گندم کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی، گورنر خیبر پختونخوا کا وزیراعظم کو خط
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پشاور: خیبر پختونخوا ( کے پی کے ) کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر عائد پابندیوں کو آئین اور قومی مفاد کے منافی قرار دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کو باضابطہ خط ارسال کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق گورنر کے پی کے نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایسی پابندیاں نہ صرف صوبائی خودمختاری کے تصور کے خلاف ہیں بلکہ ملک کے معاشی ڈھانچے اور غذائی تحفظ کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے بھیجے گئے اس خط میں گندم کی ترسیل پر عائد مبینہ رکاوٹوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، بین الصوبائی تجارت کی آزادی قومی یکجہتی اور معیشت کی بنیاد ہے اور کسی بھی صوبے کو ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ تجارت سے روکنا آئین کے آرٹیکل 151 کی خلاف ورزی ہے جو پاکستان میں آزادانہ تجارت، کاروبار اور نقل و حرکت کی ضمانت دیتا ہے۔
گورنر نے واضح کیا کہ گندم کی آزادانہ ترسیل صوبوں کے درمیان غذائی توازن اور منڈی کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے، گندم کی خرید و فروخت پر پابندیاں کسانوں، تاجروں اور آٹے کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں افراد کے معاشی مفادات کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ اس سے نہ صرف صوبوں کے درمیان اعتماد میں کمی آ رہی ہے بلکہ عام شہری بھی آٹے کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں اور متعلقہ وفاقی اداروں کو ہدایت دیں کہ گندم کی ترسیل سے متعلق تمام رکاوٹیں دور کی جائیں، پاکستان ایک زرعی ملک ہے، یہاں گندم جیسی اسٹریٹجک جنس پر انتظامی قدغنیں معیشت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ہمیں ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو صوبوں کے درمیان تعاون اور اعتماد کو فروغ دیں، نہ کہ انہیں کمزور کریں۔
گورنر خیبر پختونخوا نے اپنے خط میں یہ بھی تجویز دی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر مشتمل ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے جو گندم کی ترسیل، ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں کے تعین کے معاملات پر جامع حکمتِ عملی تیار کرے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے بحران سے بچا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم آفس نے گورنر خیبر پختونخوا کا خط موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ چند روز میں اس معاملے پر وزارتِ خوراک اور متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کی جائے گی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں غیر قانونی گولڈ مائننگ پر پابندی میں مزید 30 روز کیلئے توسیع
خیبر پختونخوا میں غیر قانونی گولڈ مائننگ پر پابندی میں مزید 30 روز کیلئے توسیع کر دی گئی۔محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے مطابق غیر قانونی گولڈ مائننگ پر دفعہ 144 کے تحت مزید 30 روز کیلئے پابندی برقرار رہے گی۔ پابندی کا اطلاق بالخصوص صوابی، نوشہرہ، کوہاٹ اور ملحقہ علاقوں میں ہو گا۔محکمہ داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی کان کنی سے دریا کے کناروں کو نقصان پہنچ رہا ہے، کان کنی سے پانی کی آلودگی، عوامی صحت کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ محکمہ داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی سرگرمیوں سے امن و امان کے مسائل اور مقامی تنازعات ہوتے ہیں ، غیر قانونی مائننگ کرنے پر انتظامیہ اور پولیس کو مشینری، گاڑیوں اور آلات کی ضبطگی کا اختیار دیا گیا ۔تقریباً دو ماہ قبل منرل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے بتایا تھا کہ دریاے سندھ میں غیر قانونی گولڈ ماننگ سے متعلق شکایات پر 1298 ایف آئی آرز درج کرکے 8.8 ملین روپے جرمانہ وصول کیا گیا ،صوابی میں 167 ، نوشہرہ 430 اور کوہاٹ میں 701 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔