نجی حج کمپنیوں کو بکنگ کی اجازت دے دی، وزارت مذہبی امور
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
وزارتِ مذہبی امور نے نجی حج منظم کمپنیوں اور ذیلی کمپنیوں کو بکنگ کی اجازت دے دی۔ وزارت مذہبی امور نجی حج اسکیم کی بکنگ 10 سے 31 جنوری تک جاری رہے گی۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان کے مطابق پرائیویٹ حج اسکیم کے مختلف حج پیکیج وزارت کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، نجی اسکیم کے بنیادی حج پیکیج پونے 11 لاکھ سے ساڑھے21 لاکھ کے درمیان ہیں۔
ترجمان کے مطابق حج منظم کمپنیاں سہولت کی فراہمی کے معاہدے کے مطابق پرائیویٹ عازمینِ حج کی بکنگ کریں، اضافی سہولیات کے باعث 30 لاکھ سے زائد کا حج پیکیج "حج پالیسی فارمولیشن کمیٹی" سے منظور کروانا ہوگا۔
ترجمان کے مطابق نجی کمپنیوں کو 30 لاکھ سے زائد حج پیکیج کی منظوری کے وقت مکمل تفصیل فراہم کرنا لازم ہوگا، 30 لاکھ سے زائد حج پیکیج دینے اور لینے والوں کے کوائف ایف بی آر اور متعلقہ اداروں سے شیئر کیے جائیں گے۔
ترجمان کے مطابق نجی عازمینِ حج بکنگ کرواتے وقت وزارت کی ویب سائٹ اور موبائل ایپ "پاک حج" سے لازمی تصدیق کریں۔
ترجمان کے مطابق پیسوں کے لین دین صرف کمپنی کے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے کریں اور سہولیات کا معاہدہ لازمی طلب کریں، نجی عازمینِ حج بکنگ کرواتے وقت حج پیکیج کی سہولیات کو اچھی طرح سمجھ لیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ترجمان کے مطابق حج پیکیج لاکھ سے
پڑھیں:
کسی ’فیڈرل فورس‘ کو آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ایف سی کی ایکسٹینشن قبول نہیں، اس کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نےکہا کہ صوبے میں کسی بھی فیڈرل فورس کو آپریشن کی اجازت نہ دیں گے اور نہ ہی کوئی آپریشن قبول کریں گے، صوبے میں جو بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں، ہمیں اُن میں اعتماد میں نہیں لیا جارہا۔
علی امین گنڈا پور نےکہا کہ امن و امان کے لیے آپریشن میں عوام اور فورسز کا نقصان ہے، گُڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، ان کی سفارش کرنے والے کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔
وزیراعلیٰ خبیرپختونخوا نے کہا کہ بارڈر کی سکیورٹی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاق اپنے فورسز کو بارڈر پر بھیج دے، قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے تاحال پورے نہیں ہوئے، وفاق جلد این ایف سی بلائے، ہمیں قبائلی علاقوں کا حق دیا جائے، قبائلی علاقوں سے مقامی لوگوں کو صوبائی پولیس میں بھرتی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کے سابق فاٹا، پاٹا میں ٹیکس نفاذ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، بارڈر پر تجارت میں مشکلات کے باعث صوبے کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے، مذاکرات یا جرگے میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار یا وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی خیبرپختونخوا کی بات نہیں کرسکتے، صوبائی حکومت کو شامل نہ کیا گیا تو کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے، محسن نقوی فلائی اوور بنا سکتا ہوگا مگر وہ میرے صوبے کی بات نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی، اُن کی تجاویز کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔