وزیراعظم سے سیکرٹری جنرل او آئی سی کی ملاقات، عالمی امور پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف سے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل عزت مآب حسین براہیم طحہٰ کی ہونے والی ملاقات میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں، مشترکہ دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں شہباز شریف نے 11-12 جنوری 2025 کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد مسلم دنیا میں خواتین کی معیاری تعلیم اور خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالےسے ٹھوس کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔
وزیراعظم کا محصولات کے قانونی مقدمات کو جلد از جلد نبٹانے کا حکم
او آئی سی کے متحرک کردار پر سیکرٹری جنرل او آئی سی کی تعریف کرتے ہوئے، وزیراعظم نے تنظیم کی مشترکہ ترجیحات اور مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور اسے مسلم امہ کی اجتماعی آواز کے طور پر مزید فعال بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے حل کے لیے او آئی سی کے اصولی موقف اور مستقل حمایت پر سیکرٹری جنرل او آئی سی کا شکریہ ادا کیا۔ فلسطین میں جاری اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے، انہوں نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کرنے، فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کو یقینی بنانے اور اسرائیل کے وسیع پیمانے پر جنگی جرائم کے خلاف عالمی احتساب کی ضرورت پر زور دیا۔
دھند چھا گئی ، موٹروے بند
سیکرٹری جنرل او آئی سی نے پاکستان کی طرف سے ان کے اور ان کے وفد کے پر تپاک استقبال اور مہمان نوازی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا میں لڑکیوں کی تعلیم پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد مسلم امہ کے لیے اہمیت کے حامل مسائل کے حل کے لیے پاکستان کے قائدانہ کردار کی مثال ہے ۔ سیکرٹری جنرل نے کشمیری عوام کی آزادی اور حق خود ارادیت کی جائز جدوجہد میں او آئی سی کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور وزیراعظم کو اس سلسلے میں او آئی سی کی جاری سفارتی کوششوں سے آگاہ کیا۔
لاہور؛ 252 ٹریفک حادثات میں 1 شخص جاں بحق ،259 زخمی
دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ او آئی سی کو غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے عالمی برادری پر اپنا دباؤ جاری رکھنا چاہیے اور اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور فلسطین کے عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ دونوں فریقین نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں اور مشترکہ دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہء خیال کیا۔
ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے۔
معمولی سی بات پر نوجوان کی خودکشی کی کوشش
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سیکرٹری جنرل او آئی سی او آئی سی کی او آئی سی کے کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا ہے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ہماری معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف صنعتکار عارف حبیب کا کہنا تھا کہ ہم زراعت اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں اہداف حاصل نہ کرسکے، اس وجہ سے مجموعی جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کسانوں کی معیشت بری طرح متاثر رہی، زرعی اجناس کی قیمتوں میں بہت کمی آئی ہے، حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیدا وار کے لیے راضی کرنا ہوگا، زراعت میں ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور پیدا وار بڑھائی جائے، زرعی پیداوار بڑھانے کیلیے کاسٹ آف پروڈکشن کو کم کیا جائے۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام زرعی اجناس کے لیے سپورٹ پرائسز کی اجازت نہیں دیتا، ایسی پالیسی بننی چاہییں کہ کسانوں اور حکومت دونوں کے لیے ون ون کنڈیشن ہو، پچھلے سالوں میں منہگائی بہت زیادہ بڑھی، منہگائی کی وجہ سے انڈسٹریز اپنی صلاحیت کے لحاظ سےکم کام کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹریز کے ٹیکس ریٹ میں تبدیلی ہوئی، انرجی کاسٹ بھی بڑھی، تعمیراتی سامان بنانے والی انڈسٹریز بھی اپنی پیداواری صلاحیت سے کم پر چل رہی ہیں، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوئی جس وجہ سے ڈیمانڈ میں کمی ہوئی، ایسی پالیسیز بنائی جائیں کہ پروڈکٹس کی مانگ میں اضافہ ہو، انڈسٹریز کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اقدامات کی ضرورت نہیں، صنعت نے اپنی پیداواری صلاحیت کو طلب سے مطابقت دی۔
عارف حبیب کا کہنا تھا پچھلے سال زراعت میں پیچھے رہے، اسی لیے معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہ ہوسکا، پچھلے سال گندم کی قیمت گری جس کی وجہ سے کسان کے پاس اگلی فصل کے لیے سرمایہ کاری کم رہی، پیداواری لاگت کم ہوگی تو کسان کے لیے مواقع بڑھے گی، کسان کو فصل کے لیے فنانسنگ اور اچھے بیج کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، ملکی صنعتیں اپنی صلاحیت سے کم پیداوار کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کم ہوئی ہے،کنسٹرکشن کے لیے وزیراعظم نے ٹاسک فورس بنا دی ہے، نئے سال میں گروتھ کا مناسب سا ہدف رکھا گیا ہے، بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی باتیں ہورہی ہیں، شرح سود میں مزید کمی کی ضرورت ہے، پاکستان میں ٹیکس ریٹ سب سے زیادہ ہے، سپر ٹیکس میں کمی جائے۔
عارف حبیب کا کہنا ہے کہ حکومت کا کام گندم کی قیمت طے کرنا نہیں، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرنا ہے، چاول کی قیمت کا حکومت تعین نہیں کرتی، چاول اوپن مارکیٹ کے اصول پر دستیاب ہوتا ہے۔
معروف صنعتکار کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، مارگیج فنانسنگ کو سپورٹ کیا جائے، پاکستان میں مارگیج فنانسنگ کا رجحان کافی کم ہے، مجھے مارگیج فنانسنگ میں کافی سکوپ نظر آتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر مارگیج فنانسنگ پر توجہ دی گئی تو مثبت نتائج آئیں گے۔
ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ10 مئی کو جو آپ نے کیا اس کے بعد آپ کے پاس انٹرنیشنل کریڈیبیلیٹی ہے، حکومت کو ٹیکس نیٹ میں آنے کے لیے انہیں پرکشش مواقع دینے چاہئیں، حکومت کی موجودہ پالیسی ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو سزا دینے کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے، کپاس کی پیدا وار مشکل سے 6 سے 7 ملین بیلز ہے، بھارت کپاس کی پیدار دو گنا کر چکا ہے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وفاقی اور صوبائی سطح پر کمزور ہے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرنا حکومت کاکام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال چاول کی ایکسپورٹس بہت زیادہ رہیں، ریسرچ بتاتی ہیں کہ چاول کی پیداوار بہت بہتر ہے، بجٹ میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے آر اینڈ ڈی کے لیے رقم مختص کرنا ہوگی، کپاس امپورٹ کرنے سے امپورٹ بل دو سے تین فیصد بڑھ جائےگا۔
خاقان نجیب کا کہنا تھا تیل کی قیمت دنیا بھر میں کم ہے، بجلی کی قیمت کم ہوئی، شرح سود میں کمی ہوئی، پاکستان کی اکنامی گروتھ کے لیے اچھی نہیں ہے، ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے لوگوں کو ترغیب دی جائے، 78 روپےکی پیٹرولیم لیوی سے بچنےکے لیے پمپس پر کارڈ سے پےمنٹ لی جائے۔
قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف
مزید :