لاس اینجلس میں آگ بجھانے کے لیے سپرپاور کی پاور کم پڑگئی، 150 ارب ڈالرز کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاس اینجلس میں آگ بجھانے کے لیے سپرپاور کی پاور کم پڑگئی، 150 ارب ڈالرز کا نقصان WhatsAppFacebookTwitter 0 11 January, 2025 سب نیوز
نیویارک (آئی پی ایس )امریکی شہر لاس اینجلس کی آگ بجھانے کے لیے سپرپاور کی پاور کم پڑگئی، ساری ٹیکنالوجی دھری رہ گئی، آگ بجھانے والا واٹر سسٹم بھی ناکام ہوگیا، فائر فائٹرز کم پڑگئے، لوگ اپنے گھر جلتے دیکھتے رہ گئے، امریکی انتظامیہ مدد کرنے سے قاصر ہے، 37 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ لپیٹ میں آ چکا ہے، 12 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہوگئیں، 150 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
امریکی تاریخ کی بدترین آگ سب کچھ جلا کر راکھ کر گئی، اس وقت 37 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ لپیٹ میں آگیا، لاس اینجلس میں ہر طرف تباہی نظر آتی ہے، ہالی ووڈ اداکاروں کے شاندار گھروں سمیت 12 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہوگئیں۔
نقصان کا ابتدائی تخمینہ 150 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، متاثرہ علاقوں میں رات کے وقت کرفیو نافذ کر دیا گیا۔حکام کے مطابق کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگی آگ پر 8 فیصد تک قابو پالیا گیا، جبکہ اس کام کے لیے قیدیوں کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ادھر ریاست کے گورنر نیوسم نے استعفیکا مطالبہ کرنے والے نومنتخب صدر ٹرمپ کو متاثرہ علاقے میں آکر خود جائزہ لینے کی دعوت دے دی۔امریکی شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی تاریخ کی بدترین آگ سے ہلاکتیں 10 ہوگئی، ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ آگ سے ہالی ووڈ ادا کاروں کے پرتعیش گھروں سمیت 12 ہزار سے زائد عمارتیں جل کر راکھ بن گئیں، تیز ہواں سے آگ مزید پھیلنے کا خطرہ ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق 4 لاکھ افراد کو نقل مکانی کا کہہ دیا گیا۔ امریکی حکام کے مطابق اس وقت ہالی ووڈ ہلز، پاساڈیٹا سمیت 6 مقامات پر تاحال آگ لگی ہوئی ہے۔دوسری جانب امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو ہے۔ حکام کے مطابق ایٹن شہر میں 14 ہزار ایکڑ اراضی پر سب کچھ جل گیا ہے۔ترجمان پینٹاگون کے مطابق 500 اہلکار اور10 نیوی ہیلی کاپٹر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
کئی ہالی ووڈ شخصیات کے گھر بھی جل کر تباہ ہوگئے۔ آگ سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ پچاس ارب ڈالر سے زائد ہوگیا۔لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ میں اب کم از کم 10 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ شہر میں گھروں اور عبادت گاہوں سے لے کر ہر قسم کی 10 ہزار سے زیادہ عمارتیں جل کر خاک ہو گئی ہیں۔فائر فائٹرز آگ کے پھیلا پر قابو پانے کی کوششیں کر رہے ہیں جبکہ پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ کہیں آگ جان بوجھ کر تو نہیں لگائی گئی۔پولیس نے آتشزنی کے شبہ میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جبکہ خالی کرائی گئی املاک لوٹنے کے الزام میں بھی 20 افراد کو پکڑا گیا ہے۔
فائر فائٹرز کی کوششوں کے باوجود سب سے بڑی آگ اب تک بے قابو ہے۔ موسمی حالات اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے سبب خیال کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں تیز ہوا شعلوں کو مزید بھڑکائے گی۔لاس اینجلس کانٹی میں تقریبا ایک لاکھ 80 ہزار رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری دیے گئے۔ بہت سے لوگ ضروری سامنا لے کر گھر چھوڑ گئے۔ جبکہ مزید 2 لاکھ رہائشیوں کو گھر چھوڑنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔لاس اینجلس کانٹی کے شیرف رابرٹ لونا نے کہا کہ کچھ خالی کرائے گئے محلوں میں لوٹ مار اور چوریوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں 20 گرفتاریاں ہوئیں۔جمعرات کو ویسٹ ہلز علاقے میں نئی آگ بھڑک اٹھی۔ پولیس نے آتشزنی کے شبے میں ایک شخص کو حراست میں لیا ہے۔ دیگر مقامات پر آگ لگنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی اور تفتیش جاری ہے۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق اس وقت بھی کئی علاقوں میں آگ بھڑک رہی ہیں، ان کو علاقوں کے حساب سے پانچ مختلف نام دیئے گئے ہیں۔پیلیسیڈز میں منگل کو بھڑکنے والی پہلی اور خطے کی سب سے بڑی آگ ہے جو ریاستی تاریخ کی سب سے تباہ کن آگ بھی بن سکتی ہے۔ اس آگ نے زمین کا ایک بڑا حصہ جھلسا دیا ہے جو تقریبا 20 ہزار ایکڑ پر محیط ہے۔
ایٹن: اس آگ نے لاس اینجلس کے شمالی حصے کو تباہ کیا ہے اور اس وقت بھی الٹاڈینا جیسے شہروں میں آگ بھڑک رہی ہے۔ یہ اس علاقے میں دوسری سب سے بڑی آگ ہے جس نے تقریبا 14 ہزار ایکڑ رقبہ کو جلا دیا ہے۔ہرسٹ: یہ آگ سان فرنینڈو کے بالکل شمال میں لگی ہے اور اس کا آغاز منگل کی رات کو ہوا۔ فائر فائٹرز کی کوششوں کے باوجود یہ 670 ایکڑ تک پھیل چکی ہے۔اسی طرح لیڈیا میں آگ بدھ کی سہ پہر لاس اینجلس کے شمال میں پہاڑی ایکٹن کے علاقے میں لگی اور تقریبا 350 ایکڑ پر پھیل چکی ہے۔ کینیتھ میں لگنے والی آگ جمعرات کو لاس اینجلس اور وینٹورا کانٹیز کی سرحد پر لگی۔ جو ایک ہزار ایکڑ تک پھیل چکی ہے۔فائر بریگیڈ کے مطابق سن سیٹ میں ووڈلی اور اولیوس کی آگ پر قابو پا لیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس آگ بجھانے کے لیے
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔