مذاکرات تعطل کا شکار ہونے کی وجہ حکومت کی ضد ہے، پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آباد:پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے حکومت کو مذاکرات میں تعطل کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی ضداور غیر لچکدار رویے نے بات چیت کو ناکامی کی طرف دھکیلا ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ساڑھے 3ماہ سے بانی چیئرمین عمران خان تک وکلا اور پارٹی رہنماؤں کو رسائی نہیں دی جا رہی، جو جمہوری اصولوں اور انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کو جیل میں غیر انسانی حالات کا سامنا ہے اور انہیں ایک دہشت گرد سیل میں رکھا گیا ہے، جہاں بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں۔
شیخ وقاص نے کہا کہ عمران خان کو واش روم، ٹی وی، اور ملاقات کی سہولتوں سے محروم رکھا جا رہا ہے، حالانکہ عدالت نے بانی چیئرمین کے بچوں سے رابطے کی اجازت دی ہوئی ہے، جس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔
انہوں نے حکومت کے دہرے معیار پر بھی تنقید کی اور موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں میاں نواز شریف کو جیل میں کھانے کے مینو سے متعلق پوچھا جاتا تھا، لیکن عمران خان کو بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان نے مذاکرات کے دوران جوڈیشل کمیشن کے قیام کو لازمی قرار دیا تھا تاکہ سیاسی بحران کا حل نکالا جا سکے، تاہم حکومت کی سنجیدگی کی کمی اور مسلسل رکاوٹیں مذاکرات کی ناکامی کا سبب بنی ہیں۔
شیخ وقاص اکرم نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو نیند نہیں آ رہی کہ اگر بانی چیئرمین باہر آگیا تو ہمارا کیا ہوگا؟انہوں نے حکومت پر جبر اور فسطائیت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اب بھی مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی حامی ہے، لیکن حکومت کی ہٹ دھرمی آڑے آ رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی انہوں نے نے حکومت حکومت کی
پڑھیں:
اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو خط لکھ دیا جس میں سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور جرات مندانہ فیصلے کریں، آپ کے دلیرانہ فیصلے قوم کی تقدیر کی کتاب میں لکھے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے خط میں انہوں نے لکھا کہ میں آپ کو سپریم کورٹ سے صرف 31 کلومیٹر کی دوری سے یہ خط لکھ رہا ہوں جہاں کے دروازے مجھے اور میری اہلیہ کو انصاف دینے کےلیے 772 دن سے بند ہیں، میری اہلیہ بشریٰ بی بی نہایت صبر و تحمل سے غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک برداشت کر رہی ہیں وہ تنہائی میں قید ہیں۔ عمران خان لکھتے ہیں کہ بشریٰ بی بی طبی علاج سے محروم، ٹی وی، کتابوں، یا باہر کی دنیا سے رابطے سے دور ہیں، نہ ہی اُنہیں علاج کی سہولت دی گئی ہے، پاکستانی قانون خواتین کو ضمانت کے لیے خصوصی رعایت دیتا ہے لیکن بشریٰ بی بی کے کیس میں یہ اصول معطل کر دیا گیا، صرف اس لیے کہ وہ میری بیوی ہیں، وہ اُنہیں توڑنا چاہتے ہیں لیکن اُنہیں اس طاقت کا اندازہ نہیں جو اُن کے ایمان سے اُنہیں ملتی ہے۔(جاری ہے)
سابق وزیراعظم نے خط میں بتایا کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گیے ہیں، بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں، آج پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ اپنے حلف کو پورا کریں اور ثابت کریں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اب بھی انصاف کی آخری پناہ ہے، سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، عدلیہ کی آزادی کو بحال کریں، امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے۔