‎آزاد کشمیر میں شہد کی مکھیاں ختم ہوتی جا رہی ہیں، کیونکہ یہاں مکھیوں کو ماحولیاتی مسائل درپیش ہیں، جن میں قدرتی ماحول کی تباہی، جنگلات کی آگ، ماحولیاتی آلودگی، موسمی تبدیلیاں اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی شامل ہیں۔

ان تمام عوامل نے شہد کی مکھیوں کے قدرتی ماحول کو متاثر کیا ہے، جس کے باعث ان کی تعداد میں کمی آ رہی ہے ۔ شہد کی مکھیوں کی کمی کے انسانی زندگی پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

شہد کی مکھیاں نہ صرف شہد  پیدا کرتی ہیں بلکہ فصلوں کی پولینیشن میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی کمی کی وجہ سے زرعی پیداوار میں کمی آ سکتی ہے۔ خاص طور پر پھلوں اور سبزیوں کی فصلوں پر اس کا اثر پڑ سکتا ہے، جس سے خوراک کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ، مکھیوں کی کمی کی وجہ سے ماحول کے توازن میں بگاڑ پیدا ہوسکتا ہے۔ مزید تفصیلات اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شہد کی

پڑھیں:

صحرائے چولستان میں نایاب نسل کے پرندے بھکھڑ کی آبادی میں اضافہ

لاہور:

پنجاب کے صحرائے چولستان میں نایاب نسل کے پرندے گریٹ انڈین بسٹرڈ(بھکھڑ) کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان اور بھارت کے صحرا میں پائے جانے والے اس پرندے کی آبادی کا تخمینہ 80 سے 90 تک جبکہ پاکستان میں ان کی تعداد کا تخمینہ 30 سے 35 کے قریب ہے۔

وائلڈلائف کنزرویٹر سید رضوان محبوب نے بتایا کہ انہوں نے حالیہ دنوں چولستان میں گریٹ انڈین بسٹرڈ کی ویڈیو اور تصاویر بنائی ہیں، یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گریٹ انڈین بسٹرڈ صرف پاکستان کے صحرائے چولستان اور انڈیا کے راجستھان میں پایا جاتا ہے، اس کی مجموعی آبادی کا تخمینہ 80 سے 90 کے قریب ہے جبکہ پاکستان میں اس نایاب پرندے کی آبادی 30 سے 35 ہوگی۔

ڈپٹی چیف وائلڈلائف رینجرز بہاولپور ریجن سید علی عثمان بخاری نے بتایا کہ صحرائے چولستان میں بھکھڑ کے تحفظ کے لیے خصوصی طور پر پبلک وائلڈلائف ریزرو بنایا گیا ہے، پروٹیکشن اقدامات میں بہتری سے اس نایاب مقامی جنگلی پرندے کی آبادی میں اضافہ ممکن ہواہے۔

انہوں نے بتایا  کہ چولستان میں نایاب پرندے بھکھڑ کی آباد ی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گریٹ انڈین بسٹرڈ جنوبی ایشیا کا ایک نایاب اور نہایت خطرے سے دوچار پرندہ ہے، جس کی نسل معدومی کے قریب پہنچ چکی ہے، عالمی ادارہ برائے تحفظ قدرت (آئی یو سی این) نے گریٹ انڈین بسٹرڈ کو "انتہائی خطرے سے دو چار انواع کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔

واضح رہے کہ گریٹ انڈین بسٹرڈ کا شمار دنیا کے بھاری بھر کم اڑنے والے پرندوں میں ہوتا ہے، نر پرندے کا وزن 15 کلوگرام تک ہو سکتا ہے اور قد تقریباً ایک میٹر تک ہوتا ہے، اس کے پروں کا پھیلاؤ دو میٹر سے زیادہ ہوتا ہے، بھورے، سفید اور سیاہ رنگ کے امتزاج کے ساتھ یہ پرندہ اپنے مخصوص سیاہ گلے کے نشان سے پہچانا جاتا ہے، یہ سال میں صرف ایک انڈہ دیتا ہے، جس کے باعث افزائش نسل کی شرح بہت کم ہے۔

اس پرندے کی قانونی یا تجارتی خرید و فروخت مکمل طور پر ممنوع ہے، سائٹیز کے تحت اس پرندے کی بین الاقوامی تجارت پر بھی پابندی عائد ہے، عالمی مارکیٹ میں اس کی کوئی جائز قیمت موجود نہیں ہے۔

اگرچہ ہوبارا بسٹرڈ جیسے دیگر بسٹرڈ پرندے عرب شکاریوں کے شوق کی نذر ہوتے رہے ہیں لیکن گریٹ انڈین بسٹرڈ اس تجارت کا حصہ نہیں رہا، اس کی نایابی اور قانونی تحفظ کے باعث شکاری اور غیر قانونی تاجر بھی اس سے گریز کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اٹامک انرجی ہسپتال مظفرآباد خطے کے لیے وفاق کی جانب سے بہترین تحفہ ہے؛ چوہدری انوار الحق
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • ماحول دوست توانائی کی طرف سفر سے واپسی ناممکن، یو این چیف
  • کرم میں طالبان کی بڑھتی سرگرمیوں کے حوالے سے علامہ سید تجمل الحسینی کی خصوصی گفتگو
  • مظفرآباد سمیت آزاد کشمیر کے متعدد علاقوں میں بارش،لینڈ سلائیڈنگ سے کئی رابطہ سڑکیں بند
  •  سی پیک دوسرے مر حلے ‘ چینی بھائیوں کیلئے محفوط ‘ کاروبار دوست ماحول بناہیں رہے ہیں : وزیراعظم 
  • دریائے شگر میں بڑھتی طغیانی، ہزاروں کنال اراضی اور آبادی خطرے میں
  • ہاؤسنگ سوسائٹیز نے قدرتی پانی کے راستے بند کیے، گورنر پنجاب
  • صحرائے چولستان میں نایاب نسل کے پرندے بھکھڑ کی آبادی میں اضافہ
  • قدرتی آفات: پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا نے جدید ڈرونز ریسکیو 1122 کے حوالے کردیے