data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی (صباح نیوز) بھارت کی جانب سے متنازع علاقے ’’سرکریک‘‘ کے قریب بڑی مشترکہ جنگی مشق ترشول کے اعلان کے بعد پاکستان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اپنی فضائی حدود کے بعض حصوں پر 28 اور 29 اکتوبر کیلیے عبوری پابندیاں عاید کر دی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد نے بھارتی جنگی مشقوں کو اشتعال انگیز اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکریک کے قریب بھارتی سرگرمیاں خطے کے امن کیلیے خطرہ ہیں۔وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق پاکستانی بری، بحری اور فضائی افواج کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے جبکہ ساحلی نگرانی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ پاکستان سول ایوی ایشن نے احتیاطی اقدامات کے تحت جنوبی و مرکزی فضائی حدود کے مخصوص حصوں میں پروازوں پر عارضی پابندی عاید کر دی ہے تاکہ کسی بھی حادثاتی تصادم سے بچا جا سکے۔ اس پیش رفت سے دونوں ممالک کے درمیان فوجی کشیدگی میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔بھارتی وزارت دفاع کے مطابق ترشول مشق 30 اکتوبر سے 10 نومبر تک جاری رہے گی، جس میں بری، بحری اور فضائی، تینوں مسلح افواج حصہ لیں گی۔ یہ مشق سرکریک، سندھ اور کراچی کے ساحلی محور کے قریب تقریبا 96 کلومیٹر طویل سمندری و زمینی پٹی میں منعقد ہو رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق 20 ہزار سے زاید اہلکار، جدید ٹینک، توپیں، مسلح ہیلی کاپٹرز، ڈرون سسٹمز اور رفال و سوخوئی -30 طیارے اس مشق میں حصہ لیں گے۔ بحریہ نے گجرات کے ساحل کے قریب فریگیٹس اور ڈسٹرائرز بھی تعینات کیے ہیں۔

خبر ایجنسی گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق کے قریب

پڑھیں:

بھارت اور بنگلہ دیش نے ایک دوسرے کے ماہی گیر رہا کردیے

بنگلہ دیش اور بھارت نے ایک دوسرے کے پانیوں میں گرفتار ہونے والے ماہی گیروں کی باہمی واپسی (ریپٹری ایشن) کا عمل مکمل کر لیا جو دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ایک مربوط انسانی ہمدردی اور سفارتی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اطالوی کمپنی بنگلہ دیش ایئر فورس کو یورو فائٹر ٹائفون ملٹی رول لڑاکا طیارے فراہم کرے گی

سرکاری ذرائع کے مطابق بھارت میں حراست میں رکھے گئے 32 بنگلہ دیشی ماہی گیر اور بنگلہ دیش میں گرفتار 47 بھارتی ماہی گیر آج سہ پہر خلیج بنگال میں بین الاقوامی بحری سرحد پر ایک منظم عمل کے تحت ایک دوسرے کے حوالے کیے گئے۔

اس موقعے پر بھارت کوسٹ گارڈ نے 32 بنگلہ دیشی ماہی گیر بنگلہ دیش کوسٹ گارڈ کے حوالے کیے جبکہ بنگلہ دیش نے بیک وقت 47 بھارتی شہری واپس کیے۔

تبادلے کے دوران بھارت نے بنگلہ دیش کی ایک ماہی گیری کشتی بھی واپس کی جبکہ بنگلہ دیش نے 3 بھارتی کشتیاں لوٹا دیں۔

مزید پڑھیے: بنگلہ دیش میں عام انتخابات کا شیڈول کب جاری ہوگا؟ الیکشن کمیشن نے اعلان کردیا

اسی دوران ایک علیحدہ پیش رفت میں، میگھالیہ، بھارت میں زیرِ حراست چھ بنگلہ دیشی ماہی گیر بھی آج نکوگا¶ن لینڈ پورٹ (ضلع شیرپور) کے ذریعے بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (BGB) کی نگرانی میں وطن واپس لائے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں بی جی بی اور بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس (BSF) کے درمیان رابطہ اور کوآرڈی نیشن جاری ہے۔

حکام کے مطابق، یہ کامیاب ریپٹری ایشن کئی اداروں کے قریبی تعاون کا نتیجہ ہے جن میں وزارتِ خارجہ، وزارتِ داخلہ، وزارتِ ماہی پروری و مویشی پروری، وزارتِ جہاز رانی، بنگلہ دیش کوسٹ گارڈ، بی جی بی، پولیس اور مقامی انتظامیہ شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: آئندہ انتخابات میں بی این پی سب سے زیادہ سیٹیں جیتے گی، جماعت اسلامی دوسرے نمبر پر ہوگی، سروے

علاقائی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے منظم تبادلے دونوں ممالک کے درمیان سمندری اور سرحدی گرفتاریوں سے پیدا ہونے والے تناؤ میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جو اب بھی ایک بار بار سامنے آنے والا چیلنج ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش بنگلہ دیشی ماہی گیر بھارتی ماہی گیر

متعلقہ مضامین

  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے، مقررین
  • مظفر آباد: انسانی حقوق کے عالمی دن پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور جنگی کیخلاف پاسبان حریت کے زیراہتمام ننگے پائوں احتجاجی مارچ کیا جارہاہے
  • چوہدری اسلم کی بیوہ کا بھارتی فلم ’دھریندر‘ پر شدید ردعمل
  • مودی راج میں انسانی حقوق کی تباہی، بھارت اقلیتوں کے لیے زندان بن گیا
  • بھارتی درآمدی اشیا پر مزید ٹیرف عاید کریں گے، ٹرمپ کامودی کو انتباہ
  • بھارتی معیشت کا جھوٹ؟ آئی ایم ایف رپورٹ کی روشنی میں
  • شکست کی خفت مٹانے کی کوشش!
  • سیف الدین ایڈووکیٹ کا میئر کراچی کے مین ہول فنڈ اعلان پر شدید ردعمل
  • بھارت اور بنگلہ دیش نے ایک دوسرے کے ماہی گیر رہا کردیے
  • بھارت کا پاکستان مخالف بیانیہ: سیکیورٹی تشویش یا سیاسی حکمتِ عملی؟