پی سی ڈھابہ، پنجاب یونیورسٹی کی ایک خوبصورت روایت
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
پی سی ڈھابہ، لاہور کی پنجاب یونیورسٹی (نیو کیمپس) میں واقع ایک انتہائی معروف اور محبوب کھانے پینے کی جگہ ہے۔ روایتی، سادہ مگر بے حد لذیذ کھانے اس ڈھابے کی پہچان ہیں۔ یہاں چائے، پراٹھے، دال چاول، چکن کڑاہی اور دیگر دیسی پکوان نہایت مناسب قیمت پر دستیاب ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کا ڈھابہ نما چھوٹا پی سی ہوٹل، لوگ دور دراز سے یہاں کیوں آتے ہیں؟
یہ جگہ صرف کھانے پینے کا مقام نہیں، بلکہ پنجاب یونیورسٹی کے کلچر کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہاں علمی گفتگو، دوستوں کی محفلیں، گپ شپ اور یادوں کی نشستیں اکثر جمتی رہتی ہیں۔ صبح کے ناشتے سے لے کر رات گئے تک یہاں کا ماحول ہمیشہ دوستانہ، آرام دہ اور زندگی سے بھرپور رہتا ہے۔
پی سی ڈھابے کے مالک منظور چاچا کا کہنا ہے کہ 40 سال سے ہر پروفیسر، ہر طالبِ علم اور ہر ملازم میرے پاس کھانا کھانے آتے ہیں۔ آج بھی وہی محبت اور وہی رونق قائم ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کے ایک طالب علم کا کہنا ہے پی سی ڈھابہ آج بھی لاہور میں میری پسندیدہ ترین جگہوں میں سے ایک ہے۔ یہاں سستے داموں معیاری اور سادہ کھانا ملتا ہے اور ساتھ ہی زمانۂ طالب علمی کی یادیں بھی تازہ ہو جاتی ہیں۔ ہمارے لیے پی سی ڈھابہ کسی نعمت سے کم نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صحافت چھوڑ کر ڈھابہ کھولنے والا ضلعی انتظامیہ کے ہاتھوں پریشان، ویڈیو وائرل
میں خود بھی گزشتہ 3، 4 سال سے یہاں آتا جاتا رہا ہوں۔ دوستوں کے ساتھ چائے پینے، کھانا کھانے اور علمی و ادبی موضوعات پر گفتگو کا لطف یہاں کچھ اور ہی ہے۔ اکثر ہم کلاس فیلوز مل کر یہاں آتے اور حالاتِ حاضرہ سمیت مختلف موضوعات پر خوبصورت محفلیں جمتیں۔
ایک خاص بات یہ ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے وہ سابقہ طلبہ جو آج بڑے آفیسر ہیں یا مختلف شعبوں میں اچھی پوزیشن پر ہیں، وہ بھی آج تک پی سی ڈھابے پر کھانا کھانے آتے ہیں۔ یہ بات ثابت کرتی ہے کہ اس جگہ کا ذائقہ اور ماحول سب کے دل میں آج بھی وہی مقام رکھتا ہے، پی سی ڈھابہ واقعی پنجاب یونیورسٹی کی ایک خوبصورت روایت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان پنجاب یونیورسٹی چھوٹا پی سی ڈھابہ لاہور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پنجاب یونیورسٹی چھوٹا پی سی ڈھابہ لاہور پنجاب یونیورسٹی پی سی ڈھابہ
پڑھیں:
دستوری اعتبار سے پاکستان اسلامی ملک ، عملی طور پر یہاں انگریزی نظام چل رہا ہے: حافظ نعیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کے وسائل پر آج بھی وہی مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی قابض ہے جو پاکستان کو عملی طور پر نوآبادیاتی انداز میں چلا رہے ہیں۔
یہ گفتگو امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے جامعہ اشرفیہ لاہور کے دورے کے دوران اساتذہ و طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کی، حافظ نعیم الرحمن نے جامعہ کے بزرگ عالم دین مولانا فضل رحیم کی عیادت کی، ان کی دینی و ملی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ دستور کے مطابق پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے، مگر عملی سطح پر نظام وہی ہے جو برطانوی دور کی باقیات پر کھڑا ہے۔ انہوں نے مدارس کے علما، اساتذہ اور طلبہ پر زور دیا کہ وہ اسلام کے ہمہ گیر تصور کو عام کریں، امت کو جوڑنا ان کی پہلی ذمہ داری ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی اور جامعہ اشرفیہ کے درمیان برسوں پر محیط فطری اور قلبی تعلق موجود ہے، جماعت کے بانی سید ابو الاعلیٰ مودودی اکثر اپنی نمازوں کی ادائیگی جامعہ اشرفیہ میں کرتے تھے، جب کہ جماعت کے سابق امیران بھی مختلف اوقات میں یہاں کا باقاعدہ دورہ کرتے رہے ہیں۔ دورے میں نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عطا الرحمن، امیر وسطی پنجاب جاوید قصوری، امیر لاہور ضیاء الدین انصاری اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مہتمم جامعہ مولانا ارشد عبید اور نائب مہتمم حافظ اسعد عبید نے مہمانوں کا استقبال کیا اور انہیں مختلف شعبہ جات کا تفصیلی دورہ کروایا۔
اپنے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے عالمی نظام پر تنقیدی نگاہ ڈالتے ہوئے کہا کہ مغرب کا سرمایہ دارانہ ماڈل پوری دنیا پر مسلط ہے، اور یہی نظام معیشت، سیاست اور اخلاقیات سمیت ہر شعبے کو تباہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کو تقسیم کر دیا گیا ہے، امت گروہوں اور مفادات میں بٹ چکی ہے، جبکہ فلسطین اور کشمیر کے مظلوم عوام نسلوں سے ظلم سہہ رہے ہیں اور عالمی طاقتیں اس سب پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی آبادی آٹھ ارب سے تجاوز کرچکی ہے، لیکن مغرب کے نافذ کردہ معاشی ڈھانچے نے اسی فیصد انسانوں کو بنیادی ضرورتوں سے محروم کر رکھا ہے۔ ایسے حالات میں علما اور دینی مدارس کے طلبہ و طالبات کی بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کے ابدی اور جامع پیغام کو پھیلائیں، یہ بتائیں کہ اسی نظام میں انسانیت کی اصل فلاح مضمر ہے اور مسائل کا پائیدار حل بھی اسی سے نکل سکتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جب اللہ اور بندے کا رشتہ مضبوط ہو جاتا ہے تو انسان کسی ادارے یا طاقت سے خوفزدہ نہیں رہتا، پھر اس کی جدوجہد اللہ کے نظام کے نفاذ کے لیے ہوتی ہے، اسلام محض عبادات یا اخلاقیات تک محدود نہیں، بلکہ زندگی کے ہر شعبے کے لیے مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے—اور یہ نظام صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے رحمت ہے۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے اس عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی فرسودہ اور غیرمنصفانہ نظام کے خاتمے اور ایک منصفانہ اسلامی معاشی و سماجی نظام کے قیام کی جدوجہد جاری رکھے گی۔