ایلون مسک کی روبوٹ سے بال کٹوانے کی وڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
ٹیسلا اور ایکس کے مالک ایلون مسک کی روبوٹ سے بال کٹواتے وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق انسٹا گرام پر شیئر وڈیو میں روبوٹ کو ایلون مسک کے بال کاٹتے اور گفتگو کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
وڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے ’’ تصور کریں کہ آپ سیلون جائیں اور وہاں ایک روبوٹ آپ کے بال کاٹے‘‘۔ روبوٹ کے بارے میں لکھا کہ یہ ٹیسلا کا بہترین روبوٹ ہے جو صنعتوں میں انقلاب کیلئے ڈیزائن کیا گیا۔
تاہم آخر میں وضاحت کی کہ یہ ویڈیو اصلی نہیں، اے آئی کی مدد سے بنائی گئی ہے۔
صارفین اس پر دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں۔ ادھر ایک ٹویٹ میں ایلون مسک نے چینی الیکٹرک گاڑیوں کے مسابقتی ہونے کا اعتراف کر لیا۔
چینی میڈیا کے مطابق کچھ دن قبل ایک صارف نے ایلون مسک کی پرانی ویڈیو ٹویٹ کی ، جس میں ایک رپورٹر ان سے پوچھتا ہے کہ وہ چین کی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ جواب میں مسک کہتے ہیں،’’ آپ نے ان کی گاڑی دیکھی ہے؟ چینی گاڑیوں کو حریف وہ نہیں سمجھتے‘‘۔
اس ویڈیو کے جواب میں مسک نے ٹویٹ میں کہا کہ ان کا جواب پرانا ہو چکا، آج کی چینی گاڑیاں بہت مسابقتی ہیں۔
چینی میڈیا نے کہا کہ اگرچہ مسک نے پرانے جواب کی معافی نہیں مانگی، مگر یہ اعتراف ضرور کیا کہ نئی چینی الیکٹرک گاڑیاں طاقتوراور ان کی کمپنی کو عالمی مارکیٹ میں ٹکر دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین نے اپنا سب سے کم عمر خلا باز چینی خلائی اسٹیشن پر بھیج دیا
چین نے اپنا نیا خلائی مشن شین ژو 21 کامیابی سے روانہ کردیا۔
خبرایجنسی کے مطابق یہ مشن تیانگونگ خلائی اسٹیشن کے لیے بھیجا گیا ہے اور اس میں تین خلاباز شامل ہیں، جن میں چین کے سب سے کم عمر خلاباز بھی شامل ہیں۔
مشن کو شمال مغربی چین کے جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا، جہاں راکٹ نے مقررہ وقت پر کامیابی سے اڑان بھری۔ چینی خلائی ادارے کے مطابق خلاباز تقریباً چھ ماہ تک خلا میں قیام کریں گے اور اسٹیشن پر مختلف سائنسی تجربات اور سسٹمز اپ گریڈز انجام دیں گے۔
یہ مشن سال 2022 میں تعمیر ہونے والے تیانگونگ خلائی مرکز سے روانہ ہونے والا ساتواں خلائی مشن ہے۔ چینی حکام نے شین ژو-اکیس کو ملک کے بڑھتے ہوئے خلائی پروگرام میں ایک اور اہم سنگِ میل قرار دیا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ یہ مشن نہ صرف سائنسی تحقیق میں نئی راہیں کھولے گا بلکہ مستقبل میں خلائی اسٹیشن کی توسیع اور طویل المدتی انسانی مشنوں کی بنیاد بھی فراہم کرے گا۔