مودی کے دورے سے قبل مقبوضہ کشمیر میں حفاظتی اقدامات مزید سخت
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
سری نگر (اے پی پی) بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں انتظامیہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے سے قبل حفاظتی اقدامات میں اضافہ اور پابندیوں میں مزید سختی کر دی گئی ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق نریندر مودی کل وادی کے دورے پر آئیں گے جہاں وہ ضلع گاند ر بل کے علاقے سونہ مرگ میں 6.4 کلومیٹر لمبی زیڈ موڈسرنگ کا افتتاح کریں گے۔ سونہ مرگ میں بڑی تعداد میں بھارتی فوج، پیر ا ملٹری فورس اور پولیس کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، جہاں مسلسل فوجی گشت بھی جاری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔
مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔
عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔