امریکا میں جہنم کا منظر، 10ہزار سے زایدگھرجل گئے،150ارب ڈالر کانقصان
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاس اینجلس میں لگنے والی تاریخ کی خوفناک اوربے قابو آگ نے درختوں سمیت گھروںکو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے چھوٹی تصویر میں ایک جوڑا خاکستر ہونے والے مکان کو دیکھ کر افسردہ ہے
کیلی فورنیا(مانیٹرنگ ڈیسک،خبر ایجنسیاں) امریکا میں جہنم کا منظر۔ 10ہزار سے زایدگھرجل گئے،150ارب ڈالر کانقصان۔ایسا لگتا ہے ’’ایٹم بم ‘‘گرادیا گیا ہو‘حکام پریشان۔غزہ میں قتل عام کاحامی اداکار اپنا عالیشان گھرراکھ ہونے پر لائیو شو میں رو پڑا۔تفصیلات کے مطابقامریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگل میں لگنے والی آگ پر دو روز گزر جانے کے باوجود قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق جنگل میں خوفناک
آتشزدگی سے ہلاکت خیزی کو دیکھتے ہوئے نیشنل گارڈ کو بھی طلب کریا گیا۔صرف پیسیفک پیلیسیڈس میں آگ نے تقریباً 20 ہزار ایکڑ جنگلات کو جلا کر بھسم کردیا جب کہ الٹاڈینا کے آس پاس ایک اور آگ نے 13 ہزار 700 ایکڑ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔گزشتہ شب کلاباساس اور امیر پوشیدہ ہلز انکلیو کے قریب بھی آگ بھڑک اٹھی تھی جو دنیا کی سب سے مہنگی پراپرٹی کا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ان علاقوں میں کم کارڈیشین، پیرس ہلٹن، انتھونی ہاپکنز اور بلی کرسٹل جیسی مشہور شخصیات کے گھر ہیں اب جہاں ویرانی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔کینتھ فائر چند گھنٹوں کے اندر تقریباً ایک ہزار ایکڑ تک پھیل گئی۔ اب تک مجموعی طور پر ان علاقوں سے ایک لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر ہوگئے۔آگ بجھانے کے لیے درجنوں فائر بریگیڈ کی گاڑیاں اور عملہ چوبیس گھنٹے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہوائیں آگ کو مزید پھیلا رہی ہیں۔تیز ہوائوں کے تھمنے پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے آگ بجھانے کے لیے پانی اور کیمیکل کا چھڑکائو کیا جاتا ہے تاہم مختصر وقت کے لیے کی گئی اس کارروائی سے اب تک موثر کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔آتشزگی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10 سے زائد ہوگئی جب کہ زخمیوں کی تعداد 20 کے قریب ہے۔ متعدد افراد کو دھوئیں کے باعث دم گھٹنے کی شکایت پر اسپتال لایا گیا ہے۔ امریکی تاریخ میں اس آگ کو سب سے مہنگی آفت قرار دیا جا رہا ہے جس میں آگ سے نقصان کا ابتدائی تخمینہ 150 ارب ڈالر تک لگایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق فائر حکام کا کہنا ہے کہ10 ہزار سے زائد گھر اور عمارتیں تباہ ہو چکے جبکہ 4 سے 5 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا ہے، آتشزدگی کے باعث انشورنس انڈسٹری کو تقریباً 8 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہواہے۔امریکی میڈیا کے مطابق منگل سے لگی آگ نے 36 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے کو لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس وقت جنگلات میں 5 مختلف مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے جبکہ آسٹریلین حکام نے لاس اینجلس حکام کو مدد کی پیشکش کی ہے۔ دوسری جانب صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ لاس اینجلس میں آگ سے تباہی پر 6 ماہ تک 100 فیصد اخراجات اٹھائیں گے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق شہر کے 10 ہزار سے زائد مکانات خاکستر ہو چکے ہیں، بڑے علاقے میں بلند شعلے اب بھی اٹھ رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر پر اب تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔لاس اینجلس کے شیرف رابرٹ لونا کا کہنا ہے کہ آگ سے متاثرہ علاقے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان علاقوں میں ’ایٹم بم گرایا گیا ہے‘۔رابرٹ لونا نے جمعرات کو نیوز کانفرنس میں کہا کہ اگرچہ میں آپ کو یہ بتا رہا ہوں کہ 5 افراد ہلاک ہوچکے، لیکن یہ میرے ہونٹوں سے نکل رہا ہے، میں اس نمبر کے بارے میں پریشان ہوں۔شیرف نے کہا کہ وہ دعا کر رہے ہیں کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ نہ ہو، لیکن جو تباہی واضح ہے اس کی بنیاد پر ’اچھی خبر‘ کی توقع نہیں ہے۔موسم اور اس کے اثرات کے بارے میں ڈیٹا فراہم کرنے والی نجی کمپنی ’ایکو ویدر‘ نے گزشتہ روز آگ سے مالی نقصان کے تخمینے کو 150 ارب ڈالر تک بڑھا دیا ہے۔اس سے قبل کمپنی نے اندازہ لگایا تھا کہ نقصان 57 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔لاس اینجلس کے جنگل میں لگی آگ پھیلنے سے ہالی وڈ کے مشہور اداکاروں اور اداکاراؤں کے گھروں کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق اداکار انتھونی ہاپکنز، اینا فارس، مینڈی مور، رکی لیک اور یوجین لیوی کی جائیدادیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔گھر سے محروم ہونے والوں میں مشہور شخصیت بلی کرسٹل بھی شامل ہیں، جو 46 سال سے اس گھر میں رہ رہے تھے، جو آگ سے مکمل تباہ ہوگیا۔پیرس ہلٹن کا 84 لاکھ ڈالر مالیت کا ساحل سمندر والا گھر بھی جل گیا، جس کی فوٹیج دیکھنے کے بعد اداکارہ نے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ حکام کا کہنا ہے یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ہلاک افراد کی اصل تعداد کیا ہوگی، آگ کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔دوسری جانب آتشزدگی کے باعث خالی گھروں میں ڈکیتوں کی جانب سے لوٹ مار کا سلسلہ بھی جاری ہے اور پولیس نے اب تک گھروں میں لوٹ مار کرنے والے 20 ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔ خوفناک آگ پر قابو پانے کے لیے فائر فائٹرز کو کیلیفورنیا کے جیل نظام سے بھی مدد مل رہی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق لاس اینجلس میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے تقریباً 14 ہزار فائر فائٹر کام کررہے ہیں جن میں تقریباً 400 قیدی بھی شامل ہیں۔امریکی اخبار کے مطابق فی الحال ریاست کیلیفورنیا کی فائر فائٹنگ فورس کا تقریباً 30 فیصد حصہ قیدیوں پر مشتمل ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے لاس اینجلس میں آگ لگنے سے ہونے والی تباہی پر اگلے 6 ماہ تک 100 فیصد اخراجات اٹھانے کا اعلان کردیا۔غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ پر بریفنگ کے دوران صدر بائیڈن نے کہا کہ فنڈنگ کی رقم سے متاثرہ علاقوں سے ملبہ ہٹایا جائے گا، عارضی پناہ گاہیں قائم کی جائیں گی، ریسکیو ورکرز کی تنخواہوں سمیت جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات پورے کیے جائیں گے۔صدر جو بائیڈن نے کہا کہ تعمیراتی کام کے لیے اضافی فنڈز پاس کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے جس کے لیے وہ کانگریس سے اپیل کریں گے۔دوسری جانب نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گورنرکیلیفورنیا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے خوبصورت ترین علاقوں میں سے ایک جل کر راکھ ہوگیا،ذمہ دار ڈیموکریٹ گورنر نیوسم ہیں۔علاوہ ازیںنیوز چینل سی این این کے لائیو شو میں آسکر ایوارڈ کے لیے 2 بار نامزد ہونے والے اور 3 ایمی ایوارڈز کے فاتح جیمز ووڈ یہ بتاتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے کہ ان کا عالیشان گھر جل کر خاکستر ہوگیا۔جیمز ووڈ کا گھر بھی لاس اینجلس کے جنگلات سے گھرے پْرفضا مقام پیسیفک پیلیسیڈز پر واقع تھا جو دیگر متعدد شوبز ستاروں کا بھی مسکن ہے۔جیمز ووڈ نے روہانسے ہوتے ہوئے انٹرویو میں کہا کہ کیسا المیہ ہے، ایک دن آپ گھر کے سوئمنگ پول میں نہا رہے ہوتے ہیں اور اگلے ہی روز پورا گھر راکھ کا ڈھیر بن جاتا ہے۔یاد رہے کہ یہ وہی امریکی اداکار ہیں جنھوں نے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینی نسل کشی پر حوصلہ افزائی کی تھی۔جیمز ووڈ نے اْس وقت اپنی ٹوئٹس میں لکھا تھا کہ ان سب کو مار ڈالو، شاباش نیتن یاہو، آپ نے امریکی کٹھ پتلیوں کی ایک نہ سنی۔ غزہ پر حملے جاری رکھیں۔سی این این انٹرویو میں جیمز ووڈ کی روتے ہوئے ویڈیو وائرل ہوئی تو صارفین نے اداکار کو یاد دلایا کہ کس طرح وہ مجبور اور بے کس غزہ کے فلسطینیوں پر مظالم پر خوش ہوا کرتے تھے۔سوشل میڈیا صارفین نے پوچھا کہ ظلم کی حمایت کرنے پر پچھتاوا تو ہوتا ہوگا؟ بے گھر ہونے کی تکلیف اور اپنے گھر کو اپنے سامنے جلتا دیکھ کر فلسطینی یاد تو آتے ہوں گے۔دریں اثناء آگ معروف تاجروں اور شوبز ستاروں کے مہنگے محلات تک پہنچ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے عالیشان گھر راکھ کا ڈھیر بن گئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لاس اینجلس کے پْرتعیش علاقے پیسیفک پیلیسیڈز میں امریکا کی مشہور شخصیات کے قیمتی محلات ہیں۔گلوکارہ اور اداکارہ پیرس ہلٹن کا بھی ایسے ہی گھروں میں شامل ہے جو آتشزدگی میں تباہ ہوگئے۔ 15 بار آسکر کے لیے نامزد ہونے والی گیت نگار ڈیان وارن کا بیچ ہاؤس بھی راکھ ڈھیر بن گیا۔ اداکارہ اینا فیرس کا گھر مکمل طور پر جل گیا۔ جمز ووڈ، رکی لیک، یڈی مونٹگ اور اسپینسر پراٹ کے گھر بھی خوفناک آتشزدگی میں راکھ کا ڈھیر بن گئے۔ اسی طرح مائلز ٹیلر اور ان کی اہلیہ کیلیگ کا 75 لاکھ ڈالر مالیت کا گھر بھی جل گیا۔اداکارہ مینڈی مور کو اپنا جلتا ہوا گھر چھوڑ چھاڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہونا پڑا۔ اداکار بین افلیک کا بھی 20 لاکھ ڈالر کا گھر بھی نذر آتش ہوگیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس میں لاس اینجلس کے بائیڈن نے ا تشزدگی کے مطابق گھر بھی کا گھر کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن حکام کے چھاپوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ رات بھی جاری رہا، جہاں پولیس نے شہر کے مرکزی علاقوں میں احتجاج کو ختم کرانے کی کوشش کیں۔
اطلاعات کے مطابق شہر کے بعض علاقوں میں گاڑیوں کو جلا دیے جانے کے واقعات بھی پیش آئے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے حکام کے زیر استعمال گاڑیوں پر پتھراؤ کے بعض واقعات بھی پیش آئے۔
حکام نے شہر کی بعض اہم شاہراہوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ایل اے پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین ’’ڈاؤن ٹاؤن ایریا تک پہنچ گئے تھے، جہاں سے اب وہ باہر نکل گئے ہیں۔‘‘
لاس اینجلس: تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، مظاہرے، جھڑپیں، نیشنل گارڈ کی تعیناتی
واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
(جاری ہے)
درجنوں افراد گرفتارامیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد علاقے کے ہزاروں افراد ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں بدامنی کے دوران اب تک کم از کم 39 افراد کو گرفتار کیا گیا اور پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔
مقامی پولیس نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے ’غیر قانونی اجتماع‘ پر پابندی کا بھی اعلان کیا ہے۔جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟
پولیس چیف جم میکڈونل نے بتایا کہ گزشتہ رات 29 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ کم از کم تین پولیس افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔
ان کا کہنا تھا، ’’ہم مزید گرفتاریاں کر رہے ہیں جیسا کہ ہم کہہ رہے ہیں اور ہم اس پوزیشن میں جانے کی کوشش میں ہیں، جہاں ہم مزید گرفتاریاں کر سکیں۔
‘‘پولیس چیف جم میکڈونل نے کہا، ’’ہم لوگوں کو جواب دہ بنائیں گے اور اس تشدد کو روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کریں گے۔‘‘
صدر ٹرمپ کی مسلح دستے تعینات کرنے کی ہدایتامریکی صدر ٹرمپ نے اس دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اس احتجاج پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا۔
ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ ایل اے پولیس کے سربراہ جم میکڈونل نے کہا ہے کہ وہ ایل اے میں مسلح دستے لانے کے بارے میں ’’صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ انہیں چاہیے، ابھی!!! ان ٹھگوں کو اس سے بھاگنے نہ دیں۔ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں!"
انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا، ’’لاس اینجلس میں واقعی سب کچھ برا دکھائی دے رہا ہے، مسلح دستے بلائیے!"
اپنی ایک اور پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا: ’’چہروں پر ماسک پہنے لوگوں کو ابھی، فوراﹰ گرفتار کرو!‘‘
لاس اینجلس: آگ کے سبب ہلاکتیں 16، ڈیڑھ لاکھ بے گھر، ٹرمپ کی تنقید
کیلیفورنیا کے گورنر کی صدر ٹرمپ پر سخت تنقیدریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا ہے کہ ’صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی‘ ہے اور ’میرینز کی تعیناتی کا خدشہ‘ بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے لاس اینجلس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران میرینز کی تعینات کرنے کی دھمکی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’امن و امان کے تحفظ‘‘ کے لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، جبکہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ پینٹاگون قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کی مدد کے لیے لاس اینجلس میں فعال ڈیوٹی میرینز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
عام طور پر گورنر کی درخواست پر ہی ریاست کی نیشنل گارڈ فورس کو تعینات کیا جاتا ہے۔ تاہم ایکس پر ایک پوسٹ میں نیوزوم نے کہا، ’’مظاہروں کے خلاف کارروائی کا نظم و نسق مقامی پولیس نے سنبھال رکھا تھا، اس کے باوجود ٹرمپ نے اس طرح کا اقدام کیا ہے۔‘‘
امریکہ: لاکھوں تارکین وطن ملک بدر کیے جانے کا امکان
انہوں نے مزید کہا: ’’لاس اینجلس، پرامن رہیں۔
اس جال میں نہ آئیں، جس کی انتہا پسند امید کر رہے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ’’غیر قانونی‘‘ اور ’’غیر اخلاقی‘‘ فعل قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا: ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے وہ حالات پیدا کیے ہیں، جو آج رات آپ اپنے ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ وہ اس آگ میں ایندھن ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔‘‘ریاستی گورنر نے صدر ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ایک غیر آئینی عمل قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ہم کل اس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بارے میں غور کرنے والے ہیں۔‘‘
نیوزوم نے ٹرمپ کو ’’سرد پتھر کے مانند جھوٹا‘‘ قرار دیا اور کہا کہ احتجاج شروع ہونے کے بعد صدر نے جب فون کال کی، تو اس دوران انہوں نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بارے میں کوئی بات تک نہیں کی تھی۔
ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ
لاس اینجلس کی میئر کا بھی ٹرمپ پر الزاملاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے بھی ٹرمپ انتظامیہ پر الزام عائد اور کہا کہ وائٹ ہاؤس ہی شہر میں کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ پرامن رہیں اور ’’(امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کی انتظامیہ کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔
‘‘صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میئر باس نے کہا کہ ایل اے میں منظر عام پر آنے والی ’’افراتفری (ٹرمپ) انتظامیہ کی جانب سے اکسائے جانے کا نتیجہ ہے۔‘‘
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر بدامنی جاری رہی تو وہاں میرینز کو بھی بھیج دیا جائے گا۔
باس نے کہا، ’’جب آپ ہوم ڈپو اور کام کی جگہوں پر چھاپے مارتے ہیں، جب آپ والدین اور بچوں کو جدا کرتے ہیں، اور جب آپ ہماری سڑکوں پر بکتر بند دستوں کے قافلے لاتے ہیں، تو آپ خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں۔ اور وفاقی دستوں کی تعیناتی تو خطرناک قسم کی کشیدگی میں اضافہ ہی کرتی ہے۔‘‘
ادارت: مقبول ملک