اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے پہلے مرحلے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ان کی ملک میں چ نہ بھیجنے کی اپیل لگتا ہے مسترد کردی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے حالیہ اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس دسمبر کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے غیر ملکی ترسیلاتِ زر میں 3.

1  ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مطالبات نہ مانے گئے تو اوورسیز پاکستانیوں سے ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کروں گا، عمران خان

ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق نمو کے لحاظ سے دسمبر 2024 کے دوران ترسیلاتِ زر میں سال بہ سال 29.3  فیصد اور ماہ بہ ماہ 5.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعلامیہ کے مطابق کارکنوں کی ترسیلاتِ زر میں مالی سال 2520کی پہلی ششماہی کے دوران مجموعی طور پر 17.8  ارب ڈالر آئے، جو مالی سال 2420 کی پہلی ششماہی کے موصول شدہ  13.4  ارب ڈالر کے مقابلے میں 32.8 فیصد اضافہ ہے۔

مزید پڑھیں: اٹلی میں مقیم محب وطن پاکستانیوں نے سول نافرمانی تحریک مسترد کردی، زرمبادلہ بڑھانے کا عزم

دسمبر 2024ء کے دوران ترسیلاتِ زر زیادہ تر سعودی عرب سے 770.6 ملین ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 631.5 ملین ڈالر، برطانیہ سے 456.9 ملین ڈالر اور امریکا سے 284.3 ملین ڈالر رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیٹ بینک امریکا برطانیہ پاکستانی ترسیلات زر سعودی عرب متحدہ عرب امارات

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک امریکا برطانیہ پاکستانی ترسیلات زر متحدہ عرب امارات اسٹیٹ بینک کے دوران

پڑھیں:

نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، جس کے مطابق شرح سود 11 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پیر کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا، جس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا، کئی فصلیں تباہ ہوگئیں، ملکی طلب پوری کرنے کے لیے کچھ اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے نہ صرف درامدی بل بڑھت گا بلکہ مہنگائی میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔

اسی صورت حال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ مسلسل تیسری بار برقرار رکھا ہے۔

ایک سروے رپورٹ میں 92 فیصد نے رائے دی تھی کہ شرح سود مستحکم رہے گی۔

اس سے قبل مانیٹری پالیسی کمیٹی کا گزشتہ اجلاس 30 جولائی کو ہوا تھا، اس میں کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا کیوں کہ توانائی کی قیمتوں، خاص طور پر گیس ٹیرف میں اضافے کے باعث مہنگائی کا منظرنامہ متاثر ہوا تھا۔

شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے پرصنعتکاروں کا ردعمل
دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر صنعت کاروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا ہے فیصلے سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہوگی۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • دبئی:پاکستانیوں کیلئے ترسیلات زرآسان،بوٹم اورجنگل بے میں اشتراک
  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کیلئے بری خبر، بڑی وجہ سامنے آگئی
  • اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش ناکام
  • نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار
  • بیرون ممالک روزگار کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟