آزاد کشمیر میں بڑھتی آبادی اور ماحولیاتی آلودگی شہد کی مکھیوں پر کیا اثرات مرتب کر رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
آزاد کشمیر میں شہد کی مکھیاں ختم ہوتی جا رہی ہیں، کیونکہ یہاں مکھیوں کو ماحولیاتی مسائل درپیش ہیں، جن میں قدرتی ماحول کی تباہی، جنگلات کی آگ، ماحولیاتی آلودگی، موسمی تبدیلیاں اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی شامل ہیں۔
ان تمام عوامل نے شہد کی مکھیوں کے قدرتی ماحول کو متاثر کیا ہے، جس کے باعث ان کی تعداد میں کمی آ رہی ہے ۔ شہد کی مکھیوں کی کمی کے انسانی زندگی پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
شہد کی مکھیاں نہ صرف شہد پیدا کرتی ہیں بلکہ فصلوں کی پولینیشن میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی کمی کی وجہ سے زرعی پیداوار میں کمی آ سکتی ہے۔ خاص طور پر پھلوں اور سبزیوں کی فصلوں پر اس کا اثر پڑ سکتا ہے، جس سے خوراک کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ، مکھیوں کی کمی کی وجہ سے ماحول کے توازن میں بگاڑ پیدا ہوسکتا ہے۔ مزید تفصیلات اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شہد کی
پڑھیں:
چین میں آبادی میں کمی، فیکٹریوں میں روبوٹس کی ریکارڈ تنصیب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین میں آبادی میں کمی کے باعث گزشتہ سال 2 لاکھ 95 ہزار نئے صنعتی روبوٹس فیکٹریوں میں نصب کیے گئے، جو ملکی صنعت میں خودکار نظام کے تیز رفتار فروغ کی علامت ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق، ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزی سے بوڑھی ہوتی آبادی کے باعث روبوٹ ٹیکنالوجی مزدوروں کی کمی کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، جس سے چین کا مینوفیکچرنگ سیکٹر مزید مستحکم ہو رہا ہے۔
بین الاقوامی فیڈریشن آف روبوٹکس (IFR) کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق، چین میں اس وقت فعال صنعتی روبوٹس کی تعداد 20 لاکھ 27 ہزار تک پہنچ چکی ہے جو دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 2024 میں دنیا بھر میں نصب کیے گئے 5 لاکھ 42 ہزار روبوٹس میں سے 54 فیصد صرف چین میں نصب ہوئے۔ یہ روبوٹس گاڑیوں کی تیاری، الیکٹرانکس اسمبلنگ اور بھاری سامان کی منتقلی جیسے کاموں میں انسانوں کی جگہ لے رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، اب اگلا مرحلہ ہیومنائیڈ روبوٹس (انسانی شکل کے خودکار روبوٹ) کا ہے، جو صنعتی ترقی کا نیا دور متعارف کرا سکتا ہے۔
چینی شہر گوانگ ڈونگ میں ایک کمپنی نے حال ہی میں 10 ہزار ہیومنائیڈ روبوٹس کا آرڈر حاصل کیا ہے — جو اس شعبے کی تاریخ کا سب سے بڑا آرڈر ہے۔ ان روبوٹس کا مقصد بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال کے لیے خودکار نظام متعارف کرانا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، چین کی آبادی میں پچھلے سال 0.1 فیصد کمی واقع ہوئی، جبکہ اسی دوران روبوٹس کی تنصیب میں 5 فیصد اضافہ ہوا۔
دنیا بھر میں 2024 کے دوران روبوٹس کی مجموعی تنصیبات 9 فیصد بڑھ کر 46 لاکھ 64 ہزار تک پہنچ گئیں۔
اس فہرست میں جاپان دوسرے نمبر پر رہا جہاں 45 ہزار نئے روبوٹس نصب کیے گئے، جبکہ امریکا تیسرے نمبر پر رہا جہاں 34 ہزار 200 روبوٹس فیکٹریوں میں لگائے گئے۔