آسٹریلیا تاریکن وطن کی حق تلفی کررہا ہے‘ اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
امریکا: ٹرمپ کے حکم پر غیرقانونی تارکین وطن کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے کیے جارہے ہیں
آسٹریلیا تاریکن وطن کی حق تلفی کررہا ہے‘ اقوام متحدہ
اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے آسٹریلیا میں تاریکن وطن کی حق تلفی سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ آسٹریلیا نے پاکستان سمیت دیگر مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے2 درجن سے زائد تارکین وطنوں کو نارو کے جزیرے میں زبردستی کئی عرصے سے حراست میں رکھا ہوا ہے۔
انٹرنیشنل نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ ہیومن رائٹس کمیٹی کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا نے شہری اور سیاسی حقوق کے متعلق سے عالمی معاہدے کی 2 دفعات کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ ایک تو یہ کہ صوابدیدی حراست اور دوسری حراست کو عدالت میں چیلنج کرنے کے حقوق کا تحفظ شامل ہے۔
مذکورہ حوالے سے عرب میڈیا نے بھی ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس کے مطابق جنیوا میں یونائیٹڈ نیشن کے ادارے نے آسٹریلیا سے اس بات کا بھرپور مطالبہ کیا ہے کہ آسٹریلیا تارکینِ وطن کو مناسب معاوضہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کوبھی یقینی بنائے کے دوبارہ ایسی کوئی خلاف ورزی کا مرتکب نہ ہو۔
یہاں یہ بات بھی علم میں رہے کہ افغان پناہ گزین خواتین کرکٹرز نے سفارت کاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ آئی سی سی آسٹریلیا میں ٹیم بنانے میں مدد دے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وطن کی
پڑھیں:
غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ شہر کی منظم تباہی کی مذمت کی تاہم کہا کہ اسرائیل کی جانب سے نسل کشی ہو رہی ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ بین الاقوامی عدالتیں کریں گی۔
نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گوتریش نے کہا کہ ہم آبادی کی بڑے پیمانے پر تباہی دیکھ رہے ہیں، اب غزہ شہر کی منظم تباہی ہو رہی ہے، ہم شہریوں کے بڑے پیمانے پر قتل دیکھ رہے ہیں، جس کی مثال مجھے اس وقت سے نہیں ملتی جب سے میں سیکرٹری جنرل بنا ہوں۔
یہ بھی پڑھیے: دوحا میں اسرائیلی حملہ قطر کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے، انتونیو گوتریس
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام قحط، نقل مکانی اور کسی بھی وقت موت کے خطرے جیسے ہولناک حالات سے دوچار ہیں۔ گوتریس کے بقول یہ صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ ان کا اختیار نہیں کہ وہ قانونی طور پر یہ تعین کریں کہ نسل کشی ہو رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ ذمہ داری متعلقہ عدالتی اداروں، خصوصاً عالمی عدالت انصاف کی ہے۔
ان کے یہ ریمارکس اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے شائع ہونے والی 72 صفحات پر مشتمل ایک تحقیقاتی رپورٹ کے بعد سامنے آئے جس میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور یہ اشتعال انگیزی اسرائیلی ریاست کی اعلیٰ سیاسی اور فوجی قیادت کی جانب سے کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کی انتونیو گوتریس سے ملاقات، خطے کی صورتحال پر گفتگو
رپورٹ کے مطابق ان رہنماؤں میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اسحاق ہرزوگ اور سابق وزیرِ دفاع یوآف گیلنٹ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت پہلے ہی نیتن یاہو اور یوآف گیلنٹ کے خلاف بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے، قتلِ عام، ظلم و ستم اور دیگر غیر انسانی جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کر چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں