‎آزاد کشمیر میں شہد کی مکھیاں ختم ہوتی جا رہی ہیں، کیونکہ یہاں مکھیوں کو ماحولیاتی مسائل درپیش ہیں، جن میں قدرتی ماحول کی تباہی، جنگلات کی آگ، ماحولیاتی آلودگی، موسمی تبدیلیاں اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی شامل ہیں۔

ان تمام عوامل نے شہد کی مکھیوں کے قدرتی ماحول کو متاثر کیا ہے، جس کے باعث ان کی تعداد میں کمی آ رہی ہے ۔ شہد کی مکھیوں کی کمی کے انسانی زندگی پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

شہد کی مکھیاں نہ صرف شہد  پیدا کرتی ہیں بلکہ فصلوں کی پولینیشن میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی کمی کی وجہ سے زرعی پیداوار میں کمی آ سکتی ہے۔ خاص طور پر پھلوں اور سبزیوں کی فصلوں پر اس کا اثر پڑ سکتا ہے، جس سے خوراک کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ، مکھیوں کی کمی کی وجہ سے ماحول کے توازن میں بگاڑ پیدا ہوسکتا ہے۔ مزید تفصیلات اس ڈیجیٹل رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شہد کی

پڑھیں:

سندھ زرعی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی پروگرام پر سیمینار کا انعقاد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ زرعی)یونیورسٹی ٹنڈوجام کے مختلف شعباجات سیاسکالرز کے ترتیب وار اپنی پی ایچ ڈی ڈگری کیلئے تحقیقی سیمینارز میں اپنے موضوعات پر مبنی مقالوں کے دفاع کیلئے سیمینار کا انعقاد کیا، جن میں انہوں نے اپنے متعلقہ شعبوں میں جدید اور مسئلہ حل کرنے پر مبنی کی گئی تحقیق کے نتائج کی آگہی دی۔ ان علمی نشستوں کی صدارت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کی، جنہوں نے محققین کی کاوشوں کو سراہا اور انہیں پاکستان کو درپیش زرعی چیلنجز سے نمٹنے کی کوششوں میں اہم قرار دیا۔ان سیمینارز میں شعبہ پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس، فیکلٹی آف کراپ پروڈکشن کے محمد احمد آرائیںنے ”بی ٹی اور نان بی ٹی کپاس کی مختلف مقداری خصوصیات کے درمیان جینیاتی عمل کے تخمینے کے لیے لائن – ٹیسٹر کے ذریعے تجزیہ” کے موضوع پر تحقیق پیش کی۔ ان کا مقصد کاشت کے لیے بہتر کپاس کی اقسام کی تیاری میں معاونت فراہم کرنا ہے۔شعبہ ایگرانومی کے پی ایچ ڈی اسکالر محمد یوسف شیخ، نے ”گندم کی پیداوار اور نشوونما پر آئرن اور بوران کے اطلاق کے اثرات” پر تحقیق پیش کی، جو گندم کی متوازن غذائیت کے لیے مؤثر سفارشات فراہم کرتی ہے۔ شعبہ پلانٹ پروٹیکشن کے اسکالر جاوید احمد ملک، ”ایشین سٹرَس سائلا کی نوشہرو فیروز، سندھ میں موجودگی اور کنٹرول کے طریقہ کار” پر تحقیقی نتائج پیش کیے، جو ترشاوہ پھلوں کو نقصان پہنچانے والے خطرناک کیڑے کے تدارک سے متعلق اہم معلومات فراہم کرتے ہیں۔ شعبہ پولٹری ہسبنڈری کے اسکالر محمد زکریا نے ”کم امینو ایسڈ والی خوراک میں خارجی پروٹیز انزائم کے اضافی اثرات اور برائلرز کی پیداوار پر اس کے اثرات” کے حوالے سے اپنی تحقیق پیش کی، جس سے پولٹری فارمنگ میں خوراک کے استعمال کو مزید مؤثر بنانے کی راہ ہموار ہوگی۔ شعبہ اینٹومولوجی کے اسکالرثنا اللہ مگسی نے ”پانی کے پی ایچ کیڑے مار ادویات کی کارکردگی پر اثرات گلابی سنڈی کے خلاف ایک مطالعہ” کے عنوان سے تحقیق پیش کی، جو کپاس کی فصلوں میں مؤثر انسیکٹی سائیڈ کے انتخاب میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اس موقع پروائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے طلبہ کی تحقیقی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جدید، اطلاقی اور مسئلہ حل کرنے پر مبنی تحقیق ہی ملک کو غذائی تحفظ، پائیدار زرعی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت دلانے میں مدد دے سکتی ہے۔ انہوں نے اسکالرز کو تلقین کی کہ وہ تحقیق کے میدان میں جدت اور عملی افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے کام کو جاری رکھیں۔اس موقع پر تمام اسکالرز کی تحقیق پر ان کے سیمینار کامیاب قرار دیئے گئے،ان سیمینارز میں فیکلٹی ممبران، تحقیقی سپروائزرز اور پوسٹ گریجویٹ طلبہ نے بھرپور شرکت کی اور ہر پریزنٹیشن کے بعد مفید سوال و جواب اور تجاویز دی گئیں۔

متعلقہ مضامین

  • بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بڑی توسیع: آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور ضم شدہ اضلاع بھی شامل
  • آلو بخارے کھانے سے صحت پر مرتب ہونے والے 9 حیران کن فوائد
  • وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز جاری کردیے
  • صدر آزاد جموں و کشمیر سے جسٹس (ر) صداقت حسین راجہ کی الوداعی ملاقات
  • وفاقی حکومت کا آزاد کشمیر کے لیے بڑا ترقیاتی پیکج دینے کا فیصلہ
  • وفاقی حکومت کا آزاد کشمیر کیلئے53 ارب روپے سے زائد کا میگا ترقیاتی پیکیج دینے کا فیصلہ
  • سندھ زرعی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی پروگرام پر سیمینار کا انعقاد
  • آئندہ مالی سال میں 25 ارب ڈالر سے زائد قرض کا تخمینہ، قرضوں کی ری فائنانسنگ کا منصوبہ مرتب
  • تحفظ ماحول: سرسبز زمین کے لیے صاف نیلا سمندر ضروری
  • بھارتی آرمی چیف کے مندروں کے دورے سے فوج پر ہندوتوانظریہ کی بڑھتی ہوئی گرفت بے نقاب