لبنان میں آرمی چیف کو سربراہ مملکت منتخب کرلیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
بیروت: لبنان کی پارلیمنٹ نے آرمی چیف جوزف عون کو سربراہ مملکت منتخب کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ نے ایوان صدر کے لیے ایسے شخص کا انتخاب کیا ہے جسے امریکی منظوری حاصل ہے۔اس کے نتیجے سے لبنان اور مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن میں تبدیلی کی عکاسی ہوتی ہے کہ حزب اللہ گزشتہ سال کی جنگ سے بری طرح متاثر ہوا اور دسمبر میں اس کے شامی اتحادی بشار الاسد کا تختہ الٹ گیا۔
اس پیشرفت سے ملک میں سعودی اثر و رسوخ کے احیا کا بھی اشارہ ملتا ہے جہاں بہت پہلے ایران اور حزب اللہ نے ریاض کے کردار کو گرہن لگا دیا تھا۔
لبنان میں فرقوں کی بنیاد پر مبنی شراکت اقتدار کے فارمولے کے تحت صدارت کا عہدہ میرونائٹ عیسائی شخص کے لیے مختص ہے، یہ عہدہ اکتوبر 2022 میں مشیل عون کی مدت ختم ہونے کے بعد سے خالی تھا کیونکہ گہری تقسیم کے شکار گروہ 128 نشستوں والی پارلیمنٹ میں سب کو قابل قبول کسی امیدوار پر متفق نہیں ہو سکے تھے۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری کے مطابق جوزف عون کو پہلے راؤنڈ میں درکار 86 ووٹوں سے کم ملے لیکن دوسرے راؤنڈ میں حزب اللہ اور اس کی شیعہ اتحادی امل موومنٹ کے قانون سازوں کی حمایت کے بعد 99 ووٹ لینے میں کامیاب رہے۔
لبنان کے 3 سیاسی ذرائع نے بتایا کہ جوزف عون کی حمایت اس بڑھی جب حزب اللہ کے دیرینہ ترجیحی امیدوار سلیمان فرنگیہ نے فوج کے کمانڈر کے حق میں دستبرداری اختیار کی اور ان کی حمایت کا اعلان کیا اور فرانسیسی و سعودی سفیروں نے بیروت کے گرد چکر لگائے اور سیاست دانوں سے ملاقاتوں میں ان کے انتخاب پر زور دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حزب اللہ
پڑھیں:
روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔