ روایتی تہوار جوش وخروش سے منایا جائے گا۔ بہار کی آمد پر منائے جانے والے تاریخی بسنت تہوار کی 25 سال بعد واپسی ہو رہی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بسنت فیسٹیول کی بحالی کی منظوری دے دی ہے۔
اس حوالے سے پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 25 سال بعد تاریخی بسنت روایت کی واپسی ہو رہی ہے۔ 6، 7 اور 8 فروری 2026 کو لاہور بھر میں بسنت فیسٹیول منایا جائے گا۔سینئر وزیر نے کہا کہ بسنت فیسٹیول منانے سے قبل بسنت آرڈیننس 2025 مکمل طور پر نافذ کیا جائے گا۔ بسنت کی مانیٹرنگ کیلیے جدید سسٹم فعال کیا جائے گا۔ ہر پتنگ، ڈور اور فروخت کنندہ رجسٹرڈ اور کیو آر کوڈڈ ہوگا۔انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر موٹر سائیکلوں پر حفاظتی اینٹینا لازمی قرار دے دیا گیا ہے اور کل سے شہر بھر میں موٹر سائیکلوں پر اینٹینا لگانے کی مہم شروع ہوگی۔ بسنت سے پہلے لاہور کی ہر موٹر سائیکل پر اینٹینا لگا دیا جائے گا۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بسنت عوام کا تہوار ہے اور اس کی کامیابی ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ شہریوں کی حفاظت حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے. بسنت کے دوران سیکیورٹی اور سیفٹی پلان پر سختی سے عملدرآمد ہوگا۔