4 کھرب 77 ارب روپے میں امریکی سافٹ ویئر کمپنی خریدنے والے پاکستانی ریحان جلیل کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پاکستانی نوجوان ریحان جلیل کی اے آئی سیکیورٹی کمپنی نے امریکی سافٹ ویئر گروپ Veeam ایک ارب 70 کروڑ ڈالر یعنی 4 کھرب 77 ارب پاکستانی روپے میں خرید لی۔ اس کاروباری ڈیل سے اے آئی گورننس ٹولز کو Veeam کی پروڈکٹ لائن میں شامل کیا جائے گا۔ ڈیل مکمل ہونے کے بعد ریحان جلیل امریکی سافٹ ویئر گروپ میں سیکیورٹی اور اے آئی کے صدر کے طور پر اہم عہدہ بھی سنبھالیں گے۔ ریحان جلیل نے این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کراچی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ہے۔
ریحان جلیل Securiti.
یہ بھی پڑھیے ’اپنے خیالات کی طاقت پر یقین رکھیں‘: سعودی گیم ڈویلپر نے سائنس کو کھیل میں بدل دیا
حال ہی میں ایک بڑی ڈیٹا ریزیلیئنس فرم Veeam نے ان کی کمپنی Securiti.AI کو تقریباً 1.7 ارب ڈالر میں خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔ معاہدہ مکمل ہونے کے بعد، ریحان جلیل Veeam میں سیکیورٹی اور اے آئی کے صدر کا سینئر عہدہ سنبھالیں گے۔
ریحان جلیل ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سیریل انٹرپرینیور کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ وہ اس سے قبل بھی کامیاب کمپنیاں قائم کر چکے ہیں۔ وہ موبائل پیکٹ کور ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ WiChorus کے بانی اور سی ای او تھے، جسے 2009 میں Tellabs نے 180 ملین ڈالر میں حاصل کیا تھا۔
ریحان جلیل نے Elastica کی بنیاد رکھی، جو کلاؤڈ ایکسیس سیکیورٹی بروکر کے میدان میں سرکردہ تھی اور Blue Coat کے ساتھ 280 ملین ڈالر میں ضم ہو گئی تھی، جسے Symantec نے مشترکہ کمپنی کے طور پر 4.7 ارب ڈالر میں حاصل کر لیا۔ انہوں نے Symantec میں کلاؤڈ سیکیورٹی بزنس کی قیادت کی، جہاں ان کی مصنوعات لگاتار آٹھ کوارٹرز تک سب سے تیزی سے ترقی کرتی رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی خواتین پہلی مرتبہ حرمین ٹرین چلانے لگیں
ریحان جلیل نے NED یونیورسٹی کراچی سے بی ایس کی ڈگری، پرڈیو یونیورسٹی سے ایم ایس ای ای کی ڈگری حاصل کی اور ہارورڈ بزنس اسکول کے ایڈوانسڈ مینجمنٹ پروگرام سے بھی گریجویشن کیا ہے۔ وہ Mayfield Fund میں وینچر ایڈوائزر ہیں اور سلیکن ویلی میں کئی اسٹارٹ اپس کے لیے ایک سرمایہ کار اور مینٹور بھی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ریحان جلیلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ریحان جلیل ریحان جلیل ڈالر میں اے آئی
پڑھیں:
ترسیلات اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافے سے روپے کی قدر میں استحکام برقرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: گزشتہ ہفتے ملکی زرمبادلہ مارکیٹ میں روپے کی قدر میں استحکام کا رجحان غالب رہا، جس کی بنیادی وجوہات میں ترسیلاتِ زر میں مسلسل اضافہ، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے سرپلس میں بدل جانا شامل ہیں۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 11 کروڑ ڈالر کے سرپلس میں تبدیل ہوا، جس نے روپے کو تقویت دی اور ڈالر کو مزید کمزور کیا۔
اس دوران انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر سمیت دیگر غیر ملکی کرنسیوں کی قدر میں کمی دیکھی گئی۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 9 پیسے کمی کے ساتھ 281.01 روپے پر بند ہوا جب کہ اوپن مارکیٹ میں اس کی قدر 10 پیسے گھٹ کر 282.05 روپے ہوگئی۔ ڈالر کی انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان فرق بھی گھٹ کر صرف 1.04 روپے رہ گیا جو مارکیٹ میں استحکام کی علامت ہے۔
برطانوی پاؤنڈ، یورو، ریال اور درہم جیسی کرنسیوں کی قدر میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ پاؤنڈ 3.31 روپے گر کر 374.05 روپے جبکہ یورو 2.67 روپے کمی کے بعد 326.42 روپے پر آگیا۔ اسی طرح ریال اور درہم کی قدر بالترتیب 74.93 اور 76.50 روپے پر بند ہوئی۔
ماہرین کے مطابق روپے کی مضبوطی میں کئی مثبت عوامل نے کردار ادا کیا۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں انفلوز بڑھنے، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے اگلی قسط کی منظوری کی توقعات، اور ایس آئی ایف سی کے تعاون سے توانائی و معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافے نے مارکیٹ پر خوشگوار اثرات ڈالے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایف سی کے ساتھ ریکوڈک منصوبے سے متعلق پیش رفت اور ڈالر اسمگلنگ کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن نے بھی مارکیٹ میں طلب کو محدود رکھا، جس کے نتیجے میں سپلائی بہتر اور روپے کی حقیقی مؤثر شرحِ مبادلہ میں اضافہ ہوا۔