2025-11-04@16:11:58 GMT
تلاش کی گنتی: 208

«بڑھتی عمر»:

(نئی خبر)
    کراچی: پاکستان کی بڑی صنعتوں میں 60 فیصد حصے کی حامل ٹیکسٹائل سیکٹر کی کارکردگی بڑھتی ہوئی خام مال قیمتوں اور زائد پیداواری لاگت کے باوجود بہتر ہونے لگی ہے اور مسلسل پانچ ماہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات بہتری کی راہ پر گامزن ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق ٹیکسٹائل ایکسپورٹس ایک سال میں 6فیصد بڑھ کر دسمبر 2024 میں 1ارب 50 کروڑ ڈالر رہی۔ رپورٹ کے مطابق زیر تبصرہ مدت میں ریڈی میڈ گارمنٹس سالانہ 20فیصد اور ماہانہ 9فیصد اضافے سے 35کروڑ 70لاکھ ڈالر رہی، اسی طرح نٹ ویئر گارمنٹس کی برآمدات 7فیصد بڑھ کر 39کروڑ 10لاکھ ڈالر رہی۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق بیڈ وئیر گارمنٹس کی برآمدات 13فیصد بڑھ...
    اسلام آباد (اے ایف بی) اسلام آباد قدرتی خوبصورتی اور جدید طرز تعمیر کے باعث دنیا میں منفرد مقام رکھتا ہے، لیکن بڑھتی ہوئی تجاوزات نے شہر کا حلیہ بگاڑ دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی شاہراہوں پر ریڑھی بانوں اور تجاوزات سے میلے کا سماں ہے، اسلام آباد کے کم و بیش تمام ہی مراکز اور چھوٹی بڑی مارکیٹس میں تجاوزات کی اقسام موجود ہیں، کوئی اپنے دکان کے سامنے فٹ پاتھ کو اپنی مالکیت مان کر من مانی کر رہا ہے تو کسی نے فٹ پاتھ بھی یومیہ بنیادوں پر کرایے پر دی ہوئی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی نااہلی، لاپروائی اور سست روی کے باعث راہگیروں کو پریشانیاں اُٹھانی پڑ رہی ہیں۔...
    دنیا کی دوسری بڑی آبادی رکھنے والے ملک چین میں مسلسل 3 سالوں سے شرح پیدائش میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ بیجنگ کے قومی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق 6 دہائیوں سے زائد عرصے تک مسلسل اضافے کے بعد اب شرحِ پیدائش میں کمی کی وجہ سے چین کی آبادی میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024ء کے آخر تک چین کی آبادی 1.408 بلین ہو گئی جو 2023ء میں 1.410 بلین تھی۔ رپورٹ کے مطابق 2024ء میں آبادی میں کمی کی رفتار 2023ء کے مقابلے میں کم تھی جبکہ 2023ء میں چین کی آبادی میں جو کمی کی رفتار ریکارڈ کی گئی وہ 2022ء کے مقابلے میں دگنی سے بھی...
    ڈاکٹر اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان میں خوشی کے شادیانے بجنے لگے تھے اور بتایا جانے لگا کہ اب افغانستان ایک پرامن اور پُرسکون ہمسایہ بنا رہے گا۔ ہم نے اس وقت بھی عرض کیا تھا کہ آپ کی خوشی کے دن کم ہی رہتے ہیں کیونکہ جب اشرف غنی اقتدار میں آیا تو پاکستان میں ان کی شرافت کے چرچے تھے، ان سے پہلے کرزئی کو شمالی اتحاد کے مقابلے میں بھرپور سپورٹ دی گئی۔ بہرحال طالبان کی حکومت میں آنے کے بعد یوں لگ رہا تھا کہ جیسے افغان عبوری حکومت کی وزارت خارجہ پاکستان میں واقع ہے۔ وزیراعظم پاکستان و وزیر خارجہ عالمی فورمز پر طالبان حکومت کی حمایت میں ایک طرح سے...
    زندگی کے مختلف مراحل میں ذہنی دباؤ عام بات ہے، لیکن تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ابتدائی جوانی میں شدید تناؤ کا سامنا کرنے والے افراد کو بعد میں دل کی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، 13 سے 24 سال کی عمر کے 276 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ جن افراد کو کم عمری میں زیادہ تناؤ کا سامنا تھا، وہ بعد کی زندگی میں موٹاپے، وزن میں اضافے اور بلڈ پریشر جیسے مسائل کا شکار ہوئے۔ محققین کے مطابق، یہ مسائل...
    ‎آزاد کشمیر میں شہد کی مکھیاں ختم ہوتی جا رہی ہیں، کیونکہ یہاں مکھیوں کو ماحولیاتی مسائل درپیش ہیں، جن میں قدرتی ماحول کی تباہی، جنگلات کی آگ، ماحولیاتی آلودگی، موسمی تبدیلیاں اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی شامل ہیں۔ ان تمام عوامل نے شہد کی مکھیوں کے قدرتی ماحول کو متاثر کیا ہے، جس کے باعث ان کی تعداد میں کمی آ رہی ہے ۔ شہد کی مکھیوں کی کمی کے انسانی زندگی پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ شہد کی مکھیاں نہ صرف شہد  پیدا کرتی ہیں بلکہ فصلوں کی پولینیشن میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی کمی کی وجہ سے زرعی پیداوار میں کمی آ سکتی ہے۔ خاص طور پر پھلوں اور سبزیوں...
    حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) مسلم لیگ فنکشنل مرکزی نائب صدر پیر یاسر سائیں کے میڈیا کوآرڈینیٹر شاہد خان اور علاقہ مکین کی نشاندہی پر شاہی بازار، فقیر کا پیڑ سمیت دیگر اطراف میں تجاوزات کے خلاف بلدیہ، ایچ ایم سی ظہور لکھن نے نوٹس لیتے ہوئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب مرزا، ندیم کمار، عمیر مغل، وسیم سیال، ایاز احمد مگسی، ماجد خان نے عملے کو جائے وقوع پر صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بھیجا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما شاہد خان اور علاقہ مکین موجود تھے جن کا کہنا تھا کہ آئے روز بڑھتی ہوئی تجاوزات سے گلی محلے تنگ ہو گئے ہیں، دکانداروں نے پختہ تھلے بنا کر شٹر باہر کر دیے اور 4،...
    اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جنوری ۔2025 )سٹیٹ بینک آف پاکستان کا مہنگائی سے نمٹنے اور پالیسی ریٹ میں کمی کا عزم قابل تعریف ہے تاہم گہری اقتصادی اصلاحات اور پالیسی کے استحکام کے بغیر کاروباری برادری کو مسابقت کو برقرار رکھنے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں اہم چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا سنٹر فار بزنس اینڈ اکنامک ریسرچ کے ڈویلپمنٹ اکانومسٹ ڈاکٹر وقاص احمد نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی کے حالیہ فیصلے نے قرض لینے کے اخراجات میں کمی کے حوالے سے کاروباری اداروں کو کچھ ریلیف فراہم کیا ہے لیکن یہ واحد اقدام ہے جوبنیادی معاشی مسائل کو حل کرنے کے...