data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-2-8
خیرپور(جسارت نیوز ) خیرپور کالج آف ایگریکلچر اینڈ مینجمنٹ سائنسز میں سندھ کلچرل ڈے نہایت شاندار، باوقار اور ثقافتی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔ تقریب میں طلبہ و طالبات اور اساتذہ کی بھرپور شرکت نے پروگرام کو ایک منفرد اور یادگار ثقافتی جشن میں تبدیل کر دیا، جس میں سندھ کی تاریخ، روایت، ادب اور تہذیبی اقدار کو خوبصورتی سے اْجاگر کیا گیا تقریب کا آغاز طلبہ کی جانب سے پیش کیے گئے رنگا رنگ ٹیبلوز سے ہوا، جن میں سندھ کی روایتی پوشاک، لوک ورثہ، مہمان نوازی، معاشرتی اقدار اور صدیوں پر محیط تہذیبی جمالیات کو دلکش انداز میں پیش کیا گیا۔ ان ٹیبلوز نے حاضرین سے زبردست داد حاصل کی اور سندھ کی ثقافتی گہرائی کو عملی صورت میں نمایاں کر دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ طلبہ نے شاہ عبداللطیف بھٹائی، شیخ ایاز اور دیگر معروف سندھِی شاعروں کا کلام بھی پیش کیا، جس نے تقریب کو فکری اور ادبی اعتبار سے مزید سنوار دیا۔ ان اشعار میں امن، محبت، رواداری اور انسان دوستی کا مضبوط پیغام شامل تھا پرنسپل خیرپور کالج آف ایگریکلچر اینڈ مینجمنٹ سائنسز، ڈاکٹر سید علی رضا شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ کلچرل ڈے ہماری قومی شناخت، تہذیبی عظمت اور روایات کے تسلسل کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان جب اپنی تہذیب اور زبان سے وابستہ رہتے ہیں تو علمی، ثقافتی اور سماجی ترقی کے نئے دروازے کھلتے ہیں۔ ڈاکٹر شاہ نے طلبہ کی محنت، نظم و ضبط اور شاندار کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے پروگرام تعلیم اور ثقافت کے رشتے کو مزید مضبوط کرتے ہیں ڈاکٹر حافظ الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم نہ صرف پیشہ ورانہ کامیابی بلکہ تہذیبی شعور اور سماجی شناخت کو بھی مضبوط کرتی ہے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

سندھی کلچر ڈے کے نام پر کراچی کی شاہراہوں پر ریاست کے اندر ریاست قائم کی گئی، فاروق ستار

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ 7 دسمبر کو کلچر ڈے کے نام پر ریاستی قانون کو پامال کیا گیا، ثابت کیا گیا کہ 7 دسمبر کو سندھو دیش قائم کیا گیا، کئی لوگوں کو زخمی کیا گیا، وہاں پولیس مقابلہ ہوا، یہ خوفناک اور خطرناک عمل تھا۔ اسلام ٹائمز۔  ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی فاروق ستار کا کہنا ہے 7 دسمبر کو سندھی کلچر ڈے کے نام پر کراچی کی شاہراہوں پر ریاست کے اندر ریاست قائم کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا سندھی کلچر ڈے کے نام پر کراچی کی شاہراہوں اور مختلف مقامات پر ہنگامہ آرائی، بلوہ اور تشدد کے واقعات ہوئے، سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، ملک دشمنی کا اظہار کیا گیا، اسلحہ لہرا لہرا کر دکھایا گیا، یہ افسوسناک اور شرمناک عمل تھا، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ فاروق ستار کا کہنا تھا 7 دسمبر کو کلچر ڈے کے نام پر ریاستی قانون کو پامال کیا گیا، ثابت کیا گیا کہ سات دسمبر کو سندھو دیش قائم کیا گیا، کئی لوگوں کو زخمی کیا گیا، وہاں پولیس مقابلہ ہوا، پولیس نے جب روکنے کی کوشش کی تو پولیس پر بھی حملے کیا گیا، یہ خوفناک اور خطرناک عمل تھا، جو مقدمہ بنایا گیا اس میں دہشتگردی، اقدام قتل اور دیگر دفعات شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا سارے سانحے پر حکومت سندھ کے ردعمل کو دیکھنا تھا، ترجمان سندھ حکومت کی جانب سے چھوٹی چھوٹی چیزوں پر ردعمل دیا جاتا ہے لیکن اس پر کوئی رد عمل نہیں آیا، رنگے ہاتھوں گرفتار ملزمان کے حوالے سے عدالت کا رویہ بھی دیکھا، جن گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نے خود ان کا مقدمہ لڑا، انہیں وکیل کی ضرورت ہی نہیں رہی، گرفتار اکثریت کو چھوڑ دیا گیا۔ رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا ریلی کے شرکا نے گورنر کے خلاف غلیظ زبان استعمال کی، گورنر ہاؤس پہنچ کر ریلی کے شرکاء کا اصل مقصد گورنر سندھ کو حدف تنقید بنانا تھا، گورنر سندھ کی عزت کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا، گورنر سندھ کی نسلوں کو تباہ کرنے کی دھمکی دی گئی مگر عدالتیں خاموش ہیں، اس پر بھی ہماری عدالتیں یہ رویہ اختیار کریں۔

فاروق ستار کا کہنا تھا پاکستان کی سالمیت کو چیلنج کیا گیا، کراچی کے امن کو تباہ کرکے فساد کی سازش کی گئی، ایک بار پھر بھائی سے بھائی کو لڑانے کی سازش ہو رہی ہے، کیا عدالت کسی دہشتگردی کے واقعے کے انتظار میں تھے، عدالت سب کو جاہل مانتی ہے، عدالت کہتی ہے معصوم لوگوں کی ریلی تھی، ہماری عدلیہ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادار ہوگئی، عدالت میں مقدمہ چلنے سے پہلے ہی دم توڑ گیا۔ ان کا کہنا تھا شہر میں تشویشناک صورتحال ہے، حکومت سندھ سے وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ سے کہتے ہیں کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں، جو شہر میں چین و سکون سے رہ رہے ہیں انہیں بے سکون نہ کیا جائے۔ ممبر قومی اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ سندھ ہائیکورٹ کو سارے واقعے کا سوموٹو نوٹس لینا چاہیے، ہائیکورٹ کو کوئی کمیشن قائم کرنی چاہیے اور اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا سندھی کلچر ڈے کے نام پر کراچی کی شاہراؤں پر ریاست کے اندر ریاست قائم کی گئی، گلشن اقبال میں کوئی اپنے گھر پر 40 سال سے رہ رہا تھا اور مخصوص وکلاء کے ٹولے نے گھر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، شہر میں مخصوص زبان بولنے والے وکلاء کا ٹولہ زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ذیلی عدالت کے رویہ پر اعلیٰ عدالت کو نوٹس لینا چاہیے۔ فاروق ستار نے کہا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے، اگر پہلے سال ہی ایسے حالات پر روک لیا جاتا تو یہ نہ ہوتا، کیسے کوئی گروہ کے چند لوگ ملک اور ریاست مخالفت کریں اور انہیں کچھ کہا بھی نہ جائے، بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف زرداری کو بھی اس معاملے پر کچھ کہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس روز گورنر کے خلاف ہوا، کل وزیر اعلی کے لیے بھی ہو سکتا ہے، یہ کوئی 200 اقساط والا ڈرامہ تھوڑی ہے، اگر حکومت کھل کر نوٹس نہیں لیتی اور گورنر کے ساتھ نہ کھڑی ہوئی تو سمجھ جانا کہ 17 سال پہلے جو بیج بویا گیا وہ تناور درخت بن چکا ہے، یہ کراچی کے امن اور ملکی بقا کے خلاف سازش ہے۔

متعلقہ مضامین