پاکستان میں2 کروڑ 20 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر،زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے، وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم شہبازشریف ’’ مسلم معاشروںمیں لڑکیوںکی تعلیم ‘‘ کے موضوع پر عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے ہیں
اسلام آباد(نمائندہ جسارت،اے پی پی) وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں، زیادہ تر تعداد لڑکیوں کی ہے۔وفاقی دارالحکومت میں خواتین کو تعلیم میں درپیش چیلنجز کے حوالے سے دو روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خواتین کو تعلیم کے حصول میں متعدد مسائل کاسامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم سے متعلق کانفرنس میں آپ کی شرکت پر ممنون ہیں،پاکستان میں2کروڑ20لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہرہیں ،اسکولوں سے باہر بچوں میں زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے۔محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبے بچوںکے داخلوں کیلیے اقدامات کررہے ہیں، ہم نے کمیٹی بنائی ہے جوصوبوں سے رابطے میں رہے گی، بچوں خصوصاً لڑکیوں کے اسکول میں داخلے بہت بڑا چیلنج ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ خواتین کو تعلیم کی فراہمی کیلیے مشترکہ کوششوں کو فروغ دینا ہوگا، لڑکیوں کو معیاری اوریکساں تعلیمی مواقع کی فراہمی کیلیے اقدامات کررہے ہیں۔قبل ازیں محمد شہباز شریف نے کہا کہ شرکا کو عالمی کانفرنس میں شرکت پر خوش آمدید کہتے ہیں، ملالہ یوسفزئی بھی کانفرنس میں شریک ہیں، انہیں خوش آمدید کہتے ہیں،شاہ سلمان،محمد بن سلمان کے کانفرنس میں تعاون پر شکرگزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر معاشرے میں تعلیم کا حصول بنیادی حق ہے، ارفع کریم سب کیلیے ایک مثال ہے،لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کا چیلنج درپیش ہے، ہمیں خواتین کے حقوق کو یقینی بنانا ہو گا۔وزیراعظم نے اپنی تقریر میں حضرت خدیجہ ؓ کی تجارت کیلیے کی گئی کوششوں کا حوالہ دیا، شہباز شریف نے شہید بینظیر بھٹو کی خدمات کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ دہائی میں لاکھوں نوجوان لڑکیاں جاب مارکیٹ میں داخل ہوں گی جس میں سماجی ترقی اور معاشی خوشحالی کے بے پناہ امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ نہ صرف خود کو، اپنے خاندانوں اور قوم کو غربت سے نکال سکتی ہیں بلکہ عالمی معیشت میں کردار ادا کر نے کے ساتھ ساتھ مشترکہ چیلنجوں کے لیے اختراعی حل تلاش کر سکتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح قومی تعمیر میں خواتین کے کردار کے پرزور حامی تھے۔انہوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک عظمت کی بلندی پر نہیں پہنچ سکتی جب تک ان کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ نہ ہوں۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مقاصد اور امت کی اجتماعی امنگوں کی عکاسی کرتے ہوئے اسلام آباد اعلامیہ پر دستخط کرنے کا بھی اعلان کیا۔ واضح رہے کہ کانفرنس میں 47مسلم اور دوست ممالک کے وزرا ، سفیروں، ماہرین تعلیم اور اسکالرز سمیت 150 سے زائد بین الاقوامی ممتاز شخصیات شرکت کررہی ہیں جبکہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی بھی کانفرنس میں شریک ہیں۔ علاوہ ازیںوزیراعظم محمد شہباز شریف نے مسلم ممالک کے وزرا سے وفاقی وزیر تعلیم و تربیت ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ نائب وزیراعظم کی سربراہی میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ان کی پوری ٹیم بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تعلیم اور بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے حوالے سے کیے جانے اقدامات کا جائزہ لے رہی ہے اور صوبوں کی معاونت بھی کر رہی ہے۔ ملاقات میں شریک صومالیہ کے وزیر نے اپنی تعلیم کے دوران قیام پاکستان اور پاکستان کی ترقی کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورے عالم اسلام اورخصوصا صومالیہ میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالہ سے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بھی بچوں کی بڑی تعداد اسکول سے باہر ہے، میں دیگر ممالک کے تجربات سے استفادہ کیلیے کانفرنس میں شریک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کے حوالہ سے پاکستان کاکردار قابل ستائش ہے۔ کرغزستان کی وزیر تعلیم نے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کیلیے کانفرنس اور اس کا ایجنڈا انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تمام مسلم ممالک کیلیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے اور ہم سب ممالک کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔ ملائیشیا کے وزیر تعلیم نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان، وفاقی وزیر تعلیم اور رابطہ عالم اسلامی اہم کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس تعلیم اور لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ میں معاون ثابت ہوگی۔ موجودہ حالات میں خواتین کی تعلیم مزید اہمیت اختیار کرچکی ہے۔ انہوں نے کانفرنس سے وزیراعظم کے خطاب کو بھی سراہا۔ مالدیپ کے وزیر تعلیم شمیم علی سعید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان اورعوام کا ممنون ہوں ۔گیمبیا کی وزیر تعلیم نے اپنی گفتگو میں پاکستان کی میزبانی پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس لڑکیوں کی تعلیم کے حوالہ سے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد سے تعلیم کے حوالہ سے مسلم امہ کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔ مالدیپ سے ڈاکٹر احمد عدیل اخیر نے کانفرنس کے انعقاد پر وزیراعظم، حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں اسلام کا مثبت تشخص اجاگر کرنے میں پاکستان نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے اور یہ کانفرنس بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کانفرنس کے شرکا کا پاکستان میں خیرمقدم کرتا ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لڑکیوں کی تعلیم کے انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں پاکستان میں کانفرنس کے وزیر تعلیم میں خواتین شہباز شریف تعلیم اور میں شریک سے باہر شریف نے
پڑھیں:
حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں:وزیراعظم
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں کسی طور غافل نہیں. وزیراعظم نے ملاقات میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ملاقات کی. اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان، وزیراعظم کے مشیر طارق فاطمی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر حکومت کی جانب سے پہلے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں سفارتی و قانونی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے، وزیرِ اعظم نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اب بھی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ قانونی و سفارتی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
مزید برآں اس ضمن میں وزیرِ اعظم نہ صرف پہلے ہی اس وقت کے صدر جو بائیڈن کو خط لکھ چکے ہیں جبکہ وزیرِ اعظم نے اس معاملے میں مزید پیش رفت کے لیے وفاقی وزیرِ قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔کمیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے اس حوالے سے رابطے میں رہے گی اور درکار ممکنہ معاونت کے لیے کام کرے گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت وفاقی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا تھا اور تمام فریقین کو 2 ہفتوں میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کے باوجود وجوہات عدالت میں جمع نہیں کرائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ عدالت کے پاس وفاقی حکومت کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ریمارکس میں کہا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سے اس ہائی کورٹ میں ’ڈیمولیشن اسکواڈ‘ کو لایا گیا، ہم نے انصاف کے ستونوں پر ایک کے بعد ایک حملہ دیکھا، ان حملوں نے انصاف کے نظام کو بار بار زخمی کیا اور اسے تقریباً آخری سانسوں تک پہنچا دیا، نظام انصاف پر حملوں کی آج ایک اور مثال سامنے آئی۔