حکومت اور تحریک انصاف میں مذاکرات کا تیسرا دور شاید آخری ہو، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
پشاور:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان جاری مذاکرات کے مستقبل کے حوالے سے اہم بیان دیا ہے۔
اپنے ویڈیو بیان میں انہوں نے حکومت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد شاید مزید پیش رفت نہ ہو، کیونکہ حکومت سنجیدہ نظر نہیں آ رہی۔ شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ حکومت کے پاس اختیارات نہیں ہیں، لیکن مذاکرات کے ذریعے پی ٹی آئی نے حکومت کو ایکسپوز کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں امن و امان، قانون کی حکمرانی اور سیاسی استحکام کے بغیر کوئی بیرونی سرمایہ کاری ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ملکی ترقی کے لیے بوجھ ہیں۔
شوکت یوسفزئی نے حکومت کے قرضوں پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ گزشتہ 2برس میں حکومت نے 27 ہزار ارب روپے قرض لیا، لیکن عوام کو کسی قسم کا ریلیف فراہم نہیں کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت عوام کو حساب دے کہ یہ رقم کہاں خرچ کی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شوکت یوسفزئی پی ٹی آئی نے حکومت انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
اپوزیشن اتحاد کا دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان
اسلام آباد:اپوزیشن اتحاد نے دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کردیا، اے پی سی 31 جولائی اور یکم اگست کو اسلام آباد میں ہوگی.
یہ بات اپوزیشن اتحاد کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ پریس کانفرنس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، سلمان اکرم راجا، بابر اعوان، بیرسٹر سیف، علامہ راجا ناصر عباس، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور دیگر موجود تھے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ سیاسی پارٹیوں کا پہلا اتحاد ہے جو کسی ادارے کی خواہش پر نہیں بنا، یہ اتحاد کھیل تماشے کے لیے نہیں بنایا، جب تک ایک غیر جانب دار الیکشن کمیشن، آئین کی بالادستی اور پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ نہین بنتا اتحاد رہے گا، جس پارٹی نے عام انتخاب جیتا اس کے سربراہ کو جیل میں ڈالا گیا، عوام کو دہشت زدہ کرکے جو حکومت بنائی گئی ہے یہ حکومت کی توہین ہے، نو مئی کے فیصلوں میں بڑوں اور بچوں پر دس دس سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اس حکومت کے خلاف گلی گلی اور کوچہ کوچہ پھریں گے، ہم گلگت بلتستان سے لے کر گوادر تک احتجاج کریں گے مگر نہ گالی دیں گے نہ پتھر اٹھائیں گے، ہم ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے جس میں اداروں کے لوگوں کو بھی بلایا جائے گا، ہم اس ملک کی خاطر باہر نکلیں گے، ملک میں جس بھی طبقہ فکر کا جو مسئلہ ہے ہم اس کی غیر مشروط حمایت کریں گے، ان مسائل کے لیے اسلام آباد میں 31 جولائی کو آل پارٹیز کانفرنس بلائی جارہی ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ اگر پاکستان میں جمہوریت نام کی کوئی چیز ہوتی تو مخصوص نشستوں والا فیصلہ نہ آتا، کسی دوسری پارٹی نے مخصوص نشستوں کی مذمت نہیں کی الٹا کہا ہاں ہمیں دے دو، کسی دوسری پارٹی کی مخصوص نشستیں لینا ایسا ہے جیسے مردار کھانا، پاکستان میں جمہوریت اور عوام کے ساتھ گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے
بلوچستان میں اتنے آپریشن ہوئے مگر کوئی کامیابی نہیں ملی حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، ہمیشہ گولی والی ہارتے ہیں عوام جیت جاتے ہیں اب بھی یہی ہوگا، ہمارے ہاتھ میں اسلحہ نہیں ہے مگر آواز اٹھانا ہم بند نہیں کریں گے، یہ جدوجہد ایک بہترین اسٹریٹجی کے ساتھ چلے گی، پانچ اگست کو تحریک تحفظ آئین کے لوگ بھر پور احتجاج کریں گے، اگر حکومت نے ہمیں روکا تو اس کہ ذمہ دار حکومت ہوگی۔
تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس ملک کو درست سمت میں لے کر جانا ہے یہ ملک ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت ہے یہ تحریک صرف پی ٹی آئی کی نہیں ہم آج ہر مظلوم کو آواز دے رہے ہیں، ہماری تحریک تحفظ آئین پاکستان آئینی ہے نظریاتی ہے ہمارا مقصد توڑ پھوڑ نہیں، کوئی اس تحریک کو ہم پر ظلم کے ضابطے نافذ کرنے کیلئے استعمال نہ کرے ہمارے لوگوں کو صرف اس لئے سزا دی گئی کہ وہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھتے تھے۔
انہوں ںے کہا کہ آج سڑک پر چلنا اکٹھا ہونا آواز بلند کرنا جرم بنا دیا گیا ہے، ان حقوق کو اقوام متحدہ مانتا ہے، آئین مانتا ہے ہمارا دین مانتا ہے، آج 5 گھنٹے جیل کے بعد کھڑے ہو کر آیا ہوں مجھے بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا گیا، بانی پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل وکلاء اور خاندان کے بغیر چلایا جا رہا ہے۔