آزاد کشمیر، تحریک عدم اعتماد آئی نہ وزیراعظم نے استعفیٰ دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
واضح رہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق نے استعفی دینے سے انکار کر دیا تھا، جماعت اسلامی نے وزیراعظم کو اسمبلی توڑ کر نئے انتخابات کرانے کا مشورہ دے دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر میں ان ہاؤس تبدیلی کا معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا، وزیراعظم آزاد کشمیر نے استعفیٰ دیا نہ تحریک عدم اعتماد پیش ہو سکی۔ تحریک عدم اعتماد آئندہ 2 روز میں جمع کرائے جانے کا امکان ہے، مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں نے بھی عدم اعتماد تحریک پر دستخط کر دیے، پیپلز پارٹی کی جانب سے نئے وزیراعظم کے نام کا اعلان بھی نہ ہو سکا، وزیراعظم کیلئے پیپلز پارٹی کی طرف سے چودھری یاسین اور لطیف اکبر کے نام زیر غور ہیں۔ پیپلزپارٹی نے 36 ارکان کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا، 52 کے ایوان میں وزیراعظم بنانے یا ہٹانے کیلئے 27 ووٹ درکار ہیں، فریال تالپور کی کشمیر ہاؤس اسلام آباد آمد، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چودھری سے ملاقات کی، آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے معاملات پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ واضح رہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق نے استعفی دینے سے انکار کر دیا تھا، جماعت اسلامی نے وزیراعظم کو اسمبلی توڑ کر نئے انتخابات کرانے کا مشورہ دے دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے استعفی
پڑھیں:
وزیراعظم چودھری انوارالحق نے مستعفی ہونے کیلئے شرط عائد کردی: ذرائع
مظفرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق نے مستعفی ہونے کیلئے شرط عائد کر دی۔
روزنامہ جنگ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری انوارالحق نے حامی وزراء اور اراکین اسمبلی کے لیے ترقیاتی فنڈز اور جاری منصوبوں کی گارنٹی مانگ لی۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے وزراء اور ٹکٹ ہولڈرز کو بھی آئندہ الیکشن سے قبل برابری کی بنیاد پر فنڈز دیے جائیں۔
دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ڈیڈ لاک ختم ہو گیا۔
جامشورو کے کوہستانی علاقے میں گیسٹرو وباء سے 6افراد کی ہلاکت، وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس
ذرائع کے مطابق ن لیگ نے قبل ازوقت انتخابات کی شرط پر عدم اعتماد میں حمایت کی یقین دہانی کرا دی۔
ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا وزیراعظم آئینی عہدوں پر التواء کی شکار تعیناتیاں کروا کر انتخابات کی راہ ہموار کرے گا، تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد مسلم لیگ کے وزراء مستعفی ہو جائیں گے۔
ذرائع نے کہا کہ مسلم لیگ ن عدم اعتماد میں ووٹ ڈالنے کے بعد اپوزیشن بینچز پر بیٹھے گی، وزیراعظم انوارالحق اگر مستعفی نہ ہوئے تو کسی بھی وقت تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔
وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے لیے 27 اراکین کی سادہ اکثریت درکار ہے، مسلم لیگ ن کی حمایت کے بعد پیپلز پارٹی نے 36 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کردیا۔
الیکشن کمیشن کے پاس ریفرنس کے بغیر کسی سینیٹر کو نا اہل کرنے کا اختیار نہیں: بیرسٹر گوہر
مزید :