جے یو آئی کا صوبوں میں مدارس کی رجسٹریشن کیلئے بل کا مسودہ تیار
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
وفاق کے بعد جے یو آئی نے صوبوں میں مدارس کی رجسٹریشن کے لیے بل کا مسودہ تیار کر لیا۔
بل کے متن کے مطابق ایکٹ صوبہ سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2025ء کہلائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ مدارس پہلے سے رجسٹرڈ نہیں تو 6 ماہ کے اندر ان کی رجسٹریشن ہو سکے گی۔
اسلام آباددینی مدارس رجسٹریشن کا معاملہ.
بل کے متن کے مطابق پہلے سے وفاق میں رجسٹرڈ مدارس کو صوبے میں رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہو گی۔
غیر رجسٹرڈ مدارس خود کو وزارتِ تعلیم کے ڈائریکٹوریٹ کے ساتھ رجسٹر کروا سکتے ہیں، ایک سے زیادہ کیمپس کے حامل دینی مدرسے کی ایک ہی رجسٹریشن ہو گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ دینی مدرسہ آڈٹ رپورٹ جمع کرائے گا، مدارس اپنی آڈٹ رپورٹ کی ایک نقل رجسٹرار کو جمع کروائیں گے، کوئی بھی دینی مدرسہ ایسا لٹریچر نہیں پڑھائے گا جو عسکریت پسندی کو فروغ دیتا ہو، کوئی مدرسہ فرقہ واریت یا مذہبی منافرت نہیں پھیلائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 2024ء پر دستخط کر دیے تھے جس کے بعد دینی مدارس کی رجسٹریشن کا بل قانون بن گیا تھا۔
بل کے متن کے مطابق کوئی مدرسہ عسکریت پسندی، شدت پسندی اور مذہبی منافرت پر مبنی مواد شائع کرے گا، نہ پڑھائے گا، ہر مدرسہ اپنے حسابات کی سالانہ آڈٹ رپورٹ جمع کرانے کا پابند ہو گا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی رجسٹریشن
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی، جب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت نہروں کےمعاملے کو آگے نہیں بڑھائےگی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991 کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور خوراک و ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس میں
وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔
کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظماعلامیہ کے مطابق پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، کسی بھی صوبے کے خدشات کو اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا۔