ایم ڈی اے پی پی کو دھمکی،پی ایف یو جے کا نوٹس لینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) کی مرکزی صدر ڈاکٹر سعدیہ کمال، جنرل سیکرٹری شاہد علی، سینئر نائب صدر ناصر شیخ، نائب صدر توصیف احمد، سیکرٹری اطلاعات عبدالرزاق چشتی اور دیگر نے قومی خبر رساں ادارے اے پی پی کے ایم ڈی عاصم کھچی کو قتل کی دھمکیاں دیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم، وزیر اطلاعات سمیت اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایم ڈی اے پی پی کو دی جانے والی دھمکیوں کا نوٹس لیتے ہوئے کرپشن مافیا کے اہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی کریں اور عاصم کھچی سمیت ان کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے میں جعلی بھرتیوں اور ڈیڑھ ارب سے زائد کی کرپشن کے سرغنہ ارشد مجید کے بیٹے شاہ ویز ارشد کی جانب سے ایم ڈی اے پی پی عاصم کھچی اور ان کے اہل خانہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی ہیں جو کسی طورپر بھی برداشت نہیں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماہ قبل بھی آبپارہ تھانے میں مذکورہ ملزمان کیخلاف درخواست دی گئی تھی لیکن تھانے کے ایس ایچ او نے ملزمان کیخلاف کارروائی کرنے کے بجائے انہیں تحفظ فراہم کیا، جس کے بعد ملزمان کے حوصلے بلند ہوئے اور انہوں نے اب سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جعلی بھرتیوں اور کرپشن کے مقدمے میں ایف آئی اے نے کرپشن مافیا کے سرغنہ ارشد مجید سمیت دیگر ملزمان کو عدالت سے سزا دلوائی تھی اور اب بھی ان کے خلاف بدعنوانی اور کرپشن کے دیگر کیسز میں انکوائری کی جا رہی ہے جس پر ارشد مجید کے بیٹے شاہ ویز ارشد نے اب کھلے عام عاصم کھچی کو قتل کرنے اور ان کے خاندان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع کیا ہو اہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی دھمکیاں انہوں نے اے پی پی ایم ڈی
پڑھیں:
اہل کاروں کے کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ڈی جی این سی سی آئی اے کا بڑا فیصلہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)این سی سی آئی اے کے اہل کاروں کے خلاف کرپشن کیسز سامنے آنے کے بعد ادارے میں بڑا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نئے ڈائریکٹر جنرل این سی سی آئی اے نے اب تک درج ہونے والی تمام ایف آئی آرز اور انکوائریز کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
ڈی جی نے ہدایت جاری کی ہے کہ این سی سی آئی اے کی جانب سے اب تک جتنی جائیدادیں، گاڑیاں اور دیگر پراپرٹیز سیل کی گئی ہیں، ان کی تفصیلی رپورٹ فراہم کی جائے۔
اس سلسلے میں تمام زونز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ درج شدہ کیسز اور ایف آئی آرز کی مکمل تفصیلات 3 نومبر تک جمع کرائیں تاکہ ادارے کی کارروائیوں کا جامع جائزہ لیا جا سکے۔