شکایت سیاست دانوں سے ہے جو آئین، جمہوریت اور اصولوں پر سمجھوتہ کرلیتے ہیں، مولانا فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2025ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ’انہوں‘ نے ملک پر اپنی گرفت بنائے رکھنے کے لیے جمہوریت کا ڈھونگ رچا رکھا ہے، یہ چاہتے ہیں کہ اقتدار انکے اپنے ہاتھ میں رہے، خواہ اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ شکایت سیاست دانوں سے ہے، جو آئین، جمہوریت اور اصولوں پر سمجھوتہ کرلیتے ہیں، اصل گرفت انہی کی ہے، ہم لوگ صرف پارلیمنٹ میں بیٹھے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ ہو رہا ہو تو ایسے میں عوام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، اس کا مطلب ہے کہ وہ عوام کا مذاق اڑا رہے ہیں، ایسے میں عوام ان کا مذاق نہیں اڑائیں گی مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب ان کا مذاق اڑایا جائے یا تنقید کی جائے تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں، ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور رہیں گے، 2018 کے الیکشن میں بھی ہم نے یہی مؤقف اپنایا تھا، ہم ایسے لوگوں سے مذاکرات نہیں کریں گے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ حالیہ عام انتخابات کے حوالے سے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا 2023 کے انتخابات ٹھیک ہوئے تھی ، موجودہ حکمرانوں کے پاس عوام کا درست مینڈیٹ ہی ۔سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بلوچستان میں نادرا نے سپریم کورٹ پر ایک حلقے پی پی 7 کے ووٹوں کی جانچ پڑتال کی، جس کی رپورٹ میں انہوں نے بتایا کہ صرف 2 فیصد ووٹوں کی تصدیق ہوسکی، 98 فیصد ووٹوں کا کچھ علم نہیں ہوسکا کہ یہ کہاں سے آئی انہوں نے کہا کہ اسی طرح پی پی 45 میں جیتنے والا امیدوار کسی ایک پولنگ اسٹیشن سے بھی نہیں جیتا، یہ بالکل مذاق ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مولانا فضل نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں امت مسلمہ کو ایک مشترکہ دفاعی معاہدے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مسلم دنیا اپنے مشترکہ مفادات اور سلامتی کا مؤثر طور پر دفاع کر سکے۔
یہ بات انہوں نے قطر کے سفارتخانے کے دورے کے دوران کہی، جہاں انہوں نے قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور پاکستانی عوام و دینی حلقوں کی جانب سے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قطر پر حملہ نہ صرف ایک ملک پر حملہ ہے بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے وقار پر وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا فوری انعقاد قابل ستائش ہے، اور امید ظاہر کی کہ دوحہ کانفرنس اسلامی دنیا کے اتحاد و وحدت کے لیے ایک مؤثر آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ مسلم دنیا محض بیانات پر اکتفا نہ کرے بلکہ مشترکہ دفاع، سفارتی یکجہتی، اور اسٹریٹجک اتحاد کے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔”
اس موقع پر قطر کے سفیر علی بن مبارک الخاطر نے مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستانی عوام اور قیادت کی جانب سے اظہارِ یکجہتی قطر کے لیے باعثِ تقویت ہے۔